ریسکیو 1122 دور حاضر کی بڑی نعمت


وفاقی حکومت کی طرف سے اسلام آباد میں ریسکیو 1122 کا آغاز ہوا ۔ اس کی ضرورت اہمیت کو دیکھ کر جہاں بہت خوشی ہوئی وہاں اس کے اتنے دیر کے بعد آغاز پر بہت دکھ بھی ہوا۔موجودہ تیز و تند اور شدت سے مصروف ترین دور میں ریسکیو 1122 کا شعبہ  ہر جگہ ہر مقام بلکہ ہر گھر کی بنیادی ضرورت بن چکا ہے۔پنجاب میں اسکا آغاز کئی سال پہلے پروزی الہی دور میںٰ ہوا، اس عملے کے چاق و چوبند نوجوان اس پلیٹ فارم پر بہت بہترین اور مثالی انداز میں حادثے کا شکار ہونے والے بے شمار لوگوں کی بر وقت مدد کر کے اس ادارے کی اہمیت افادیت کا بہترین احساس دلا رہے ہیں.  وثوق سے کہتا ہوں جب تک ریسکیو 1122 کا وجود نہیں تھا تب تک حادثے کا شکار ہونے والے بے بس لاچار مجبور لوگ سڑکوں پر پڑے پڑے موت کی آغوش میں چلے جاتے تھے۔ معاشرے کی بے حسی کا یہ عالم تھا کہ کوئی قریب سے گزرنے والا شخص اتنی اخلاقی جرات  نہ کرتا کہ زخمی فرد یا افراد کو قریب ترین میڈیکل سنٹر پہنچا دے۔ اب اس شعبے کے متعارف ہونے کے بعد  بہت اسان ہیلپ لائن نمبر ہونے کی وجہ سے حادثے کے قریب موجود لوگ بالا تاخیر ریسکیو 1122 کو فون کر کے بے شمار لوگوں کی جان بچانے کا بہترین سبب بن جاتے ہیں۔ پتہ چلا 20000  سے زیادہ نوجوان اس کے ملازم ہیں اور پنجاب کے 36 اضلاع میں اس کے یونٹ قائم ہیں اب جب کے ادارے میں نئی بھرتی کرکے صوبے میں تحصیل لیول پر اس کا،دائرہ کار بڑھایا جارہا ہے۔اس ادارے سے وابستہ نوجوانوں کی بہت ساری خوبیوں کے ساتھ ایک اور جو دل کو موہ لینے والی بات  یہ  ہے نرم لہجہ بہترین حسن سلوک، بہترین اخلاقی برتاو اور جب یہ جائے حادثہ پر پہنچتے ہیں تو سب سے پہلے مریض کو فرسٹ ایڈ دینے کے ساتھ ان کی جو دوسری ترجیح ہوتی ہے یہ حادثے کا شکار ہونے والے فرد یا افراد کی قیمتی چیزوں کو محفوظ کرتے ہیں۔ان کے اس سچے جذبے کا چشم دید گواہ ہوں جس کو تحریر کرنا بہت ضروری سمجھتا ہوں۔چند دن قبل مندرہ چکوال روڑ سے  موٹر سائیکل پر راولپنڈی کی طرف ا رہا تھا چھنی پل پر روڑ پر کھڑی گدھا گاڑی سے بہت سخت ٹکر لگ گئی ۔اتنی شدید ٹکر لگنے کے بعد میں تو بہت بری  طرح روڑ پر گرا لیکن اللہ نے جان بھی بچا لی اور بہت بڑے حادثے سے بھی بچ گیا اس دوران حادثے کو دیکھ کر رکنے والے ایک اجنبی نے فورا ریسکیو 1122 پر کال کی ، پانچ منٹ نہیں گزرے تھے کہ ان کی ایمبولینس پہنچ گئی ۔ عملے کے دو چاق و چوبند نوجوانوں نے ایمبولینس میں بیٹھا کر فرسٹ ایڈ دی اور پھر انتہائی ذمہ داری کے ساتھ موٹرسائیکل کو ایک ہوٹل میں کھڑا کیا اور مجھے قریب واقع مندرہ رورل ہیلتھ سنٹر میں پہنچایا ۔وہاں دیکھ کر بہت خوشی ہوئی ہسپتال کا عملہ موجود تھا جنہوں حسب ضرورت میرا علاج کیا۔ان دوستوں کو بھی شاباش دینا چاہتا ہوں۔ریسکیو 1122 کی بہترین خدمات کو دیکھ کر میں پنجاب حکومت اور وفاقی حکومت سے پر زور اپیل کرتا ہوں اس کا دائرہ کار اور وسیع کیا جائے چونکہ دن بدن حادثات کی جو شرح بڑھ رہی ہے اس کی وجہ سے حادثے کا شکار ہونے والے متاثرین کو بروقت فرسٹ ایڈ دینے اور ایمرجنسی کی صورت میں ہسپتال تک پہنچانے کا بہترین ذریعہ ریسکیو 1122 ہی ہے ۔انسانی خدمت میں پیش پیش خدمت سے سرشار ادارے کا ذکر کیا،وہاں مصطفوی ویلفیئر سوسائٹی کا ذکر کرنا بھی بہت ضروری سمجھتا ہوں جو پچھلے کئی سالوں سے راجہ جلیل کیانی اور دیگر دوستوں کی قیادت میں انسانیت کی خدمت اور فلاح میں پیش پیش ہے ۔یہ سوسائٹی  شبانہ روز انسانیت کی خدمت میں پیش پیش ہے ۔ بہت سارے فلاحی منصوبوں کے ساتھ ساتھ جو بہت اہم فرائض شامل ہیں تحصیل بھر کے لیئے فری ایمبولینس کی سہولت، ہر ایک کے لیئے بلا تفریق بلڈ بنک کی سہولت اور پھر سب سے اہم جو غریب بے سہارا لوگ سڑکوں کے کنارے پڑے ہوتے ہیں ان کو نہلا دھلا کر کسی محفوظ مقام پر پہچانا اور بالخصوص لاوارث لاشوں کو غسل دیان ان کی میت کو لواحقین تک پہنچانا ان کی ترجیحات میں شامل ہے ۔راجہ جلیل کیانی ہر وقت ہر لمحے اپنی تمام تر توانائیاں وقف کرتے ہوئے انسانیت کی خدمت میں پیش پیش نظر آتے ہیں ۔

ای پیپر دی نیشن