تجزیہ: محمد اکرم چودھری
تحریک لبیک پاکستان کو قومی دھارے میں خوش آمدید، ٹی ایل پی قیادت پر بھاری ذمہ داری عائد ہے۔ حکومت نے ماضی میں بھی تحریک لبیک پاکستان کے ساتھ زیادتی کی تھی اور اس مرتبہ بھی ان پر مختلف سنگین نوعیت کے الزامات کے ساتھ زیادتی کی گئی ہے۔ حکومت کے فیصلوں نے ایک عظیم مقصد کے ساتھ جڑے اور بے ضرر لوگوں کی جماعت کو تشدد کی طرف اکسایا اور لوگوں میں شدت پسندی کو ابھارا۔ حکومت کے ایسے جذباتی اور غیر حقیقی فیصلوں کی وجہ سے ہی ملک و قوم کو مسائل کا سامنا رہا ہے۔ حکومت ایک طرف دہشت گردی کرنے والوں کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھا رہی ہے، بلوچستان کے علیحدگی پسندوں کو ساتھ ملانے کے لیے کوششیں کر رہی ہے، ملک سے باہر بیٹھے افراد کے ساتھ مصالحت کی کوششوں میں مصروف ہے جبکہ دوسری طرف ملک میں موجود افراد کو دیوار سے لگاتی رہی، انہیں بند گلی میں دھکیلتی رہی۔ ٹی ایل پی قیادت ایک عظیم مقصد کے ساتھ میدان میں نکلی تھی۔ انہیں اس عظیم مقصد کو مہذب انداز میں غیر متنازع رہتے ہوئے آگے بڑھانا ہے۔ تحریک لبیک کو سیاسی میدان میں بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اور انہیں اس کی مکمل آزادی کی ضرورت ہے۔ ٹی ایل پی کی واپسی کے بعد ان پر نظریں بھی ہیں اور ذمہ داریوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ انہیں اپنا نقطہ نظر بہتر انداز میں پیش کرنے اور اختلاف رائے کو جگہ دیتے ہوئے معاشرے میں امن، محبت، رواداری اور احساس ذمہ داری کو فروغ دینا ہے۔ ملک کو ایک مقبول، مضبوط، منظم اور ذمہ دار مذہبی سیاسی جماعت کی ضرورت ہے۔ ٹی ایل پی یہ خلا پورا کرنے کی پوری اہلیت رکھتی ہے۔ حکومت کو بھی سبق سیکھنا چاہیے کہ ایسے معاملات میں ملک و قوم کا وقت اور سرمایہ ضائع کرنے کے بجائے توانائیاں عوامی مسائل حل کرنے پر خرچ کرے۔ تحریکِ لبیک نے ختم نبوت کے قانون کی حفاظت کے لیے تاریخی کام کیا ہے۔ یہ ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے۔ ختم نبوت اور ناموس رسالتؐ پر ہم سب کی جانیں قربان ہیں۔ ہمیں اس عظیم مقصد کے لیے ناصرف متحد رہنا ہے بلکہ اس عظیم مقصد کو منفی سیاست سے بچا کر ختم نبوت کے جھنڈے کو سربلند رکھنا ہے۔ ختم نبوت کے معاملے میں ہر مسلمان بغیر کسی مفاد کے کام کرتا ہے۔ مجلس احرار اسلام اور تحریک تحفظ ختم نبوت کے رہنماؤں، علماء کرام، خطباء عظام اور مبلغین نے اپنے اپنے بیانات میں کہا ہے کہ ختم نبوت کی چوکیداری حضور سرور کونین، خاتم النبیینؐ سے وفاداری ہے۔ امیر مرکزیہ سید محمد کفیل بخاری، سید عطاء اللہ شاہ ثالث بخاری، سید عطاء المنان بخاری، مولانا محمد مغیرہ، مولانا تنویر الحسن احرار، قاری محمد ضیاء اللہ ہاشمی، مولانا محمد سرفراز معاویہ، مولانا محمد الطاف معاویہ اور دیگر رہنماؤں اور مبلغین ختم نبوت نے اپنے اپنے خطبات جمعۃ المبارک اور بیانات میں کہا ہے کہ عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ اسلامی فریضہ ہے، قادیانی کوئی فرقہ نہیں بلکہ اسلام کے خلاف استعمار کا خود کاشتہ پودا ہے، پاکستان میں قادیانیوں کی سرگرمیاں قابل تشویش ہیں۔ قادیانی اسلام اور وطن دونوں کے غدار ہیں اور آج تک قادیانیوں نے نہ ملک پاکستان کو تسلیم کیا ہے اور نہ ہی ملکی آئین کو مانتے ہیں۔ اسلام پر امن مذہب ہے اور آپؐ نے اسلام کو تبلیغ کے ذریعے پھیلایا اور ہمیشہ امن کا درس دیا۔ قادیانی اس امن کی فضا کو خراب کرنے کے لیے ہر وقت سرگرم رہتے ہیں۔
قومی دھارے میں خوش آمدید، ٹی ایل پی قیادت پر بھاری ذمہ داری عائد
Nov 08, 2021