اللہ تبارک وتعالی نے جب حضرت آدم علیہ السلام کو زمین پر بھیجا تو اولاد آدم کو ساتھ یہ بات بھی بتا دی میں تمہیں دنیا میں بے یا رو مدد گار نہیں چھوڑوں گا بلکہ تمہاری راہنمائی کا مکمل انتظام کروں گا ۔ جو لوگ میری اطاعت کریں گے وہی دنیا و آخرت میں کامیاب ہو ں گے اور جو لوگ میری نا فرمانی کریں گے ان کے لیے سخت عذاب تیارکر رکھا ہے ۔ اللہ تعالی نے انسانوں کی راہنمائی کے لیے کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاءاور رسل مبعوث فرمائے اور کئی آسمانی صحیفے اور کتابیں نازل کیں ۔
انسانوں کی راہنمائی کے لیے انبیاءکا جو سلسلہ حضرت آدم علیہ السلام سے شروع ہوا تھا وہ حضور نبی کریم ﷺ کی ذات مبارکہ پر ختم ہوا ۔ تمام انبیاءکسی خاص علاقے یا پھر کسی خاص قوم کی طرف مبعوث فرمائے گئے اور ہر ایک نبی کی نبوت وقتی تھی لیکن حضور نبی کریم ﷺ کی رسالت دائمی ہے ۔ آپ ﷺ تمام جہانوں کے لیے رحمة اللعالمین ہیں اور آپ ﷺ پر نازل ہونے والی کتاب قرآن مجید آخری کتاب ہے اور آپ ﷺ کا دین آخری دین ہے ۔
حضور نبی کریم ﷺ کے ہر لحاظ سے ، ہر پہلو اور ہر حوالے سے ایک کامل ترین دین کی موجودگی میں اگر کوئی شخص ہدایت اور راہنمائی کے لیے کسی دوسرے دین کی طرف دیکھتا ہے تو اس کی مثال ایسے ہی ہے جیسے کو ئی شخص دن کی روشنی میں چراغ جلا کر کھلے میدان کوئی چیز تلاش کرے ۔
حضور نبی کریم ﷺ قیامت تک پوری انسانیت کے لیے بغیر کسی رنگ و نسل کے امتیاز کے ہر علاقے ، ہر قوم ، ہر حاکم و محکوم ، ہر امیر و غریب اور ہر چھوٹے اور بڑے کے لیے رسول اور رحمت کا پیکر ہیں ۔ اللہ تبارک وتعالی نے آپ کی ذات مقدسہ میں ہر انسان اور ہر خاص و عام کے لیے بہترین نمونہ موجود ہے ۔
ارشاد باری تعالی ہے :” لوگو! تم سب کے لیے اللہ کے رسول (ﷺ) کی زندگی بہترین نمونہ ہے “۔
کوئی آدمی بیٹا ہے یا باپ ، بھائی ہے ، شوہر ہے ، دوست ہے ، پڑوسی ہے ، خطیب ہے ، معلم ہے ، تاجر ہے ، مزدورہے ، حاکم ہے یا محکوم ہے جو بھی ہے ان سب کے لیے حضور نبی کریم ﷺ کی ذات مبارکہ میں راہنمائی موجودہے ۔خواتین ، ماﺅں ، بہنوں ، بیٹیوں کے لیے حضرت خدیجة الکبری ، حضرت عائشہ ، حضرت فاطمة الزہرہ اور دوسری امہات المﺅمنین کی زندگیوں میں بہترین نمونہ موجود ہے ۔
اگر ہم دنیا و آخرت میں سر خرو ہونا چاہتے ہیں تو ہمیں لازمی طور پر اسوہ رسول ﷺ سے راہنمائی لینی پڑے گی اور اپنی زندگی اس کے مطابق گزارنا پڑے گی۔ اس کے بغیر نہ ہم دنیا میں کامیاب ہو سکتے ہیں اور نہ ہی آخرت میں ۔