اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) عدالت عظمیٰ نے نندی پور اور چیچو کی ملیاں پاور پراجیکٹ میں حکومتی تاخیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے قراردیا ہے کہ حکومت جسٹس ریٹائرڈ رحمت حسین جعفری کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں بدعنوان اور کرپٹ عناصر اور پروجیکٹ میں تاخیر کے ذمہ داروں کا تعین کرکے ان کیخلاف قانونی کارروائی کرے جبکہ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں توانائی کا بحران ہے اور ان پروجیکٹس میں تاخیر کی وجہ سے حکومتی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا حکومت نے اس کیس میں مہلت دینے کے علاوہ ٹس سے مس تک نہیں ہوئی۔ بادی النظر میں قومی خزانے کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا گیا بدھ کے روز چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں جسٹس گلزار احمد اور جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے نندی پور اور چیچوں کی ملیاں پروجیکٹ میں تاخیر کے حوالے سے مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کی درخواست کی سماعت کی، دوران سماعت خواجہ آصف نے بتایا کہ نندی پور پروجیکٹ کا 85 ملین مالیت کا سامان کراچی میں پڑا ہے جبکہ باقی ماندہ چین میں موجود ہے ان پروجیکٹس میں تاخیر کی وجہ سے ان کی لاگت 300 ملین ڈالر سے بڑھ کر سات سو ملین ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایک سال سے زائد کا عرصہ گزر گیا حکومت ایک قدم بھی آگے نہیں بڑھی، 9 اکتوبر 2011ءکو درخواست آئی اور جسٹس ریٹائرڈ رحمت حسین جعفری کمیشن کی رپورٹ بھی حکومت کو دی گئی لیکن اس کے باوجود اربوں روپے کا نقصان تو گوارہ کر لیا گیا لیکن منصوبے شروع نہیں کئے جا سکے، عدالت نے واپڈا سے دو بجے تک رپورٹ طلب کی اور منصوبوں میں تاخیر کی وجہ بننے والے سابق وفاقی وزیر قانون بابر اعوان اور سیکرٹری قانون مسعودی چشتی کو نوٹس کے باوجود عدالت میں پیش نہ ہونے پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور چیف جسٹس نے اس حوالے سے ریمارکس دیتے ہوئے کا کہ نوٹس کے باوجود عدالت میں نہ آنیوالوں کے پیچھے ہم نہیں جا سکتے۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کہاوت منظور ہے کہ دنیا میں کوئی کام مفت نہیں ہوتا اتنا بڑا نقصان ہو رہا ہے اور حکومت کو کوئی خیال نہیں۔ بعدازاں وزارت پانی و بجلی کے وکیل کو عدالت نے ہدایت کی کہ نندی پور اور چیچوں کی ملیاں پروجیکٹ میں تاخیر کی ذمہ داران کا جسٹس ریٹائرڈ رحمت حسین جعفری کی رپورٹ کی روشنی میں تعین کرکے ان کے خلاف فوجداری اور دیوانی مقدمات چلائے جائیں۔ سماعت آج تک کے لئے ملتوی کردی گئای۔