اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھارتی الیکشن کے دوران اسلام اور پاکستان مخالف بیانات پر تشویش کا اظہار کر دیا۔ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان نے رمضان میں وزیراعظم کو دورہ پاکستان کی یقین دہانی کرائی تھی، امید ہے سعودی ولی عہد رواں ماہ پاکستان آئیں گے۔ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے اسلامی تعاون تنظیم (اوآئی سی) اجلاس میں شرکت کے بعد دفتر خارجہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ بھارت میں لوک سبھا الیکشن کے دوران اسلام اور پاکستان مخالف بیانات تشویشناک ہیں۔ وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ میرے تین ایجنڈے تھے، فلسطین، مقبوضہ جموں کشمیر اور اسلاموفوبیا۔ فلسطینی ریاست قائم ہونے تک مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں ہو گا۔ غزہ میں فوری جنگ بندی کی جائے اور بے گھر فلسطینیوں کی فوری گھر واپسی یقینی بنائی جائے۔ او آئی سی میں غزہ میں جاری مظالم، مسئلہ کشمیر اور اسلاموفوبیا پر آواز اٹھانا ہمارا ایجنڈا تھا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ سعودی وزیر سرمایہ کاری کی سربراہی میں ایک وفد پاکستان آیا۔ وزیراعظم کو سعودی وفد کے دورہ پر کابینہ میں بریفنگ دی گئی، جس پروہ بڑے مطمئن نظر آئے۔ سعودی تجارتی وفد سے اچھی بات ہوئی وہ کافی خوش تھے۔ انہوں نے کہا کہ ریاض میں جو ملاقات ہوئی وہ صحت کے عالمی ایجنڈے کو ازسر نو مرتب کرنا اور موسمی تغیر تھا، وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ میں اور دیگر وزراء تھے۔ ملائیشیا اور سعودی وزیر خارجہ سے میری ملاقات ہوئی، جس میں مستقبل میں ساتھ چلنے کے حوالے سے بات ہوئی۔ او آئی سی اجلاس میں ہماری تجویز پر اسلاموفوبیا کے واقعات کے حوالے سے نمائندہ خصوصی کا تقرر ہوا، جب تک 1967ء کی سرحد کے مطابق آزاد سیاست تسلیم نہیں کیا جاتا جس کا دارالحکومت القدس نہیں ہو گا فلسطین کا مسئلہ حل نہیں ہو گا۔ ایران گیس پائپ لائن کا فیصلہ پاکستان کے مفاد میں کیا جائے گا۔ امریکی سفیر نے کہا تھا وہ کچھ لوگوں سے ملنا چاہتے ہیں ہم نے ذمہ داری نبھائی لسٹ میں حکومتی اور اپوزیشن شخصیات کے نام شامل تھے، امریکہ یا کوئی اور ملک کیا کہتا ہے اپنے مفاد کو مقدم رکھ کر فیصلہ کریں گے۔ اپنے معاملات پر کسی کو ویٹو کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ مسئلہ کشمیر کے حل تک خطے میں امن نہیں ہو سکتا، بھارت کشمیر سے فوج نکالے، مقبوضہ کشمیر کا معاملہ بھی غزہ سے مختلف نہیں، بھارت کشمیری رہنماؤں کو رہا کرے، غزہ میں فوری جنگ بندی کی جائے، گیس پائپ لائن پر امریکہ، سعودی عرب کے تحفظات ہمارا مسئلہ نہیں، دباؤ قبول نہیں کریں گے۔پاکستان خطے میں استحکام اور امن کا خواہشمند ہے اور وہ ہمسایہ ملک افغانستان سمیت تمام ممالک کے ساتھ اچھے دوستانہ تعلقات کا خواہاں ہے۔ ایران پاکستان گیس پائپ لائن کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر کہا کہ حکومت قومی مفادات میں فیصلے کرے گی اور اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں میں مداخلت کی اجازت نہیں دے گی۔ سعودی ولی عہد اور وزیر اعظم محمد بن سلمان جلد پاکستان کا دورہ کریں گے، انہوں نے کہا کہ ان کی توجہ ’’اقتصادی سفارتکاری‘‘ پر مرکوز ہے۔ افریقہ میں پاکستانی برآمد کنندگان کے لئے زبردست مواقع موجود ہیں۔ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے سربراہ کی حیثیت سے گندم کی درآمد میں اپنے کردار کے بارے میں بعض سیاسی رہنمائوں کے دعووں کو مستردکرتے ہوئے واضح طور پر کہا کہ انہوں نے 9 اگست 2023ء تک اس حوالے سے کوئی سمری منظور نہیں کی۔ انہوں نے اپنے سابق دور حکومت میں ایف بی آر کے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے ناکارہ ہونے کے مفروضے کو بھی مسترد کر دیا۔
مسئلہ کشمیر کے حل تک امن ہو سکتا نہ ایران گیس پائپ لائن پر دباؤ قبول کرینگے: وزیر خارجہ
May 08, 2024