اسلام آباد (نوائے وقت نیوز+ ایجنسیاں) انسپکٹر جنرل اسلام آباد پولیس سکندر حیات نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف عبدالرشید غازی قتل کیس ختم کرنے کے تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پرویز مشرف ضمانت پر رہا ہوئے ہیں مقدمہ سے بری نہیں ہوئے۔ جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم مدعی مقدمہ اور ان کے وکلاء کی مرضی کے مطابق بنائی گئی، وفاقی پولیس کی اعلیٰ تحقیقاتی ٹیم نے بغیر کسی دباؤ اور خوف کے میرٹ پر مقدمہ کا چالان مکمل کر کے عدالت میں پیش کیا تاہم ابھی تک تفتیش کے عمل میں کوئی بھی ایسی چیز یا ثبوت سامنے نہیں آیا جس سے ملزم پر لگایا گیا الزام ثابت ہو سکے۔ مقدمہ ابھی زیر تفتیش ہے اور کھلا ہے جس میں مدعی مقدمہ کو مزید شواہد اور ثبوت پیش کرنے کی اجازت ہے جبکہ لال مسجد آپریشن میں سابق حکومت کے دیگر کرداروں و نامزد ملزمان کو بھی شامل تفتیش کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز سینٹرل پولیس آفس(سی پی او) میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ مدعی مقدمہ ہارون الرشید غازی نے مقدمہ کی تفتیش کے لئے پولیس کی اعلی تحقیقاتی ٹیم کو 19گواہوں کی لسٹ پیش کی تھی جن میں سے 3گواہوں نے آکر خود بیان ریکارڈ کروائے جبکہ دو گواہوں نے اپنے بیان لکھ کر دستخطوں کے ساتھ تحقیقاتی ٹیم کو بھیجے تاہم باقی تمام 14 گواہوں میں سے کوئی بھی اپنا بیان ریکارڈ کروانے کے لئے پیش نہیں ہوا، پولیس کو قانون کے مطابق 14 روز میں چالان مکمل کر کے عدالت میں پیش کرنا تھا۔ آئی جی اسلام آباد نے مزید کہا کہ وہ اپنی پریس کانفرنس کے ذریعے یہ بات واضح کرنا چاہتے ہیں کہ پرویز مشرف کو عدالت نے اس مقدمہ میں ضمانت پر رہا کیا، ان کے خلاف کیس ابھی زیر تفتیش ہے۔