کراچی کی خاک میں محو آراحت شعراء میں سے ایک جون ایلیا بھی ہیں۔ وہ چودہ دسمبر انیس سو اکتیس میں انڈیا کی ریاست اتر پردیش کے شہر امروہہ میں پیدا ہوئے۔ معروف شاعر اور صحافی رئیس امروہی اور سوانح نگار اور فلسفی سید محمد مشتاق آپ کے بھائی تھے۔ جون ایلیا بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹے تھے۔ ان کے والد شفیق حسن ایلیا بھی فنون لطیفہ سے وابستہ تھے۔ وہ بھی شاعر اور ماہر فلکیات تھے۔ جون ایلیا نے ابھی جوانی کی دہلیز پر قدم رکھا ہی تھاکہ ہند تقسیم ہو گیا اور پاکستان ایک اسلامی ریاست بن کر ابھرا۔ کمیونسٹ ہونے کے ناتے جون ایلیا تقسیم ہند کے سخت مخالف تھے تاہم انہوں نے پاکستان کو تسلیم کر لیا اور انیس سو پچھتہر میں بھارت چھوڑ کر پاکستان چلے آئے۔ کراچی ان کا مسکن ٹھہرا جون ایلیا نے کالم نگار زاہدہ حنا سے شادی کی جو تادیر نہ چل سکی اور ان میں علیحدگی ہو گئی۔ جون ایلیا کو اردو، انگریزی، سنسکرت، عربی، فارسی اور عبرانی زبانوں پر عبور حاصل تھا۔ اُن کا پہلا شعری مجموعہ انیس سو اکانوے میں "شاید" کے نام سے شائع ہوا۔ اُس وقت ان کی عمر ساٹھ سال تھی۔ اُن کا دوسرا شعری مجموعہ "یعنی" دو ہزار تین میں شائع ہوا۔ ان کی وفات کے بعد ان کے مزید تین مجموعے سامنے آئے۔ دو ہزار چار میں "گمان"، دو ہزار چھے میں "لیکن" اور دو ہزار آٹھ میں "گویا" شائع ہوئے۔ جون ایلیا طویل عرصہ بیمار رہے اور آٹھ نومبر دو ہزار دو کو کراچی میں ہزاروں مداحوں کو سوگوار چھوڑ کر دار فانی سے کوچ کر گئے۔ جب تک اردو باقی رہے گی، جون ایلیا زندہ رہیں گے۔