بھارت کے نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر اجیت دوول نے نئی دہلی میں ایک تقریب سے خطاب میںایک نئے بیانیے (نیو انڈیا)کے تحت پاکستان اور چین کے مفادات کو نقصان پہنچانے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کبھی بھی جنگی ماحول کیلئے پہل نہیں کرتا، لیکن اپنے دفاع کیلئے خطرہ بننے والوں سے اپنی سرزمین پر بھی لڑے گا اور یہ جنگ ان ملکوں کی سرزمین تک لے جائے گا۔ جہاں سے یہ خطرات سر اٹھارہے ہیں۔ بھارت سکیورٹی کیلئے خطرہ بننے والوں سے اپنی سرزمین پر بھی لڑے گا اور یہ جنگ ان ملکوں کی سرزمین تک لے جائے گا، جہاں سے یہ خطرات سر اُٹھارہے ہیں۔ اجیت دوول نے دعوی کیاکہ ان کے ملک نے پہلے کبھی حملہ نہیں کیا۔ ہمیشہ اپنے دفاع میں کارروائی کی۔اجیت دوول کا کہنا تھا کہ بھارت پہل نہ کرنے کے ماضی کے نظریے میں تبدیلی کررہا ہے اور نیو انڈیا ڈاکٹرائن کے تحت جہاں سے خطرہ ہوگا وہاں میدان جنگ بنا دیا جائے گا۔ ادھر وزیراعظم عمران خان نے بھارت کو فسطائی ریاست قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت پاکستان سمیت خطے کے دیگر پڑوسی ممالک کیلئے خطرہ ہے۔ خطے میں موجود کشیدگی کسی وقت بھڑک سکتی ہے۔ بھارت کی حکومت برصغیر میں سب سے زیادہ شدت پسند اور نسل پرست ہے۔، بھارتی وزیر اعظم کی جماعت کا نظریہ آر ایس ایس کا ہے اور جماعت میں کھلے عام ہٹلر کو سراہا جاتا ہے۔ یہ ایک فاشسٹ ریاست ہے جو نازیوں سے متاثر ہے۔ بی جے پی بھارت میں مسلمانوں کو ختم کرنا چاہتی ہے۔وزیر اعظم عمران خان کی یہ بات بالکل درست ہے کہ بھارت ہمسایہ ممالک کیلئے خطرہ ہے۔ بھارت کی سیاسی، حکومتی اور عسکری قیادت ہمیشہ اپنے ہمسایہ ممالک کے خصوصاً چین اور پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرتی رہتی ہے۔ ابھی حال ہی میں بھارتی جنگجو حکمران جماعت بی جے پی کے رہنما سبرامنیم سوامی نے پاکستان اور چین کو ایک ساتھ سبق سکھانے کی دھمکی دی تھی۔ اس سے قبل گزشتہ ماہ بھارت کے نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر اجیت دوول نے چین اور پاکستان کو جنگ کی دھمکی دے ڈالی۔اس سلسلے میں دفاعی تجزیہ کار میجر جنرل ریٹائرڈ غلام مصطفی نے اس بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ بھارت روز اول سے پاکستان کو کمزورکرنا چاہتا ہے لیکن وہ خودکمزور ہو رہا ہے۔بھارت کا منصوبہ ہے کہ پہلے گلگت،آزادکشمیر اور آخر میں پاکستان پر قبضہ کیا جائے گا۔ پاکستان کیلئے خطرات بڑھ رہے ہیں اور اس صورتحال کو سمجھنا پڑے گا۔یہ حیرت انگیز بات ہے کہ بھارت کے سینئر سیاسی و عسکری رہنما خطے سمیت خود بھارت کے امن کوداؤ پر لگاتے ہوئے پاکستان کے خلاف مسلسل اشتعال انگیز بیانات جاری کر رہے ہیں۔بھارتی سیاستدانوں کو اپنی دفاعی کمزوریوں کو نہیں بھولنا چاہئے جو دنیا کے سامنے بری طرح عیاں ہوچکی ہیں۔جنوبی ایشیا کے امن و خوشحالی کی خاطر بھارت تیسری صدی کے چانکیہ بیانیے کو چھوڑ دے اور اکیسویں صدی کے خطے کے امن و ترقی کے ماڈل کو اپنائے۔ بھارت کی خواہش ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر سے دنیا کی توجہ ہٹانے کیلئے پاکستان کے ساتھ محدود پیمانے پر جنگ کرے کیونکہ وہ کشمیر میں بری طرح پھنس چکا ہے۔ بھارت کو اب جنگ کے علاوہ اس صورتحال سے نکلنے کا کوئی راستہ نظر نہیں آرہا ہے۔اسی طرح ہندوستان کی خواہش ہے کہ ایل او سی پر کوئی سرگرمی ہو اور وہ اس حوالے سے کچھ بھی کرسکتا ہے۔ ہمیں تیار رہنا چاہئے کہ پہلی شکست کے بعد اب بھارت کسی اور طرح سے حملہ کرنے کی کوشش کرے گا۔
ہٹلر سے متاثربھارتی حکمران
Nov 08, 2020