مقبوضہ وادی میں  بھارتی فوج کے آپریشن اور محاصرے 


بھارتی فوج نے سری نگر میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران اندھا دھند فائرنگ کرکے ایک شہری کو زخمی کر دیا جبکہ آپریشن کے دوران سری نگر کے علاقے بمنہ میں کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے احاطے میں فائرنگ کی گئی جس سے انیس سالہ طالب علم مسعود احمد زخمی ہوگیا۔ بھارتی فوج نے ہفتے کے روز راجوری میں محاصرے اور تلاشی کی ایک بڑی کارروائی شروع کی۔ بھارتی فورسز کے ظلم و بربریت کیخلاف لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے یوم شہدائے جموں عقیدت و احترام سے منایا‘ کشمیریوں نے اس دن کو یوم سیاہ کے طور پر منایا۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ بھارت کے ہاتھوں مسلمانوں کی نسل کشی تاریخ کا ایک انتہائی دردناک باب ہے۔ بھارت مقبوضہ وادی میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کیلئے لاکھوں مسلمانوں کا بہیمانہ قتل کررہا ہے۔ وادی میں تلاشی کی آڑ میں بھارتی فورسز روزانہ کی بنیاد پر کشمیری نوجوانوں کو نہ صرف گرفتار کرتی ہیں بلکہ ان پر بہیمانہ تشدد بھی کررہی ہیں۔ بھارت کی اس بربریت اور مسلمانوں کے قتل عام کیخلاف پوری دنیا میں احتجاج کئے جا رہے ہیں‘ عالمی قیادتوں کی توجہ اس طرف مبذول کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے‘ بھارتی مظالم  اور 5 اگست 2019ء کو مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کرنے کیخلاف اقوام متحدہ  کے تین ہنگامی اجلاس منعقد کر چکا ہے لیکن ان اجلاسوں میں عملی طور پر بھارت کیخلاف کوئی ٹھوس لائحہ عمل طے نہیں کیا گیاجس سے بھارت کے جنونی اور ظالمانہ ہاتھوں کو روکا جا سکے۔ 5 اگست 2019ء کے اقدام کے بعد وادی میں بھارت کے مظالم میں مزید اضافہ ہوا  ‘ وہ بزور طاقت کشمیری عوام کی تحریک آزادی کو دبا رہا ہے لیکن بھارت مظالم کا ہر حربہ آزمانے کے باوجود کشمیری عوام کے جذبۂ آزادی کو دبا نہیں سکتا۔ بھارت بخوبی جانتا ہے کہ اسکے یہ مظالم کشمیریوں کو انکی جدوجہد آزادی جاری رکھنے سے نہیں روک سکتے۔ جلد یا بدیر اسے کشمیری عوام کو اپنے خونی پنجے سے آزاد کرنا ہوگا۔ بھارتی مظالم پر بین الاقوامی برادری کی مجرمانہ خاموشی بھارت کو مزید حوصلہ دیتی نظر آرہی ہے۔ اقوام متحدہ کو اپنی منظور کردہ قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر فوری حل کرانے کی طرف توجہ دینی چاہیے۔ اس وقت یہ مسئلہ بھارت اور پاکستان کے مابین فلیش پوائنٹ ہے‘جب تک  عالمی سطح پر یہ مسئلہ حل نہیں کیا جاتا‘خطہ میں ایٹمی جنگ کے خطرات کو ٹالا نہیں جا سکتا۔ 

ای پیپر دی نیشن