امریکہ نے سابق وزیراعظم عمران خان سمیت پاکستان میں قید تمام قیدیوں کے تحفظ اور ان کو بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی کو یقینی بنانے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ نیوز بریفنگ کے دوران امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم اور پی ٹی آئی کے رہنماؤں بشمول قائد حزبِ اختلاف عمر ایوب خان کے درمیان ملاقات میں معاشی اصلاحات، انسانی حقوق، علاقائی سلامتی اور دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا، ہمارا مؤقف وہی ہے جو ہم پہلے کہہ چکے ہیں جس کا مطلب ہے کہ ہم پاکستان میں انتخابات کے حوالے سے کوئی پوزیشن اختیار نہیں کرتے اور کسی سیاسی جماعت کو سپورٹ نہیں کرتے لیکن ہم پاکستان میں بنیادی انسانی حقوق کو برقرار رہتے دیکھنا چاہتے ہیں۔ اس دوران جب میتھیو ملر سے سینیٹ کے اکثریتی رہنما چک شومر کی جانب سے جیل میں قید سابق وزیراعظم عمران خان کی حفاظت کے حوالے سے پاکستان کو دیئے گئے مبینہ انتباہ سے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے سینیٹر شومر نے پاکستانی سفیر کو بتایا ہو کہ عمران خان کی حفاظت واشنگٹن میں اولین ترجیح ہے، میں اس بات چیت سے آگاہ نہیں ہوں لیکن ظاہر ہے کہ ہم پاکستان یا دنیا میں کہیں بھی ہر قیدی کی حفاظت اور سلامتی دیکھنا چاہتے ہیں، یہ ایک ایسی چیز ہے کہ ہر شخص اور ہر قیدی قانون کے تحت بنیادی انسانی حقوق اور تحفظ کا حقدار ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا سعودی ولی عہد کے ممکنہ دورہ پاکستان سے متعلق سوال پر کہنا تھا کہ شراکت داروں کے درمیان سفارتی تعلقات کی حمایت کرتے ہیں، میرے پاس سعودی ولی عہد کےدورہ پاکستان پرمزید تبصرہ نہیں ہے، تاہم سفارتی مصروفیات معمول کی بات ہے، ہم اس کی حمایت اور حوصلہ افزائی کرتے ہیں، اس کے علاوہ ہم ایران اور پاکستان کے درمیان محدود تنازعات سے بھی آگاہ ہیں۔