جون ایلیاء کوہم سے بچھڑے 18 برس بیت گئے

برصغیر پاک و ہند کے ممتاز شاعرجون ایلیاء کی آج 18ویں برسی منائی جارہی ہے۔
 جون ایلیاء برصغیر نمایاں حیثیت رکھنے والے پاکستانی شاعر، فلسفی، تاریخ داں اور سوانح نگار تهے، وہ اپنے انوکھے اندازِ تحریر کی وجہ سے آج بھی بہت زیادہ پسند کئے جاتے ہیں۔ شاعرِ بے بدل جون ایلیا ء14 دسمبر، 1931ء کو امروہہ، اترپردیش میں پیدا ہوئے ۔جون ایلیا ءکو اقدار شکن اور باغی کہا جاتا ہے۔جون ایلیا ءنے 1957ء میں پاکستان ہجرت کی اور کراچی کو اپنا مسکن بنایا۔ جلد ہی وہ شہر کے ادبی حلقوں میں مقبول ہو گئے۔ ان کی شاعری ان کےوسیع و پیچیدہ مطالعہ کی عادت کا واضح ثبوت تھی۔جس کی وجہ سے انہیں بہت جلد پذیرائی نصیب ہوئی۔
جون ایلیاء کا علم فلسفہ، منطق، اسلامی تاریخ، اسلامی صوفی روایات، اسلامی سائنس، مغربی ادب اور واقعۂ کربلا پر انسائیکلوپیڈیا کی طرح وسیع تھا اور اس علم کا نچوڑ انہوں نے اپنی شاعری میں بھی شامل کیا۔ جون ایک ادبی رسالے انشاء سے بطور مدیر وابستہ رہے جہاں ان کی ‏ملاقات اردو کی ایک اور مصنفہ زاہدہ حنا سے ہوئی جن سے ‏وہ بعد میں رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے ۔1980ء کی دہائی کے وسط ‏میں ان کی زاہدہ حنا سے طلاق ہو گئی۔
جون ایلیاء ایک انتھک مصنف تھے لیکن انہیں اپنا تحریری کام شائع کروانے پر شاید کبھی راضی نہ کیا جا سکا، ان کی شاعری کا پہلا مجموعہ1991 میں منظر عام پر آیا جس وقت ان کی عمر 60 سال تھی، اس مجموعے کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں اردو سے آشنا طبقے نےبےحد پسند کیا۔
جون ایلیاء کی شاعری کا دوسرا مجموعہ "یعنی" ان کی وفات کے بعد 2003ء میں شائع ہوا اور تیسرا مجموعہ "گمان" 2004ء میں شائع ہوا۔ "لیکن" 2006ء، "گویا" 2008ء مختصر مضامین کا مجموعہ "فرنود" 2012ء میں شائع ہوا ،علاوہ ازیں ان کے دیگر مجموعے بھی شائع ہوئے ۔
حکومت پاکستان نے ممتاز شاعر جون ایلیا ءکو ان کی ادبی دنیا کی خدمات کے اعتراف کے طور پر 2000ء میں انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نواز ا۔طویل علالت کے بعد اردو ادب کا یہ منفرد قلم کار اور ادبی دنیا کا آفتاب 8 نومبر 2002 کو 71 برس کی عمر میں انتقال کر گیا۔ وہ کراچی میں سخی حسن کے قبرستان میں سپرد خاک ہیں۔

ای پیپر دی نیشن