اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت /آئی این پی+ نیٹ نیوز) چیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثار نے کہا ہے کہ انتخابی گوشواروں میں انسائیڈر ٹریڈنگ کا ڈیکلریشن نہیں دینا ہوتا، جب غلط ڈیکلریشن نہیں دیا تو نااہلی کیسے ہوسکتی ہے؟ قانون کی ہر خلاف ورزی جرم نہیں ہوتی، کاروباری لین دین میں قانون کی خلاف ورزی پر نااہل کیسے کر دیں؟ قانون کی خلاف ورزی کے کئی سال بعد کسی کو بے ایمان کیسے کہیں، مان لیتے ہیں کہ قانون کی خلاف ورزی ہوگی، لیکن بے ایمانی کیسے ہوئی؟ دستاویزات متنازعہ ہوں تو عدالت کو کیا کرنا چاہئے؟ ججز بھی قانون کے تابع ہوتے ہیں،کبھی اپنے اختیارات کی بات نہیں کی، کسی کے الیکشن پر اعتراض ہو تو ٹریبونل سے رابطہ کیا جاتا ہے۔ منگل کو جہانگیر ترین کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کی سماعت سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ جہانگیر ترین نے اپنی ٹرسٹ کے حوالے سے دستاویزات عدالت میں جمع کرا دیں۔ عدالت نے جہانگیر ترین کی دستاویزات کا جائزہ لیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیس چل رہا ہے۔ سوال اٹھے تو نئی دستاویزات آئیں۔ ججز قانون کے تابع ہیں۔ اپنے اختیارات کی کبھی بات نہیں کی۔ حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے کہا جو دستاویزات آئیں وہ متنازعہ ہیں۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ دستاویزات متنازعہ ہوں تو عدالت کو کیا کرنا چاہیے؟ وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ نئی دستاویزات میں یورو اکائونٹ دکھایا گیا۔ عمران خان نے کاغذات میں اہلیہ کے اثاثے ظاہر نہیں کیے۔ بنی گالہ کے علاوہ کسی اثاثے کا ذکر نہیں۔ ہمارا مقدمہ بھی اثاثوں کو چھپانے کا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جمائما کا تعلق بہت امیر خاندان سے ہے۔ جمائما کے اثاثے پوری دنیا میں ہوسکتے ہیں، آپ نے یہ اعتراض کبھی نہیں اٹھایا۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آپ نے تمام اثاثوں کا نقطہ پہلے نہیں اٹھایا، چیف جسٹس نے کہا عدالت کی کتنی خوش قسمتی ہے، نعیم بخاری بھی موجود ہیں۔ عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے کہا میں گزشتہ روز بھی آیا تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ روز آجایا کریں۔ وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ اپنی گزارشات تحریری طورپر پیش کروں گا، چیف جسٹس نے کہا کہ حنیف عباسی کے لیڈر کو عمران خان نے چیلنج کیا۔ حنیف عباسی کا کون سا بنیادی حق متاثر ہوا ہے؟ بظاہر جوابی کارروائی کیلئے درخواست دائر کی گئی۔کسی کو الیکشن پر اعتراض ہو تو ٹریبونل سے رجوع کیا جائے۔ متعلقہ فورم موجود ہو تو سپریم کورٹ کیوں درخواست سنے۔ آرٹیکل 199 کے تحت لووارنٹو رٹ ہائیکورٹ میں دائر ہو سکتی ہے۔ وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ درخواست گزار کی نیت کے حوالے سے دلائل بعد میں دوں گا۔ جہانگیرترین انسائیڈر ٹریڈنگ کے مرتکب پائے گئے۔ ایس ای سی پی قانون بھی کالعدم ہوجائے تو جہانگیر ترین نااہل ہونگے۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ انتخابی قوانین میں انسائیڈ ٹریڈنگ کا ذکر نہیں ہے۔ اکرم شیخ نے کہا کہ انسائیڈ ٹریڈنگ جہانگیرترین کو بے ایمان ثابت کرنے کیلئے کافی ہے، الیکشن کیلئے بی اے کی شرط رکھنا بھی غیر آئینی تھا۔ شرط نہ ہوتی تو نااہل ہونے والے بھی جھوٹ نہ بولتے۔ چیف جسٹس نے سوال کیاکہ کیا قانون کی خلاف ورزی بے ایمانی بن جاتی ہے؟ جہانگیر ترین نے رقم واپس کردی تو جرم کیسے ہوگیا؟ کیا ہر قانون کی خلاف ورزی نااہلی کی وجہ ہوسکتی ہے؟ اکرم شیخ نے کہا کہ جہانگیر ترین کمپنی ڈائریکٹر تھے، یہ اقدام عام شخص کرتا تو بے ایمانی نہ ہوتی۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ قانون کی ہر خلاف ورزی کو بددیانتی میں کیسے فٹ کریں؟ کاروباری لین دین میں قانون کی خلاف ورزی پر کسی کو نااہل کردیں؟ مان لیتے ہیں قانون کی خلاف ورزی ہوگئی، بددیانتی کہاں سے آئے گی؟ جسٹس عمر عطا بندیال نے سوال کیا جہانگیر ترین نے ایس ای سی پی کو جرمانہ کب ادا کیا؟ وکیل نفیس نے بتایا کہ جہانگیر ترین نے 12جنوری 2005ء کو ادائیگی کی۔ 1990کی دہائی میں ملک عدم استحکام کا شکار تھا، ایسے حالات میں اسمبلی کو توڑنا بھی درست قرار دیا۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا سیکشن 15اے اور 15پی آئین سے متصادم ہے؟ وکیل عاضر نفیس نے کہا ترین نے ان سائیڈر ٹریڈنگ کر کے غیرقانونی آمدن حاصل کی، ان سائیڈ ٹریڈنگ کا اقدام ہی جہانگیر ترین کو جھوٹا ثابت کرنے کیلئے کافی ہے، کوئی مجرم قانون کو چیلنج نہیں کرسکتا۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے سوال کیا کہ جہانگیر ترین نے کیا جرم کیا ہے؟ وکیل عاضر نفیس نے کہا کہ جہانگیر ترین نے انسائیڈ ٹریڈ کا جرم کیا ہے۔ جہانگیر ترین قانو ن کو چیلنج کرنے کے اہل نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جہانگیر ترین اپنی زرعی آمدن تسلیم کرتے ہیں۔ کسی نے ٹیکس کم دیا تو کیا نتائج ہوں گے؟ زرعی ٹیکس حکام نے جہانگیر ترین کو نوٹس دیا۔ وکیل عاضر نفیس نے کہا کہ آرٹیکل 62 کے تحت نااہلی تاحیات ہوسکتی ہے۔ جہانگیر ترین نے لیز پر زرعی آمدن پر ٹیکس نہیں دیا، کیس کی مزید سماعت آج(بدھ) تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