گھر کا کرایہ 70 ہزار سے بڑھا کر دو لاکھ، خیبر پختونخواکے وزراءکی مراعات میں اضافے کی منظوری۔
سیاسی پارٹیوں میں اختلافات بڑھتے بڑھتے انتہا تک پہنچ جاتے ہیں۔ دست و گریبان ہونے تک کی نوبت بھی آ جاتی ہے۔ کبھی تو ایک دوسرے کے بدترین دشمن لگنے لگ جاتے ہیں۔ ایک دوسرے کی طرف ایسے دیکھتے ہیں کہ کچا چبا جائیں گے مگر جب مراعات کی بات آتی ہے تو سبھی ایک ہو جاتے ہیں، یکجا ہو جاتے ہیں، یک جان ہو جاتے ہیں، یکتا ہو جاتے ہیں۔سگے تو کیا سگوں سے بڑھ کر بھائی بہن بن جاتے ہیں۔اس دربار اور مزار پر نیاز لینے کے لیے سب کا دامن ایک طرح سے پھیلا ہوتا ہے۔ادھر تنخواہوں میں مراعات میں اضافے کی قرارداد پیش ہوتی ہے ادھر جوش جذبے سے اسے بغیر کسی بحث کے متفقہ طور پر منظور کر لیا جاتا ہے۔علی امین گنڈاپور جو صوبے کی غربت کا واویلا کرتے ہوئے مرکز سے اپنے حصے کی وصولی کے لیے لاٹھی اٹھائے نظر آتے ہیں، صوبے کی ترقی کے لیے وسائل کی کمی کا ماتم کرتے ہیں مگر آپ نے وزرا کے گھروں کا کرایہ ستر ہزار سے دو لاکھ کرنے کی کابینہ سے منظوری دلوا دی ہے. اس سے استفادہ یہی خلق خداکرے گی جس نے منظوری دی ہے۔معاملہ اسمبلی میں جائے گا تو اسمبلی والے کہیں گے ہمیں بھی کچھ لگاو¿، ان کی مراعات میں بھی ایسا ہی اضافہ ہوگا تو بل پٹاخ پٹاخ منظور کیوں نہیں ہوگا۔کابینہ کے اجلاس کے دوران جب بیک جنبشِ ابرو یکمشت دو لاکھ روپے کرائے کی مد میں ادائیگی کی منظوری دی گئی تو وزراءکی طرف سے اسی ہال کے کونے میں خوشی سے جھومنا ، خٹک ڈانس کرنا اور گنگنانا رقص میں ہے سارا جہاں، سمجھ میں آتا ہے۔
٭....٭....٭
پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن آئی کیوب کیو آج چاند کے مدار میں داخل ہوگا۔
پاکستان کا یہ سیٹلائٹ چین کے تعاون سے چاند تک گیا ہے۔یہ پاکستان کی بہت بڑی کامیابی ہے۔جسے ہمارے سائنس دانوں نے ممکن بنایا۔اس پر ہر پاکستانی اپنا سر فخر سے بلند کر سکتا ہے مگر جن بدخواہوں کو ملک میں کچھ بھی اچھا نظر نہیں آتا ان کی جانب سے پاکستان کی اس عظیم کامیابی کو بھی ناکامی سے تعبیر کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ کچھ یوتھیے جیالے پانامیئے بھی بھڑاس نکال رہے ہیں۔یہ وہ لوگ ہیں جو گھر کی مرغی کو دال برابر سمجھنے کے لیے بھی تیار نہیں ہیں۔تنقید کی جا رہی ہے کہ اس میں پاکستانی سائنس دانوں کا کیا کمال ہے۔ یہ تو چین کے تعاون سے اوپر پہنچایا گیا۔یہ نادان لوگ ہیں اور ان کی مثال ایسے ہی ہے جیسے ایک خاتون نے اپنے میاں سے کہا کہ میں نے صبح دیکھا ایک نیک بندہ اڑ رہا تھا۔