سپر مونجی 3ہزار،گندم 22 سو روپے فی من کی جائے

Nov 08, 2021

مکرمی!صوبہ پنجاب میں چاول مونجی کی فصل کی کٹائی شروع ہو چکی ہے ہمارے وزیر اعظم عمران خان صاحب چند روز قبل قوم سے خطاب میں کہہ رہے تھے کہ ملک میں کپاس،چاول،گنا،مکئی کی بمپر کراپ ہوئی ہے لیکن وزیر اعظم صاحب چاول کاشتکار دہائی دے رہے ہیں سپر مونجی کی امدادی قیمت اس وقت مارکیٹ میں پچھلے سیزن کے برابر یعنی 2 ہزار سے 21 سو روپے فی من ہے جبکہ اس سال پیداوار ی لاگت اور محنت و مشقت سمیت ہر لوازمات میں ریکارڈ ہوا ہے لہذا سپر مونجی کی امدادی قیمت 3 ہزار روپے فی من ہونی چائیے اس سے کم قیمت کاشتکار روں کے لیے خسارے کا باعث ہے۔چاول پاکستان دنیا بھر میں بر آمد کرتا ہے اس سے پاکستان کو اربوں ڈالرز زرمبادلہ ملتا ہے لیکن چاول کی پیداوار کرنے والے کسان جائز قیمت نہ ملنے پر سخت پریشان ہیں کپاس،گنے کی قیمت کی طرح حکومت سپر مونجی،دیگر اقسام کی امدادی قیمت بھی کسانوں کی مشاورت سے رائج کرے تاکہ چور بازاری ختم ہو جب کاشتکاروں سے مڈل مین،سرمایہ کار،صنعت کارمونجی خرید لیتے ہیں اس کے بعد چاول کی قیمت کو پر لگ جاتے ہیں۔آج مارکیٹ میں ایک کلو چاول کی قیمت A کوالٹی 160 روپے کلو B کوالٹی 140 روپے فی کلو ہے دوسری جانب حکومت نے پچھلے سیزن میں کسانوں سے گندم خرید کر اس کی قیمت فروخت 1950 روپے کر دی اب DAP کی بوری فی قیمت 8500 روپے ہو گئی ہے۔ڈیزل 145 روپے لٹر،یوریا کھاد،زرعی ادویات،مزدوری،فصل کی بوائی،کٹائی،اور دیگر لوازمات الگ سے ہیں اور حکومت نے گندم کی امدادی قیمت آئندہ سیزن کے لیے 1950 روپے فی من مقرر کی ہے یہ کسانوں کیساتھ ظلم ہے گندم کی امدادی قیمت 2200 روپے فی من مقرر کرنے کا اعلان کرے۔(چوہدری فرحان شوکت ہنجرا، لاہور)

مزیدخبریں