اسلام آباد (ایجنسیاں) وزیر داخلہ چودھری نثار نے کہا ہے کہ کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن کا پہلا مرحلہ مکمل ہو گیا، دوسرا جاری ہے، تیسرا مرحلہ سخت ہو گا، اب تک نو ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا، کسی سیاسی جماعت کے کہنے پر مجرم نہیں چھوڑے، امریکی سفیر کو ڈرون حملوں پر احتجاج ریکارڈ کروایا اور کہا کہ اگر ڈرون حملے جاری رہے تو امریکہ کی رہی سہی عزت بھی ختم ہو جائے گی، ٹی ٹی پی کے 35 کنفرم گروپ ہیں، 50 سے 70 چھوٹے گروپ ہیں، روزانہ کی بنیاد پر گروپ بنتے ہیں، مولوی فضل اللہ نے افغانستان سے آکر پاکستان میں حملہ کیا طالبان نے ذمہ داری قبول کر لی۔ سینٹ اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران نثار علی خان نے کہا کہ کراچی میں آپریشن کے ذریعے کئی علاقے کلیئر کرائے جا چکے ہیں، نوگو ایریاز بہت جلد ختم کر دیئے جائیں گے۔ کراچی آپریشن کی روزانہ بنیادوں پر مانیٹرنگ کی جا رہی ہے، ٹارگٹڈ آپریشن کا پہلا مرحلہ مکمل ہو گیا، دوسرا جاری ہے، تیسرا اور آخری مرحلہ بہت سخت ہے، چودھری نثار کا کہنا تھا کہ ٹارگٹڈ آپریشن میں اب تک نو ہزار ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے، کسی سیاسی جماعت کے کہنے پر مجرم نہیں چھوڑے، آپریشن میں ایم کیو ایم کا کردار اہم ہے، آپریشن کے ختم ہونے کی ٹائم لائن کا اعلان نہیں کر سکتا۔ آپریشن کا وقت سالوں نہیں مہینوں پر مشتمل ہو گا۔ سکیورٹی کی صورتحال بہتر ہوئی ہے اور اہداف سے کافی آگے ہیں، حالات بہتر بنانے میں انٹیلی جنس اداروں نے بنیادی کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ گرفتار شدگان سے تفتیش جاری ہے اور آپریشن کے نتیجے میں کافی کامیابیاں ہوئی ہیں، کراچی میں جہاں ڈسٹربنس تھی وہ زیادہ گنجان آباد علاقہ ہے دو تین تھانوں میں بھتہ خوری‘ ٹارگٹ کلنگ بہت زیادہ تھی اب اس میں بہتری آئی ہے۔ چار اور پانچ نومبر کو دو دنوں میں کراچی میں 19 افراد شہید کئے گئے‘ یہ ناقابل قبول ہے‘ ان دو دنوں سے پہلے ٹارگٹ کلنگ کا گراف نیچے آیا ہے لیکن میں مطمئن نہیں ہوں، ایسے لوگ بھی پکڑے گئے ہیں جن پر کئی کئی افراد کے قتل کا الزام ہے۔ سنیوں اور شیعہ کو لڑانے کی کوشش کی گئی‘ ان لوگوں کو بھی پکڑیں گے جو اس کے پیچھے ہیں‘ ہر مدرسہ اور سکول اور علما اہم ہیں‘ ان کو تحفظ فراہم کریں گے۔ سیاسی جماعتوں کو ٹارگٹ کرنے کے لئے بھی مخالفین ان کے ملوث ہونے کی بات کرتے ہیں۔ تمام سیاسی جماعتوں نے متفق ہو کر حکومت کو اختیار دیا ہے کہ کارروائی کی جائے‘میری کوشش ہے کہ کراچی میں کوئی شخص لاپتہ نہ بنے۔ آپریشن کا مقصد یہ ہے کہ ہم نے کسی گناہ گار کو چھوڑنا نہیں ہے اور کسی بے گناہ کو پکڑنا نہیں ہے۔ کسی سیاسی جماعت نے آپریشن میں رکاوٹ نہیں ڈالی‘ پکڑے جانے والے سیاسی جماعتوں کا لبادہ اوڑھ کر خود کو بچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ سینیٹر نسرین جلیل نے سوال کیا کہ ڈرون حملوں میں جاںبحق ہونے والوں کی تعداد بتائی جائے جس پر چودھری نثار علی خان نے کہا کہ اس ایوان میں جو جواب دیا گیا تھا اسے ایوان میں اپوزیشن نے چیلنج کیا تو میں نے کہا کہ جو اعداد و شمار ہمیں صوبے نے بھجوائے ہیں اس کو صوبے کو دوبارہ بھجوا کر تصدیق کرا لیتے ہیں۔ دنیا بھر میں یہی روایت ہے‘ میں نے تین بار یہ بات دہرائی کہ ان اعداد و شمار کو صوبے کو بھجوا کر تصدیق کرا لیتے ہیں لیکن اس معاملے کو ایشو بنا کر تماشا لگایا گیا۔ خود کو قانون کا پردھان منتری کہنے والے الزام لگا رہے ہیں کہ میں نے ڈرون حملوں سے متعلق غلط اعداد و شمار پیش کئے حالانکہ یہ معاملہ وزارت داخلہ سے متعلق ہی نہیں ہے۔ ڈرون حملوں کا سوال وزارت دفاع سے کیا گیا لیکن اس معاملے پر ایک پتنگ اڑائی گئی اور وہ اڑ رہی ہے۔ میڈیا چینلز پر یا باہر جا کر کوئی جو بھی کہے میں نے تمام پارلیمانی لیڈرز کو بلا کر باقاعدہ مذاکرات سے تین دن پہلے بریفنگ دی اور سب نے متفقہ طور پر تائید کی، اکثر نے تعریف کی۔ ایک ایک قدم پر آرمی سے ہمیں سپورٹ ملی‘ اگر فوج کی سپورٹ نہ ہوتی تو جنرل نیازی کی شہادت کے بعد وہ تعاون سے انکار کر دیتے لیکن انہوں نے جلتی پر پانی ڈالا۔ وزیرداخلہ نے بتایا کہ اس امر کو یقینی بنایا جائے گا کہ کراچی آپریشن سیاسی ہتھیار کے طور پر یا جماعت یا گروپ یا فرقے کے خلاف نہیں ہو گا۔ آپریشن کا مقصد کراچی میں امن قائم کرنا ہے‘ آئندہ دو تین روز میں ایم کیو ایم کے ارکان اور نمائندوں سے مل کر ان کے تحفظات سنوں گا اور ان کی شکایات کا ازالہ کیا جائے گا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ وہ وزیراعظم کے ساتھ (کل) ہفتہ کو کراچی کے دورے پر جائیں گے۔ سینٹ میں متحدہ قومی موومنٹ کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی نے کراچی آپریشن کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپریشن درست سمت آگے بڑھ رہا ہے، وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے عوام اور ایوان کی نظروں میں اپنا وقار بلند کرتے ہوئے اپوزیشن کا اعتراض دور کر دیا اب اپوزیشن ایوان میں واپس آجائے۔ وزیر داخلہ نے بہت عزت و احترام سے سوال کا جواب دیا ہے اور اپوزیشن کا اعتراض دور کر دیا ہے۔ ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر نے وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے آپریشن کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا۔ چودھری نثار نے کہا ہے کہ امریکہ نے طالبان سے مذاکرات کا قتل کیا ہے۔ تنکے تنکے جوڑ کر رابطوں میں کامیاب ہوئے تھے۔ مذاکرات شروع ہونے کے بیان کا ملبہ مجھ پر نہ گرایا جائے۔ خود ساختہ لوگوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ طالبان سے رابطہ آسان نہ تھا۔ میں نے ہمیشہ امریکیوں کے سامنے ڈنکے کی چوٹ پر بات کی اور عوام کے جذبات کی ترجمانی کی۔ طالبان سے مذاکرات کیلئے راستہ بناتے رہیںگے۔ اگر ہم مذاکرات کے حامی نہ ہوتے تو جنرل نیازی کی شہادت کے بعد فوجی آپریشن کرنے کا اعلان کردیتے۔
سینٹ ۔ کراچی آپریشن کا دوسرا مرحلہ جاری ۔ ایم کیو ایم کا کردار اہم ہے، نثار
Nov 08, 2013