پاکستان اندرونی خلفشار اور بیرونی خطرات میں گھرا ہوا ہے۔ پاکستان کی ساری سرحدوں پر بھارتی افواج حملہ آور اتحادی افواج کے ساتھ براجمان ہے۔ پاکستان میں طاقت کا محور اور مرکز فوج ہے لہٰذا بھارت نے امریکہ و اتحادی برادری کی مدد سے پہلے پاک فوج اور ISI کی اعلیٰ قیادت کو اپنا ہمنوا بنایا جس کا حتمی نتیجہ پاک افغان سرحد پر نیٹو افواج اور کابل میں حملہ آور اتحادی ممالک کی کٹھ پتلی کرزئی حکومت کو اقتدار میں لانا تھا جو پاکستان سے زیادہ بھارت، امریکہ، اسرائیل اور یورپ کی ساتھی ہے۔ بھارت اور اتحادب ممالک کا دوسرا ہدف کراچی، گوادر اور کوسٹل ہائی وے کو مشتمل خلیج امارات کی طرح سندھ بلوچ امارات کا قیام ہے۔ تیسرا ہدف باقی ماندہ پاکستان کو چھوٹی چھوٹی قومیتی ریاستوں میں تقسیم در تقسیم کرنا ہے۔ یہ تقسیم نسلی، لسانی، صوبائی، علاقائی، قبائلی اور مذہبی فرقہ پرستی کلچر پر مبنی رسم و رواج پر ہو گی۔ بھارت نے اتحادی برادری کے تعاون سے پاکستان کے اندر اپنا انٹیلی جنس نیٹ ورک اپریشنل مکمل کر رکھا ہے جس نے پاکستان کے ہر علاقے اور ادارے میں اپنے ہمنوا بنا لئے ہیں جو پاکستان کے لئے جان لیوا ہیں جبکہ ریاستی اداروں کی نجکاری میں بھارتی و اتحادی برادری کی بھاری سرمایہ کاری ہے۔ علاوہ کابینہ کے بیشتر ارکان بھارتی اور اتحادی عالمی اداروں کے ملازم رہے ہیں۔ ریاستی اداروں میں عدلیہ واحد ادارہ تھا جو غیر جانبدار اور آزاد سمجھا جاتا ہے مگر دوہری شہریت، دوہرے عہدے، سوئس اور مغرب کے دیگر بنکوں میں لوٹ کھسوٹ کی دولت واپس لانے کے مسائل تاحال فیصلہ طلب ہیں۔ عدلیہ قوت نافذہ کے بغیر غیر موثر ہے جو مزید انتشار اور افتراق کا باعث بن سکتی ہے جبکہ حکومت پاکستان سے زیادہ بھارت اور اتحادی برادری کی وفادار ہے۔ بھارت اور اتحادی برادری نے فوج اور ISI سے جو کام لینا تھا، لے لیا۔ اب (خاکم بدہن) پاکستان کی شکست و ریخت میں مذکورہ ادارے رکاوٹ ہیں لہٰذا ISI کو فوج سے علیحدہ کرکے وزارت داخلہ کے سپرد کرنا ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک حملہ آور بھارت اور اتحادی ممالک کے منہ زور ہمنوا ہیں۔ بھارت اور اتحادی ممالک کی نظر میں پاکستان کی تباہی نوشتہ دیوار ہے کہ امریکی صدارتی امیدوار اوباما اور مٹ رومنی کے درمیان مکالمہ ہوتا ہے کہ اگر پاکستان ناکام ریاست کی صورت میں ختم ہوتا ہے تو اس کے جوہری اثاثوں کو کیسے تلف کیا جائے۔ اوباما نے بتایا کہ روسی شکست و ریخت کے بعد روسی جوہری اثاثوں کو محفوظ یا تلف کرنے میں امریکہ کا بہت زیادہ خرچ آیا تھا لہٰذا پاکستان کے جوہری اثاثوں کا سستا اور آسان حل نکالا جائے۔
