رینٹل پاورعملدرآمد کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے کی۔ ایڈیشنل پراسیکوٹرنیب نے عملدرآمد کی رپورٹ عدالت میں پیش کی جس پرچیف جسٹس نےڈپٹی پراسیکیوٹرنیب سے استفسارکیا کہ کارکے میں کسی کے خلاف آپ نے کرمنل ایکشن لیا؟ ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے بتایا کہ کارکے نے رضاکارانہ طور پر رقم واپس کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالتی فیصلے کا پیرا اکیاسی پڑھیں واضح طور پر فوجداری کارروائی کا حکم دیا تھا تو چیئرمین نیب کو کس نے سیٹلمنٹ کا حق دیا۔ ایڈیشنل پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ ہو سکتا ہے ہم نے عدالتی حکم کوغلط سمجھا ہو، اس پرچیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئےریمارکس دیےکہ آپ نے عدالتی حکم کو بالکل ہی غلط سمجھا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ نیب کیس کو مس ہینڈل کرکے قومی خزانے کو نقصان پہنچا رہا ہے۔سات ماہ میں نیب نے اس کیس میں کوئی کام نہیں کیاکسی کو تو ملک کی رقم کا احساس ہونا چاہیے۔ نیب تحقیقات نہیں کرسکتا تو معاملہ ایف آئی اے کے حوالے کردیتے ہیں۔ انہوں نے مزید ریمارکس دیے کہ نیب ضمانت دے کہ کارکے کو واپس نہیں بھیجا جائے گا جس پر پراسکیوٹر نے کہا کہ نیب پہلے یقین دہائی کراچکی ہے۔ سپریم کورٹ نے نیب سے عدالتی فیصلے پرعملدرآمد کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے مقدمے کی مزید سماعت بارہ نومبر تک ملتوی کردی، عدالت نے نیب کو فیصلے کی مطابق ریکوری تک کارکے کو واپس نہ بھیجنے سے متعلق بیان حلفی جمع کرانے کا بھی حکم دیا۔