کراچی کے مسائل اوروزیراعلیٰ کا بیان

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے گزشتہ روز وزیراعلیٰ ہاﺅس میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ 1979 میں کلاشنکوف کلچر آنے سے پورے ملک میں نظام کا بیڑہ غرق ہوگیا اور اس میں سب سے زیادہ نقصان کراچی نے اٹھایا۔ انہوں نے کراچی سے اپنی محبت کااظہارکرتے ہوئے بتایا کہ وہ کراچی میں پیدا ہوئے اوریہیں پلے بڑھے آخر میں اپنے سیاسی بیان میں کہا کہ پیپلز پارٹی کراچی کی تعمیر وترقی کیلئے کردار ادا کرتی رہے گی۔
وزیراعلیٰ صاحب کا اظہار خیال اپنی جگہ درست ہے کراچی کو کلاشنکوف کلچر سے بہت نقصان پہنچا لیکن اس نقصان کے ازالے کیلئے انکی حکومت اورپیپلز پارٹی کا کردارکوئی زیادہ قابل ستائش نہیں۔ پیپلز پارٹی کے پاس گزشتہ تقریباً چودہ پندرہ سال سے مشترکہ و منفرد حکومت رہی ہے اور آج بھی یہی پارٹی برسراقتدار ہے اور کراچی کی صورتحال بھی کسی سے پوشیدہ نہیں۔ پورا شہر کچرا کنڈی بنا ہوا ہے۔ پینے کے صاف پانی سے عوام محروم ہیں‘ سیوریج کے پانی سے گلیاں گندے نالے بنی ہوئی ہیں بجلی کا نظام بھی لوڈشیڈنگ کے عذاب سے عوام کو پریشان کئے ہوئے ہے ‘سی این جی کی بندش سے ٹرانسپورٹ اورٹرانسپورٹ کی وجہ سے عوام سفری مسائل سے دوچار ہیں‘ یہ چند بڑے مسائل ہیں ان کے حل کیلئے سندھ حکومت کیا کررہی ہے ۔ یہ عوام کو اچھی طرح پتہ ہے۔یہ مسائل چودہ پندرہ سال سے جوں کے توں ہیں آج بھی عوام کی خواہش اورمطالبہ انہی مسائل کو حل کرنے کا ہے۔
گفتگو تیری بہت خوب ہے لیکن اے دوست
میرے زخموں کا مداوا بھی کوئی ہے کہ نہیں

ای پیپر دی نیشن