بھارت اور اتحادی برادری کا حتمی ہدف پاک فوج، ISI اور جوہری اثاثے ہیں۔ اس امر میں کوئی شک نہیں کہ ہماری فوج اور جمہوری قیادت نے ریاستی سلامتی کے حوالے سے کئی غلطیاں کی ہیں مگر غلطی کا اعادہ دانشمندی نہیں۔ دشمن کا پہلا ہدف فوج کو عظیم محب وطن قبائلی عوام سے لڑا کر نہ ختم ہونے والی جنگ میں جھونکنا ہے جبکہ ISI کو مزاحمتی مجاہدین کا حامی اور ملکی سیاست میں دراندازی کے نام پر بدنام کرکے بیکار کرنا ہے۔ اس وقت 25سال پرانے معاملات 16 سال پرانے مقدمے کے ذریعے ڈرامائی فیصلہ چہ معنی دارد؟
امن، ترقی، خوشحالی اور سلامتی خیرات میں نہیں ملتی۔ قرآن اور قائداعظم کے فرمان کے مطابق امن جنگ کی تیاری میں مضمر ہے۔ ٹینکوں، جہازوں، میزائلوں اور فوج کا زمانہ ختم نہیں ہوا۔ کیا پاکستان میں امریکی ڈرون حملوں کا دور ختم ہو گیا؟ کیا بھارت اور اتحادی برادری کو افغانستان اور بگرام نیٹو افواج اور جنگی ہتھیاروں کے بغیر مل گیا؟ پاکستان کا سب سے بڑا المیہ ریاست سے وفاداری میں کمی ہے۔ پاکستان کی سلامتی اور استحکام کے لئے ضروری ہے کہ ریاست کے سارے ادارے فوج، ISI، حکومت، پارلیمان، ذرائع ابلاغ، بیوروکریسی اور عدلیہ وغیرہ منظم اور متحد ہو کر کام کریں۔ اداروں میں تصادم دشمن کی پالیسی ہے جس کو سب مل کر ناکام بنا سکتے ہیں۔ اگر آپس میں الجھ کر کمزور ہو گئے تو حملہ آور بھارت اور اتحادی ممالک (خاکم بدہن) پاکستان کو ختم کرنے میں دیر نہیں کریں گے۔ پاکستان کی موجودہ ابتر صورتحال میں بھی دشمن کو کھلی جارحیت کی ہمت نہیں کیونکہ دشمن پاکستان کی سلامتی سے وابستہ اداروں کی حسب منشا کمر توڑنے میں ناکام رہا ہے۔ فوج اور ISI سے لاکھ گلے سہی مگر یہی حملہ آور بھارت اور اتحادی ممالک کے خلاف سیسہ پلائی دیوار ثابت ہو سکتے ہیں۔ بھارت کا جنگی اور استعماری جنون ہتھیاروں کی ذخیرہ اندوزی سے واضح ہے۔ بھارت کو یہ ہتھیار اور فوج امریکہ، اسرائیل، یورپ اور چین کے خلاف استعمال نہیں کرنا۔ یہ سب پاکستان کے خلاف استعمال ہونا ہے۔ بھارت میں بنگلہ ٹیکس کی طرح سندھ ٹیکس نافذ ہے۔ بھارت میں لاکھوں نوجوان گاڈسے تحریک سے وابستہ ہیں جن کا واحد ہدف پاکستان کو ختم کرکے متحدہ بھارت کو مسلمانوں سے پاک کرنا ہے۔ بابری مسجد، مکی مسجد، گجرات میں مسلمانوں کی نسل کشی نئی بات نہیں۔ متحد اور مضبوط پاکستان ہی خطے کے مسلمانوں کی آخری پناہ گاہ ہے۔ اسے ایمان، اتحاد اور تنظیم سے مضبوط تر بنائیں۔ اداروں کی لڑائی خودکشی ہے خدارا اس کے سوا کچھ نہیں۔
اداروں میں لڑائی خودکشی کے سوا کچھ نہیں
Nov 08, 2012