اوباما پھر صدر منتخب‘ امریکہ کے لئے ابھی بہترین وقت آنے والا ہے‘ جنگ مسائل کا حل نہیں‘ امن ہر انسان کا حق ہے: خطاب

 واشنگٹن (نوائے وقت نیوز + آن لائن) امریکی صدارتی انتخابات میں انتہائی سخت مقابلہ کے بعد بارک اوباما نے اپنے ریپبلکن حریف مٹ رومنی کو بڑی واضح اکثریت سے چت کردیا اور دوسری مدت کیلئے صدر منتخب ہو گئے، وہ بل کلنٹن کے بعد دوسرے ڈیموکریٹس صدر ہیں جو دوسری بار منتخب ہوئے، وہ ملک کے 45ویں صدر ہیں۔ امریکی صدارتی انتخابات کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق بارک اوباما نے 303 الیکٹورل ووٹ حاصل کرکے امریکہ کی صدارت دوبارہ حاصل کر لی۔ امریکی ریاست مشی گن، کنیکٹی کٹ، ڈسٹرکٹ آف کولمبیا، الینوائے،مین، میری لینڈ، میساچوسٹس، ڈیلاوےئر، نیو ہمپشائر، نیوجرسی، نیویارک، پنسلوانیا، روہوڈ آئی لینڈ، ورمونٹ، وسکونسن، اوہائیو، واشنگٹن ڈی سی، نیو میکسیکو، ہوائی، کیلیفورنیا، آئیوا میں اوباما کو جبکہ نبراسکا، الاباما، جارجیا، انڈیانا، کنساس، کینٹکی، لوزیانا، مسی سپی، مونٹانا، آرکنساس، نارتھ ڈکوٹا، اوکلاہاما، جنوبی کیرولینا، جنوبی ڈکوٹا، ٹنیسی، ٹیکساس، یوٹاہ، میسوری، ویسٹ ورجینیا، وائیومنگ، آئیڈاہو میں مٹ رومنی کو کامیابی حاصل ہوئی۔ ورجینیا میں نتائج برابر رہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق اوہائیو میں اوباما کو 61 فیصد اور رومنی کو 38 فیصد ووٹ ڈالے گئے۔ انڈیانا میں ڈیموکریٹ امیدوار نے سینٹ کی سیٹ جیت لی۔ رپورٹ کے مطابق انڈیانا میں رومنی کو 63 فیصد اور اوباما کو 36 فیصد ووٹ ملے۔ شمالی کیرولینا میں بھی ٹائی رہا، دونوں امیدواروں کو 49، 49 فیصد ووٹ ملے۔ فلوریڈا میں اوباما کو 55 اور رومنی کو 45 فیصد افراد نے ووٹ دیا۔ ورجینیا میں نتائج برابر رہے اور دونوں امیدواروں کو 49 فیصد ووٹ ملے۔ ایگزٹ پول کے مطابق 60 فیصد ووٹرز اقتصادی پالیسیوں کیلئے فکرمند دکھائی دئیے، 17 فیصد ووٹروں کے ذہنوں میں صحت سے متعلق پالیسیاں تھیں، 15 فیصد ووٹروں نے ملکی خسارہ سامنے رکھتے ہوئے ووٹ دیا، 4 فیصد ووٹروں نے خارجہ پالیسی کی بنیاد پر اوباما یا رومنی کو ووٹ دیا، شہری علاقوں میں 60 فیصد لوگوں نے اوباما اور 38 فیصد نے رومنی کو ووٹ دیا، دیہی علاقوں میں 60 فیصد لوگوں نے رومنی کو اور 38 فیصد نے اوباما کو ووٹ دیا، چرچ جانے والے 61 فیصد افراد نے رومنی کو اور 37 فیصد نے اوباما کو ووٹ دیا، چرچ نہ جانے والے 62 فیصد لوگوں نے اوباما اور 34 فیصد نے رومنی کو ووٹ دیا، 65 سال اور اس سے زیادہ عمر کے 57 فیصد افراد نے اوباما کو ووٹ دیا، 65 سال اور اس سے زیادہ عمر کے 42 فیصد افراد نے رومنی کو ووٹ دیا، امریکہ میں 55 فیصد ما¶ں نے اوباما اور 44 فیصد نے رومنی کو ووٹ دیا۔ نتائج سے قبل مٹ رومنی نے بیان دیا تھا کہ میں نے ایک ہزار 118 الفاظ پر مشتمل تقریر لکھ لی ہے۔ انتخاب کے دن تک دونوں امیدواروں کے درمیان انتہائی سخت مقابلے کی پیشگوئی کی جا رہی تھی لیکن اوباما واضح سبقت کے ساتھ یہ الیکشن جیتنے میں کامیاب رہے۔ ریپبلکن امیدوار مٹ رومنی نے اوباما کے ہاتھو ں صدارتی انتخابات میں اپنی شکست باضابطہ تسلیم کر لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میری خواہش تھی کہ امریکہ کو عوام کی خواہشات کے مطابق بناﺅں لیکن عوام نے اس کے لئے اوباما کومنتخب کیا۔ میری نیک خواہشات اوباما کے ساتھ ہیں انہیں مبارکباد دیتا ہوں صدارتی انتخابات میں ناکامی کے بعد اپنے ہیڈ کوارٹر میں عوام سے خطاب کرتے ہوئے رومنی نے کہاکہ میں انتخابات میں اپنی شکست کوتسلیم کرتا ہوں عوام کا ساتھ دینے پر شکرگزار ہوں عوام نے انتخابی مہم میں جو محنت کی وہ قابل تعریف ہے اوراس محنت کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ اس وقت امریکہ کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے امید کرتا ہوں کہ بارک اوباما ان چیلنجز کو دور کر سکیں گے۔ مجھے امریکی عوام پر اعتماد ہے، انہوں نے جو بھی فیصلہ کیا سوچ سمجھ کر کیا، میں اس کو قبول کرتا ہوں۔رومنی نے اوباما کو فون کیا اور انہیں امریکہ کا صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دی۔ رومنی نے کہا کہ شکست تسلیم کرتا ہوں۔ یہ امریکہ کیلئے امتحان کا لمحہ ہے۔ دعا کرتا ہوں اوباما چیلنجز کا سامنا کر سکیں۔
 واشنگٹن (نیٹ نیوز + نوائے وقت نیوز) صدر اوباما نے اپنی کامیابی کا اعلان فیس بک اور ٹوئٹر پر کیا کامیابی کے بعد سوشل ویب سائٹ پر انہوں نے اپنے 22 ملین ووٹرز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ آپ کی وجہ سے ممکن ہوا، ہم ساتھ تھے اور ہم نے یہ کر دکھایا، آپ کا شکریہ۔ بعدازاں اپنے حامیوں سے اوباما نے شکاگو میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکی عوام ایک خاندان کی طرح ہیں۔ ملکی ترقی کے لئے مٹ رومنی کو ساتھ لے کر چلیں گے۔ مجھے امریکی عوام پر فخر ہے مل کر امریکہ کو آگے لے کر جانا ہے۔ میری کامیابی میں مشل کا اہم کردار ہے۔ تمام شہریوں کے لئے روزگار کے یکساں مواقع فراہم کریں گے۔ میری ٹیم نے بہترین مہم چلائی۔ بہترین انتخابی مہم پر مٹ رومنی کو بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ یقین کرنے والے ہر شخص کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ہم امریکہ کو پُرامن، ترقی یافتہ اور برداشت والا ملک دیکھنا چاہتے ہیں۔ متوسط طبقے کو معاشی تحفظ فراہم کرنے کے لئے پُرعزم ہوں۔ امریکی عوام نے مجھے بہترین صدر بنایا۔ ہمارے پاس سب سے اچھی اور طاقتور فوج ہے۔ 30 کروڑ کی آبادی میں جمہوریت مشکل نظام ہے۔ اتنی بڑی آبادی میں بغیر فساد جمہوری انتخابات معمولی بات نہیں۔ ہر بچے کو برابر کے مواقع ملیں گے۔ جنگ کا دور ختم ہو رہا ہے، معیشت بحال ہو رہی ہے۔ جنگ مسائل کا حل نہیں، امن ہر انسان کاحق ہے۔ چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے دونوں جماعتوں کے ساتھ صلاح مشورے کروں گا۔ مشترکہ مفادات کی سوچ امریکیوں کو دوسری اقوام سے ممتاز کرتی ہے۔ 200 سالہ ترقی کے پیچھے انتھک محنت اور مشکل سفر ہے۔ طوفان میں سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر بحالی کے اقدامات کئے۔ تارکین وطن کی امیگریشن کے لئے دوسری جماعتوں سے مل کر اقدامات کریں گے۔ آزادی اظہار رائے پر یقین رکھتے ہیں۔ امریکہ کی کامیابی دولت اور فوج کی وجہ سے نہیں مضبوط اقدار کی وجہ سے ہے۔ امریکہ کو پُرامن ملک بنانا چاہتے ہیں۔ امریکہ کی ترقی کے لئے پہلے سے زیادہ پُرامید ہوں۔ ٹیکس کے معاملات سدھاریں گے، امیگریشن نظام بہتر کریں گے۔ امریکہ کو نئی بلندیوں تک لے کر جائیں گے۔ امریکی عوام نے آج فیصلہ سُنا دیا۔ ابھی امریکہ کے لئے اور بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ امریکہ کے لئے بہترین وقت ابھی آنے والا ہے۔ مل کر ملک کو آگے لے کر جانا ہے۔ میری کامیابی میں مشل کا اہم کردار ہے۔ امریکہ کے لئے پہلے سے زیادہ پُرامید ہوں۔ امن اور سکون ہر امریکی کا حق ہے۔ جمہوریت اور 30 کروڑ امریکیوں کو ساتھ لے کر چلوں گا، جو کچھ اچھا کیا گیا اسے جاری رکھیں گے۔ اپنی آزادی اور حب الوطنی پر ہر امریکی کو فخر ہے۔ امریکی عوام نے سینڈی طوفان کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ ہمارا راستہ دشوار اور لمبا ہے ہمیں جدوجہد جاری رکھنا ہو گی۔ رومنی فیملی کی امریکہ کے لئے بڑی خدمات ہیں۔ امریکہ کا صدر ہونے پر فخر ہے۔ مستقبل کے بارے میں کبھی خوش فہمی کا شکار نہیں ہوا۔ اپنی شریک حیات کی وجہ سے موجودہ مقام پر ہوں۔ مشل نے 20 سال تک بہترین ساتھ دیا مشکل حالات میں سخت فیصلے کرنے پڑے۔ مجھے اپنی بیٹیوں پر فخر ہے میری بیٹیاں میری طاقت ہیں۔ قوت، امن اور استحکام سے امریکہ کو عظیم بنا سکتے ہیں۔ ہم دونوں پارٹی رہنما مل کر خسارہ کم کریں گے۔ معیشت بحال ہو رہی ہے، جنگ کی دہائی ختم۔ بلیو سٹیٹ ہو یا ریڈ سٹیٹ، امریکہ یونائیٹڈ سٹیٹس ہے۔ ہم امن کا قیام چاہتے ہیں۔ برسوں کی جنگ ختم ہو رہی ہے۔ خواب پورے ہو رہے ہیں۔ ایسی تعلیم لائیں گے کہ اچھے سائنسدان، ایکٹر اور تاجر پیدا ہوں۔ کاروبار اور ملازمتوں کے لئے مواقع پیدا کریں گے۔ شہریوں کے لئے روزگار کے یکساں مواقع پیدا کریں گے۔ ہمیں نہیں بھولنا چاہئے کہ ہم نے کیا وعدے کئے ہیں سب متحد ہو کر امریکہ کی ترقی کا سفر جاری رکھیں گے۔ دوست اور نائب صدر جوبائیڈن اور اپنی اہلیہ کا شکر گزار ہوں۔ مشل خاتون اول سے تمام امریکی محبت کرتے ہیں۔ دریں اثناءوائٹ ہاﺅس کے باہر ہزاروں افراد نے صدر اوباما کی کامیابی کا جشن منایا۔ نجی ٹی وی کے مطابق اوباما کی کامیابی کے بعد ہزاروں افراد وائٹ ہاﺅس کے باہر جمع ہو گئے اور خوشی کا اظہار کیا۔ نیو یارک کے ٹائم سکوائر میں بھی اوباما کی جیت پر ہزاروں افراد نے جشن منایا۔ اس موقع پر وہ ”اوباما“ ”اوباما“ کے نعرے لگاتے ہوئے قومی پرچم لہرا رہے تھے۔
اوباما / خطاب

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...