اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے احاطہ عدالت میں میڈیا رپورٹ اور تبصروں پر تحفظات کا اظہار کیا ہے، سماعت کے دوران میڈیا کا ذکر ہونے پر چیف جسٹس آف پاکستان مسٹر جسٹس انور ظہیر جمالی نے میڈیا کا نام لئے بغیر پڑھا کہ ”آپ ہی اپنی اداﺅں پر ذرا غور کریں‘ ہم اگر عرض کریں گے تو شکایت ہوگی “۔ عدالت عظمیٰ میں پانامہ لیکس معاملے پر سماعت کے دوران تحریک انصاف کے وکیل حامد خان نے میڈیا کا تذکرہ چھیڑتے ہوئے کہا کہ میڈیا پر سرکاری اشتہارات جارہے ہیں، جن میں خود کو بے گناہ ثابت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے یہ عوام کا پیسہ ہے جو استعمال کےا جا رہا ہے انہیں روکا جائے جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ نے ہماری دکھتی رگ پر ہاتھ رکھ دیا ہے، ہم میڈیا کو کچھ نہیں کہتے، کئی محترم اینکرز اور قانون دانوں نے تو تبصرے کے علاوہ ٹی وی پر فیصلے بھی دے دیئے جبکہ ہم ابھی مقدمہ سن رہے ہیں، پانامہ لیکس کیس عدالت میں ہے میڈیا کو ذمہ داری کا ثبوت دینا چاہیے ہم آرٹیکل 19 کے تحت دی گئی آزادی پر کوئی قدغن نہیں لگا رہے مگر اداروں کے تقدس، معاملہ سپریم کورٹ میں زیرالتواءہونے کا خےال رکھا جائے حدود سے تجاوز نہ کےا جائے، ہمیں چاہیے کہ ان چیزوں سے بچیں جو ملکی مفاد یا عوامی بہتری میں نہیں ہیں۔ جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے کہا کہ عدالتی احاطے میں پریس کانفرنس کیوں ہو رہی ہے؟ یہ عدالت ہے کوئی پریس کلب نہیں، پریس کانفرنسوں کیلئے پورا ملک پڑا ہوا ہے، پریس ٹاک کے دوران دو لوگ لڑ پڑے، شیخ رشید صاحب نے بچا لیا ورنہ لڑائی بھی ہوسکتی تھی۔ شریف فیملی کے وکیل سلمان اسلم بٹ نے کہا کہ عدالت نے الیکشن دھاندلی کیس میڈےا پر احاطہ عدالت میں میڈےا ٹاک پر پابندی عائد کی تھی عدالت پھر ہدایت جاری کردے۔ تحریک انصاف کے وکیل نے کہا کہ احاطہ عدالت میں میڈیا کوریج روکنے کیلئے آرڈر جاری کیا جائے جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ مہذب معاشرے میں ہر بات پر عدالتیں آرڈر جاری نہیں کرتیں‘ سرکارکے وکیل بھی موجود ہیں انہوں نے آپ کی بات نوٹ کر لی ہوگی۔