اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) عدالت عظمیٰ نے رینٹل پاور منصوبوں کے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد سے متعلق مقدمے کی سماعت آج تک ملتوی کرتے ہوئے نیب کو ہدایت کی کہ عدالت کو آگاہ کیا جائے کہ نیب کا ترک کمپنی ”کارکے“ سے کیا لین دین ہوا اور کتنی وصولیاں ہو چکی ہیں اور رینٹل پاور منصوبے کے ذریعے قومی خزانے کو نقصان دینے والوں کے خلاف کیا کارروائی کی گئی ہے اور کتنے لوگوں کے چالان کئے گئے۔ عدالت نے اس ضمن میں تمام تفصیلات پر مشتمل رپورٹ نیب سے طلب کر لی ہے۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے سابق وفاقی وزیر فیصل صالح حیات کا عدالت کو لکھے گئے خط کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کے مطابق نیب نے ترک کمپنی کارکے سے سمجھوتہ کر لیا ہے۔ عدالت کو اس سمجھوتے کے حوالے سے نیب آگاہ کرے۔ بدھ کو چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے رینٹل پاور منصوبوں پر عملدرآمد سے متعلق مقدمے کی سماعت کی۔ دوران سماعت نیب کے ایڈیشنل پراسیکیوٹر اکبر تارڑ عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت کو آگاہ کیا کہ ترک کمپنی ”کارکے“ عدالتی اطمینان تک پاکستان کی سمندری حدود سے باہر نہیں جائے گی۔ نیب نے کارکے سے وصولیاں کی ہیں اور ابھی تک یہ کمپنی پاکستان میں ہے، عدالت کے حکم پر نیب کی جانب سے عملدرآمد کرایا جا رہا ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کو بتایا جائے کہ کتنے لوگوں کو گرفتار کیا گیا، کتنے کے چالان ہوئے اور کتنی رقم وصول ہوئی اس پر نیب کے پراسیکیوٹر نے بتایا کہ 34 لوگوں کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے اور ان کے نام ای سی ایل لسٹ میں ڈالے گئے ہیں۔ چیف جسٹس نے نیب کو ہدایت کی کہ رینٹل پاور منصوبے کے ذریعے قومی خزانے کو نقصان دینے والوں کے خلاف کیا کارروائی کی گئی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ برادر ملک ترکی کا احترام کرتے ہیں لیکن اس کی کمپنی کو خلاف قانون رعایت نہیں دے سکتے۔
”رینٹل پاور کیس میں کیا کارروائی کی گئی“ سپریم کورٹ نے نیٹ سے رپورٹ طلب کر لی
Nov 08, 2012