قحط الرجال

قحط کا حقیقی تعلق قحط الرجال یعنی بڑے لوگوں کے پیدا نہ ہونے سے ہے، آج ہماری پوری قوم پر جو مصیبتوں اور مسائل کے پہاڑ ٹوٹ رہے ہیں، اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ کوئی ایسا قائد نہیں جو عوامی طاقت کو ساتھ لے کر انقلاب برپا کر دے اور تمام آلائشوں کا صفایا کر دے، جو حاضر سٹاک ہے، وہ خودغرضوں، بددیانتوں اور موقع پرستوں پر مبنی ہے، اور ستم ظریفی یہ ہے کہ یہ ناکارہ قیادتیں اب موروثی ہو چکی ہیں، جس کے باعث چند خاندان ہیں جو باری باری برسر اقتدار آتے ہیں اور لوٹ مار کا بازار گرم کر دیتے ہیں، مختار مسعود نے اپنی کتاب آوازِ دوست میں لکھا ہے کہ خدا جب کسی قوم پر عذاب نازل کرتا ہے تو اُس میں بڑے آدمی پیدا کرنا بند کر دیتا ہے، آخر کیا وجہ ہے کہ آج اقبال اور قائداعظم جیسا ایک بھی لیڈر کہیں نظر نہیں آتا، اور سترہ کروڑ عوام کے ریوڑ کو چند بھیڑئیے اپنے مقاصد حاصل کرنے کے لئے ہانک رہے ہیں ہم اگر اپنی تاریخ کو اُٹھا کر دیکھیں تو آغاز ایک فردِ واحد سے ہوا جس نے انتہائی مشکل حالات میں ایک ایسا مہذب انقلاب برپا کر دیا جس کے اثرات پوری دنیا پر پڑے اور سارا عالم اُن کی تعلیمات سے مستفید ہو رہا ہے، لیکن اُس عظیم انقلابی لیڈر کی اپنی امت ذلت کی کھائیوں میں پڑی ترقی معکوس کرتی جا رہی ہے، اللہ کا یہ قانون ہے کہ وہ کسی قوم کی حالت اُس وقت تک نہیں بدلتا جب تک وہ اپنے احوال بدلنے کی کوشش نہ کرے، اگر آج پوری قوم یہ تہیہ کر لے کہ ملاوٹ والا دودھ نہیں خریدنا تو کیا دودھ میں ملاوٹ ختم نہیں ہو جائے گی، اسی طرح اگر پوری قوم لٹیروں کو ووٹ نہ دے تو کیا یہ ممکن نہیں کہ بھیڑیوں سے بھیڑوں کو نجات مل جائے، اور یہ ملک واقعتاً پاک سرزمین بن جائے، آج جو ممالک خوشحال ہیں اُن کی قیادت اپنی قوم اپنے وطن کے ساتھ مخلص ہے، اور اُس کے معیار زندگی کو گرنے نہیں دیتی، جبکہ ہمارے نام نہاد لیڈر قوم کی دولت، عزت، خودداری کے چور ہیں، اور کرپشن کو وہ سرے سے برائی ہی نہیں سمجھتے، جس ملک میں سیلاب زدگان اور زلزلہ زدگان کے لئے آئی ہوئی امداد ہڑپ کر لی جائے وہاں کسی بھلائی اور ترقی کی کیا امید کی جا سکتی ہے، جہاں پلاٹوں کی تقسیم کا اعلان وزیراعظم کرے، وہاں مافیاز کیوں نہ پیدا ہونگے۔ اس وقت پوری قوم میں ایک بھی ایسا شخص نہیں جو اس محروم و مجبور قوم کو ساتھ لے کر سسٹم بدل ڈالے، اگر یہاں کی لیڈرشپ مخلص ہوتی تو کالاباغ ڈیم جیسا منصوبہ سیاست کی نذر نہ کیا جاتا، کشمیر پر بھارتی قبضہ ختم ہو چکا ہوتا مگر یہاں تک کہ حصولِ کشمیر کیا آدھا پاکستان بڑے آرام کے ساتھ پاکستان سے الگ کر دیا گیا۔ ہمارے ہمسایہ برادر اسلامی ملک ایران میں ایک لیڈر خمینی نے ایسا انقلاب پیدا کیا کہ وہ ایران جو کبھی امریکہ کا ٹاﺅٹ تھا آج سینہ تان کر اُس کے سامنے کھڑا ہے، غریب عوام جب تک اپنے اندر سے کسی کو قائد مان کر اُس کے پیچھے نہیں چلےں گے حالات میں تبدیلی نہیں آئے گی، چینی 125 روپے کلو بھی دستیاب نہیں حالانکہ تمام شوگر ملیں حکمرانوں سیاستدانوں کی ہیں، جو لیڈر ڈالر کے عوض قوم کا سودا کریں وہ بھلا کب اس ملک کو پنپنے دینگے آج مہنگائی کا عفریت ہر طرف دندنا رہا ہے، اور حکومت کی جانب سے ہر روز کوئی نہ کوئی چیز مہنگی کرنے کی نوید ملتی ہے، مگر پوری قوم اپنا حق چھیننے کے لئے تیار ہی نہیں، امیر ہو یا غریب اپنی اپنی حیثیت کے مطابق لوٹ مار کر رہا ہے غربت میں اضافہ اور امیروں کا امیر تر ہونا اچھی قیادت لانے کے لئے سازگار ہے، لیکن کہیں سے کوئی مخلص قائد اُٹھنے کے آثار دکھائی نہیں دیتے۔

ای پیپر دی نیشن