سیرت النبیﷺ کانفرنس کا کامیاب اختتام

Nov 08, 2020

نعیم احمد

خاتم النبیین حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ طیبہ کے ہر ہر لمحے کو‘ یومِ ولادت سے یوم وصال تک‘ آپﷺ کے عشاق نے محفوظ کر رکھا ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت تاقیامت آنے والے انسانوں کے لئے ہے۔ چونکہ خالق کائنات نے ’’ورفعنالک ذکرک‘‘ فرما کر آپ کا ذکر ہمیشہ کے لئے بلند کردیا ہے‘ لہٰذا سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عنوان ہمیشہ ترو تازہ رہے گا اور اہل ایمان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کے مختلف پہلوئوں کو تحریر و تقریر کے ذریعے بیان کرتے رہیں گے۔ ہمارے لئے کامیابی اور سرفرازی کے لئے شرطِ اوّلین اتباعِ سنت ہے۔ 
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے حکم پر ایک ایسے معاشرے میں توحید و رسالت کی دعوت دی جو کفر و شرک کا گڑھ تھا۔ وہاں شرفِ انسانیت مفقود اور طاقتور طبقات کی طرف سے کمزوروں کا استحصال معمول تھا۔ خدائے وحدہٗ لاشریک کی بجائے باطل معبودوں کو سجدہ کیا جاتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مساعیٔ جمیلہ کے طفیل عرب معاشرہ عظمت و رفعت کی ان بلندیوں پرجاپہنچا جن کی مثال پیش کرنے سے تاریخ قاصر ہے۔ ماہ ربیع الاوّل میں مسلمان سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم اور میلاد النبیﷺ کی محافل کا مذہبی عقیدت اور ملی جوش و جذبے سے اہتمام کرتے ہیں۔ اس کارِ خیر میں نظریۂ پاکستان ٹرسٹ ہمیشہ صفِ اوّل میں رہا ہے۔ ہر سال اس ماہ مبارک میں خصوصی تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے اور لوگوں کو اسوۂ حسنہ پر عمل پیرا ہونے کی ترغیب دی جاتی ہے۔ اس قومی نظریاتی ادارے کے اکابرین صدقِ دل سے سمجھتے ہیں کہ جب تک ہم پوری نیک نیتی سے رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصافِ حمیدہ کو نہ اپنائیں گے‘ تب تک ہمیں اغیار پر غلبہ حاصل نہیں ہوسکے گا۔ اس تناظر میں ٹرسٹ نے ایک سہ روزہ سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کانفرنس کا انعقاد کیا جس کا تیسرا اور اختتامی سیشن ایوانِ قائداعظمؒ، جوہر ٹائون‘لاہور میں سہ پہر کو ہوا۔ اس کی صدارت سجادہ نشین آستانۂ عالیہ عرفانیہ چشتیہ سندر شریف پیر سید محمد حبیب عرفانی نے کی۔ اس موقع پر پروفیسر سجاد میر‘ کالم نگار رئوف طاہر اور آستانۂ عالیہ کے مریدین‘ عقیدت مندوں اور وابستگان کی کثیر تعداد موجود تھی۔ کانفرنس کی نظامت کے فرائض نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے سرانجام دیے اور اپنے خیر مقدمی کلمات میں کہا کہ سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کانفرنس کے انعقاد کا مقصد یہ ہے کہ عوام الناس کو اپنی زندگیاں اُسوۂ حسنہ کے سانچے میں ڈھالنے کی ترغیب دی جائے اور بالخصوص نسل نو کے دل و دماغ میں حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت راسخ کی جائے۔اُنہوں نے واضح کیا کہ پیر سید محمد حبیب عرفانی کے والد حضرت پیر سید وجیہہ السیما عرفانی بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناحؒ کے سپاہی تھے اور اِسی نسبت سے سجادہ نشین صاحب کو ایوانِ قائداعظمؒ مدعو کیا گیا ہے۔
نماز مغرب سے کچھ دیر قبل شروع ہونے والے اس سیشن میں مقررین نے نہایت مختصر مگر جامع تقاریر کیں اور حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ کے مختلف پہلوئوں پر روشنی ڈالی۔  پیر سید محمد حبیب عرفانی نے اللہ تبارک و تعالیٰ کی نعمتوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ خالق کائنات نے قرآن مجید فرقان حمید میں ان گنت نعمتوں کا ذکر کیا ہے لیکن کسی نعمت کا بنی نوع انسان پر احسان نہیں جتلایا تاہم اگر کسی نعمت کی یاد دہانی کروائی ہے تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت ہے۔ جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ادب و احترام اور صوم و صلوٰۃ کی پابندی ہر مسلمان پر فرض ہے‘ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کامل اتباع اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت و ناموس کا تحفظ بھی لازم ہے۔ ناموسِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کے تحفظ کی خاطر جان دے دینا تو کسی بھی مسلمان کے لئے ایک عظیم سعادت ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اگر ہم تمام عبادات کی پابندی کریں مگر ہمارا دل عشقِ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے خالی ہو تو ہماری تمام عبادتیں اکارت جائیں گی۔ان کا کہنا تھا کہ عشق نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا تقاضا ہے کہ ہم فرانس سمیت ان تمام ممالک کی مصنوعات کا بائیکاٹ کردیں جہاں گستاخانہ خاکوں یا کسی بھی دوسرے طریقے سے توہین رسالت کا ارتکاب کیا جارہا ہے حالانکہ میرے نزدیک یہ بائیکاٹ ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے۔ 
پیر سید محمد حبیب عرفانی کے خطاب دلپذیر کے بعد نماز مغرب ادا کی گئی۔ نماز کے بعد محفل سماع منعقد ہوئی جس میں معروف قوال اختر عطاء اور ہمنوائوں نے عارفانہ کلام پیش کرکے عجب سماں باندھ دیا۔ روحانیت سے معمور اس فضا میں شرکاء نے بڑے ذوق و شوق سے قوالی سنی۔ محفلِ سماع کے اختتام پر ختم شریف پڑھا گیا اور پیر سید محمد حبیب عرفانی نے دعا کرائی۔ آستانۂ عالیہ کی جانب سے کانفرنس کے شرکاء کی لذتِ کام و دہن کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔
کانفرنس کے اختتام پر نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کی طرف سے ایک اعلامیہ بھی جاری کیا گیا جس کے مطابق خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت ہمارا جزو ایمان اور ناموسِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کا تحفظ ہمارا فرضِ اوّلین ہے۔ فرانس اور دیگر یورپی ممالک میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت امتِ مسلمہ کی دینی حمیت کو للکارنے کے مترادف ہے۔ اگرچہ ہمارے پیارے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنے والے ملعون ہر دور میں موجود رہے ہیں تاہم اس قبیح فعل میں بطور ریاست فرانس کی شمولیت نے پہلے سے بڑھ کر بدبختی کا مظاہرہ کیا ہے۔ اعلامیے میں اس اندیشے کا بھی اظہار کیا گیا ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں اِن گستاخیوں کا ارتکاب اسلام دشمن طاقتوں کی طرف سے دنیا کو ایک بار پھر صلیبی جنگوں کی طرف دھکیلنے کی سازش ہے۔ 
٭…٭…٭

مزیدخبریں