اسلام آباد (ایجنسیاں)سینٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو وفاقی وزیرمملکت داخلہ نے بتایا ہے کہ بلوچستان میں بد امنی پر90فیصد قابو پا لیا گیا،زائرین کیلئے فول پروف سیکیورٹی مہیا کی جاتی ہے جبکہ چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمن ملک نے کہا کہ ادھر فتوے دینے والوں کیلئے بھی کوئی قانون سازی ہونی چاہیے اور ہم اس معاملے کو اسلامی نظریاتی کونسل بھیجنا چاہتے ہیں ، معزز ججز اور حساس اداروں کیخلاف جو بیان بازی کی گئی وہ کسی صورت قابل برداشت نہیں، آئی جی ایف سی نے بلوچستان کی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا بلوچستان میں ایف سی کے نوجوان اپنی تنخواہوں سے کٹوتی کروا کرسکول سسٹم چلا رہے ہیں جس میں ہزاروں کی تعداد میں بچے زیر تعلیم ہیں ، بلوچستان کا 10فیصد حصہ پولیس جبکہ 90فیصد لیویز کے کنٹرول میں ہے ،60ہسپتالوں میں مفت علاج ہوتا ہے اور سالانہ 2لاکھ60ہزار افراد کو علاج کی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں، شمسی توانائی پر اپنی مدد آ پ کے تحت ٹیوب ویل سمیت دیگر آلات کی تنصیب پر کام جاری رکھے ہوئے ہیں ، بارڈر پر باڑ کا کام تیزی سے جاری ہے ۔اس موقع پر سینیٹ کمیٹی نے بلوچستان کو دیئے گئے ترقیاتی فنڈز کی تحقیقات کیلئے گزشتہ دس سال کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا ہے۔بدھ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس سینیٹر رحمان ملک کی زیر صدارت ہوا۔کمیٹی نے ایف سی بلوچستان کے شہداء کیلئے خصوصی دعا کی۔چیئرمین کمیٹی نے آئی جی ایف سی بلوچستان کو کمیٹی میں خوش آمدید کرتے ہوئے کہاپاک فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ملک کی حفاظت کیلئے قربانیاں قابل ستائش ہیں،ایف سی بلوچستان کی قربانیاں سب سے بڑھ کر ہیں،ایف سی بلوچستان کے شہداء کو خراج تحسین اور سلام پیش کرتے ہیں،ایف سی بلوچستان دہشت گردی کیخلاف جنگ کے علاوہ وہاں کی عوام کے ویلفئیر میں بھی حصہ لے رہے ہیں،بلوچستان میں افغانستان اور بھارت کی ایجنسیاں کار فرما ہیں اور دہشت گردی میں شامل ہیں ،بھارتی وزیراعظم مودی نے خود کہا ہے کہ وہ بلوچستان میں مداخلت کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا ہمارے دشمنوں کا منصوبہ ہے تشدد کو فروغ دے کر بلوچستان کو آزاد بنایا جائے ہم نے دشمن کے مقاصد کو ناکام بنایا ، آئی جی ایف سی بلوچستان نے کمیٹی میں انکشاف کیا کہ دشمن ممالک مختلف ذرائع سے دہشت گردوں کی معاونت کرتے ہیں بلوچستان میں کاروائیوں میں ملوث دہشت گردوں کو تین ارب روپے سے زائد کی مالی معاونت کی گئی ۔جنرل ندیم نے مزید بتایا کہ ریلوے،صوبائی حکومت اور ہنگامی صورتحال کے دوران بھی ایف سی معاونت کرتی ہے،زائرین کی سکیورٹی میں کافی بہتری آئی ہے،ریلوے کی سکیورٹی کا تمام انحصار ایف سی پر ہے،آئی جی ایف سی بلوچستان نے بتایا کہ پہلے ایک سال میں 15 ہزار اب ایک سال میں 1 لاکھ سے زائد زائرین جاتے ہیں،پولیو ٹیموں کے ساتھ ایف سی کی سکیورٹی معاونت کرتی ہے،ایف سی کے جوان نے بلوچستان میں پولیو ورکر خواتین کو بچایا،خواتین کے سامنے کھڑے ہو کر ایف سی جوان نے اپنے سینے پر گولیاں کھائیں،ایف سی جوانوں نے قربانیاں دیکر ملک میں امن قائم کرنے میں کردار ادا کیا۔آئی این پی کے مطابق میجر جنرل ندیم انجم نے کہا ہے کہ داعش کا بلوچستان میں وجود نہیں، لشکرجھنگوی کا وجود بھی بلوچستان سے ختم ہو رہا ہے، 2سال کے دوران 5ہزار 888آپریشن کیے ، 133دہشتگرد ہلاک ہوئے اور 652نے سرنڈر کیا، 3لاکھ 35ہزار 74گولہ بارود اور اسلحہ قبضے میں لیا، ایف سی میں خیبر پی کے پولیس جیسی اصلاحات اورہماری تنخواہیں فوج کے برابر ہونی چاہئیں۔چیئرمین کمیٹی سینیٹررحمان ملک نے کہا کہ بھارت اورافغان ایجنسیوں کا پاکستان کے خلاف گٹھ جوڑہے، دونوں ملکوں کی ایجنسیوں کا ٹارگٹ بلوچستان اورفاٹا رہا ہے، ہم بلوچستان کے بہادرعوام کوسلام پیش کرتے ہیں۔