اسد قیصر کے مطابق تحریک انصاف کسی سے معافی نہیں مانگے گی۔ تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ ہماری جماعت کسی سے معافی نہیں مانگے گی، اب ہم کسی سے بات نہیں کریں گے نہ ہم نے اب بات کرنی ہے، عمران خان نے کوئی کمیٹی نہیں بنائی۔
اب ہم تحریک چلائیں گے۔ جبکہ دوسری جانب انہوں نے ایکس پر ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس پر اپنے ردعمل میں کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی تمام تر پریس کانفرنس حقائق کے منافی ہے۔8 فروری 2024 کو تحریک انصاف نے 31 فیصد ووٹ نہیں بلکہ 61 فیصد ووٹ لئے تھے اور وہ بھی فارم 45 کے مطابق۔ اگر تحریک انصاف سے بلے کا نشان نہ چھینا جاتا تو ووٹ کا تناسب 80 فیصد سے زیادہ ہوتا۔تحریک انصاف تمام صوبوں کی اکائی اور وحدت کی علامت ہے۔ اسد قیصر نے کہا کہ 9 مئی کا بیانیہ 8 فروری کو عوام نے یکسر مسترد کیا۔ ہماری کسی کے ساتھ لڑائی نہیں ہے، یہ ملک بھی ہمارا ہے اور فوج بھی ہماری ہے، لیکن ہر ادارے کو اپنی آئینی اور قانونی دائرے میں رہ کر ملک کے نظام کو چلانا چاہئے۔ تحریک انصاف ایک پرُ امن اور عوامی جماعت ہے جس کا ثبوت 8 فروری کا الیکشن ہے۔ اس سے قبل تحریک انصاف کے رہنماوں نے ترجمان پاک فوج کی پریس کانفرنس پر جوابی پریس کانفرنس کی۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور نامور وکیل نعیم پنجھوتہ نے ترجمان پاک فوج کی پریس کانفرنس کے بعد پی ٹی آئی رہنما کے ہمراہ کی گئی پریس کانفرنس میں کہا کہ 9 مئی کے ذمہ دار وہ ہیں جن لوگوں نے رینجرز کے یونیفارم میں عدالتی احاطے میں عمران خان پر حملہ کیا، وہ لوگ جنہوں نے سی سی ٹی وی فوٹیج غائب کی احاطہ عدالت کی بھی اور کور کمانڈر ہاؤس کی بھی، سول یونیفارم میں ادارے کی گاڑیوں سے افراد کے اترنے کی ویڈیوز موجود ہیں۔ حقیقی ذمہ دار وہ لوگ ہیں جنہوں نے پلانٹڈ لوگوں کو انتشار پھیلانے کی غرض سے احتجاج کی جگہوں تک پہنچایا۔ جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری اطلاعات راؤف حسن نے اپنے ردعمل میں کہا کہ کہتے ہیں 9 مئی کے تمام مناظر کیمرے کی آنکھ نے کیچ کیے وہ سی سی ٹی وی فوٹیج دکھائی جائے کہیں بھی آپ کو وہ سی سی ٹی وی فوٹیج نظر نہیں آئے گی کس کا جرم چھپانے کے لیے وہ سی سی ٹی وی فوٹیج غائب کی گئی کہتے 7 فیصد لوگوں نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا جھوٹ کی بھی کوئی حد ہوتی، آپ کسی جماعت کو نکالیں دو ہزار بندہ اکٹھا کردیں ہمیں اجازت دیں ہم دو لاکھ اکٹھا کردیتے، دیکھتے عوام ان کے ساتھ ہے یا اس بندے کے ساتھ جو ایک سال سے اڈیالہ میں قید ہے۔ مزید برآں راؤف حسن نے کہا کہ ہم نے جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ کیا تھا آج بھی چاہتے ہیں کہ غیر جانبدار جوڈیشل کمیشن ہو، وہ کہتے ہیں جوڈیشل کمیشن 2014ء کے دھرنے کی بات کرے گا، پارلیمنٹ پر حملے کی بات کرے گا، ہم کہتے ہیں ٹھیک ہے وہ جوڈیشل کمیشن سائفر کے معاملے، عمران خان پر حملے کی بھی بات کرے، ان معاملات پر اگر جوڈیشل کمیشن بناتے ہیں تو ہم تائید کریں گے، رات کے اندھیرے میں مینڈیٹ لوٹا گیا اس کی بھی انکوائری ہونی چاہئے، آپ پی ٹی آئی کے خلاف پریس کانفرنس کریں گے تو ہم آپ کی باتیں نہیں بھولیں گے، جو کچھ ڈی جی آئی ایس پی آر نے آج کی پریس کانفرنس میں کہا اس تمام پر ہم ان کو چیلنج کرتے ہیں اس کے ثبوت لے کر آئیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج ڈی جی آئی ایس پی آر کی بریفنگ کے حوالے سے بات کریں گے، میرے ذہن میں سوالات آتے ہیں کہ منتشر ذہن کیا ہوتا ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں، خطرہ اس چیز کو ہوتا ہے جو موجود ہو، جمہوریت تو موجود ہی نہیں، ملک پر اس وقت ایک طبقہ قابض ہے اور اسٹیبلشمنٹ اس کا حصہ ہے، جو باتیں کی گئیں وہ ریاست اور ملک کے لیے ٹھیک نہیں ہیں، ریاست اور عوام کے تعلق کو خراب کیا جارہا ہے، ترجمان پاک فوج کا بیان تضادات سے بھرپور ذہن کی غمازی کر رہا تھا، ان کو خوف ہے کہ ملک آزاد ہوگا تو ان کے کرتوت باہر آجائیں گے، ہم کہیں نہیں جارہے ہم یہیں ہیں۔ رؤف حسن کا کہنا ہے کہ عمران خان نے فوج کے حق میں بیانات دیئے ہیں، انہوں نے کہا ہے فوج بھی میری ہے یہ جوان بھی میرے ہیں، ہمارے لیے انتشاری ٹولے کا لفظ استعمال کیا گیا، ہمارے لاکھوں کے مجمعے میں کوئی گملا نہیں ٹوٹا، پی ٹی آئی کبھی انتشار نہیں پھیلاتی، 9 مہینے سے ہمارا قائد قید میں ہے، عوامی حمایت اُس کے ساتھ ہے جو اڈیالہ میں بیٹھا ہے، کہا گیا کہ 7 فی صد لوگوں نے ووٹ دیا یہ غلط بیانی ہے، اپنی جماعتوں کو کہیں 2 ہزار بندہ اکٹھا کریں ہم 2 لاکھ اکٹھا کریں گے، دیکھتے ہیں کس کے ساتھ پبلک سپورٹ ہے۔