تم بھی بڑی پوجا پاٹ بڑی عبادت کرتے ہو اس کا کیا فائدہ ہے۔اس پر مرد دانا نے کہا کہ وہ میں ہی تھا۔ اس پر خاتون ترنت بولی تبھی میں کہوں کہ ٹیڑھا ٹیڑھا کیوں اڑ رہا ہے۔اسی طرح ایک خاتون نے اپنے میاں کو کہا کہ آپ بھی اللہ توبہ کیا کریں۔اس نے باقاعدگی سے مسجد جانا شروع کیا تو یہی خاتون اپنی پڑوسن کو کہنے لگی مو¿احوروں کے چکر میں عبادتیں کررہا ہے۔ گھر کا جوگی جوگڑا، پرایا جوگی سعد۔اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان اپنا سیٹلائٹ بھی بنا سکتا ہے۔ اگر ہمارے سائنسدان ایٹم بنا سکتے ہیں تو سیٹلائٹ بنا کر چاند تک پہنچانا کہیں زیادہ آسان ہے۔لیکن سیٹلائٹ کا اب چاند تک پہنچا دینا ایٹم بم بنانے سے کم کارنامہ نہیں ہے۔پاکستان اگر اپنا سیٹلائٹ بنا کے چاند تک پہنچا دیتا تو دوست دشمن سب کہتے کہ یہ جو قرضہ لیاگیاہے یہ ان مقاصد کے لیے تھا؟۔ اب پاکستان کا سیٹلائٹ بھی چاند پر چلا گیا پاکستان پر تنقید بھی نہیں ہو رہی یہی بہترین حکمت عملی ہے۔اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ یہ کس ملک کے توسط سے چاند پر پہنچایا گیا ہے۔ویسے حکومت اپنے خرچے پورے کرنے کے لیے کہیں اب بجلی کے بلوں میں مون ایڈجسٹمنٹ چارجز نہ ڈال دے۔
٭....٭....٭
آو¿ مل کر چلیں۔ گورنر فیصل کریم کنڈی کی وزیراعلیٰ کے پی کے کو پیشکش۔
پیپلز پارٹی نے فیصل کریم کنڈی کو میرٹ پر گورنر تعینات کیا ہے۔ پی پی پی میرٹ سے ہٹ کر فیصلے تو کرتی نہیں۔ اسی میرٹ پر جہاں آرا وٹو، ندیم افضل چن اور قمرزمان کائرہ بھی پورا اترتے تھے ان کے نام تو پیپلز پارٹی کی گورنر پنجاب بنائے جانے کی فہرست میں شامل تھے مگر قرعہ سلیم حیدر کے حق میں نکلا۔ایک انار کھانے کو تین چار تیار،صوبے میں ایک ہی گورنر لگنا تھا۔ باقیوں نے اپنا شوق سکندری فوری طور پر کنڈی کی حلف برداری کی تقریب میں شریک ہو کر پورا کر لیا۔ چن اور کائرہ کی طرح فیصل کریم کنڈی بھی الیکشن ہار گئے تھے۔ اس کے بعد نئی صف بندی ہوئی نیا میرٹ بنا تو اس پر کنڈی پورا اترے۔ان کو اسی وزیراعلیٰ کے بالمقابل گورنر بنا دیا گیا جن سے ہارے تھے۔ان کے مابین تو" لازوال اور بے مثال "کوارڈینیشن ہوگی۔گورنر کے حلف کی تقریب میں وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور شریک نہیں ہوئے۔ کنڈی کی طرف سے اسی موقع پر تحریک انصاف کی حکومت کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا اور کہا گیا کہ مل کے چلتے ہیں لیکن ان کا ہاتھ حکومتی ترجمان بیرسٹر سیف کی طرف سے یہ کہہ کر جھٹک دیا گیا کہ آپ تحریک انصاف کو گالیاں دینے کے انعام میں گورنر بنائے گئے ہیں۔ کنڈی کی طرح جو بھی بڑے عہدوں پر آتا ہے شروع میں قوم کی خدمت کے جذبے سے سرشار ہوتا ہے۔ اسی طرح کے چمکیلے سنہری بیانات اور کچھ تاریخی قسم کے اقدامات کے اعلانات بھی کیے جاتے ہیں۔ گورنر وزیراعظم ہاو¿س ایوان صدر کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔ خان صاحب نے تو گورنر ہاو¿س کی دیواریں گرانے کا اعلان کرنے کے بعد کدال بھی اٹھا لی تھی مگر کورٹ درمیان میں حائل ہو گئی۔ ادھر اعلیٰ ایوانوں میں مقدر کا سکندر قدم رکھتا ہے ادھر ہجوم دلبراں جمع ہونے لگتا ہے۔حاشیہ بردار نیاز مندی خوشامد کا ہمالیہ کھڑا کر کے مقتدر کو اس کے اوپر چڑھا دیتے ہیں جہاں سے اسے خبط عظمت میں مبتلا ہو کرچھ فٹے بھی بونے بلکہ بھیڑ بکریاں نظر آتے ہیں۔
٭....٭....٭
امریکی ایئرپورٹ پر مسافر کی پتلون سے سانپ برآمد۔
اس میں حیرانی والی کون سی بات ہے۔یہ کون سی انوکھی خبر اور انہونا ماجرا ہے۔صحافت کی دنیا میں کہا جاتا ہے کہ کتے نے انسان کو کاٹ لیا یہ کوئی خبر نہیں اگر کوئی بندہ کتے کو کاٹ لے تو یہ خبر بنتی ہے۔اگر یہ کہا جاتا کہ مسافر کی پتلون سے ہاتھی برآمد ہوا ہے تو یہ انہونا واقعہ ہو سکتا تھا یہ حیران کن بات ہو سکتی تھی۔مسافر کی پتلون سے سانپ کا برآمد ہونا حیرانی نہیں پریشانی کی بات ہے کہ ایک مسافر اپنے ساتھ سانپوں والا ڈبہ لے گیا۔ یہ ڈبہ اس نے اپنی پتلون میں چھپا رکھا تھا۔ڈبہ بھی کوئی شوز والا باٹا سروس کا نہیں تھا۔یہ عینک کا کیس تھا۔جس میں اس نے سانپ کے دو تین بچے رکھے ہوئے تھے۔واقعہ مسافر کے ہوائی جہاز میں داخل ہونے سے کچھ دیر قبل ہی پیش آیا۔ میامی کی ٹرانسپورٹیشن سیکیورٹی ایڈمنسٹریشن نے یہ واقعہ اپنے آفیشل اکاو¿نٹ پر شیئر کیا۔ پوسٹ میں دو چھوٹے سانپوں کی تصویر بھی شیئر کی گئی جو دھوپ کے چشمے کے بیگ سے برآمد ہوئے تھے۔ مسافر کو گرفتار کر لیا گیا۔اگر یہ جہاز میں سوار ہونے میں کامیاب ہو جاتا اور وہاں کسی طرح پتہ چلتا کہ اس کے پاس سانپوں کا بیگ ہے تو دیگر مسافروں کی کیا حالت ہوتی۔جن افسروں نے یہ عینک کیس مسافر کو اپنے آفس میں لے جا کرکھولا اگر ان میں بڑے سانپ ہوتے تو ان پر کیا گزرتی۔یہ مسافر کیا سپیرا تھا یا سانپ سمگل کر رہا تھا۔یہ بھی ہو سکتا ہے کہ کل یہ خبر آجائے کہ یہ سانپ نہیں بلکہ کینچوے یا کنکھجورے تھے۔جس طرح کی اس خبر کی ہیڈ لائن دی گئی اس سے تو لگتا ہے کہ مسافر کی پینٹ میں کہیں سے سانپ گھس گیا تھا جو تلاشی کے دوران پینٹ سے باہر آگیا۔اگر واقعتا ایسا ہوتا تو مسافر کی کیا حالت ہوتی ساتھ والے لوگوں کی اور عملے پر کیا گزرتی۔
٭....٭....٭