سرینگر (این این آئی+ اے پی پی) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں حریت رہنماؤں اور تنظیموں نے مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کی طرف سے مسلمانوں کی شناخت کو مکمل طور پر چھیننے کے لیے تعلیمی اداروں، سڑکوں اور دیگر تاریخی عمارتوں اور مقامات کے نام تبدیل کرنے کی شدید مذمت کی ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق حریت رہنماؤں اور تنظیموں نے سرینگر میں اپنے بیانات میں کہا کہ مودی حکومت اگر یہ سمجھتی ہے کہ وہ تاریخی مقامات کے نام ہندو رہنمائوں کے نام پر رکھ کر تنازعہ کشمیر کی حیثیت کو تبدیل اور کشمیریوں کو جائز جدوجہد سے باز رکھنے پر مجبور کر سکتی ہے تو وہ احمقوں کی جنت میں رہ رہی ہے۔ حریت رہنما خواجہ فردوس نے افسوس کا اظہار کیا کہ ہندوتوا حکومت کشمیری عوا م کے زخموں پر نمک پاشی کرتے ہوئے اہم کشمیری مقامات کے نام بے گناہ کشمیریوں کے قاتلوں کے نام پر رکھ رہی ہے۔ بھارت سے کہا کہ وہ نوشتہ دیوار پڑھ لے اور تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کی راہ ہموار کرے۔ بھارتی فوجیوں نے ضلع شوپیاں کے علاقے ہرمین میں اندھا دھند فائرنگ کر کے ایک کشمیری نوجوان کو زخمی کر دیا۔ دریں اثنا بھارتی حکومت نے آزادی کے مطالبے کو وحشیانہ طریقے سے دبانے کے لیے بھارتی سینٹرل ریزرو پولیس فورس کی مزید پانچ کمپنیاں سرینگر میں تعینات کر دی ہیں ۔ بھارتی پیرا ملٹری اہلکاروں نے رہائش کے لیے شہری علاقوں میں تعلیمی اداروں اور شادی ہالوں پر قبضہ جما لیا ہے۔ جموں اور پونچھ کے مختلف علاقوں میں دیواروں اور بجلی کے کھمبوں پر نومبر 1947ء شہدائے جموں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے پوسٹر چسپاں کیے گئے۔ سانحہ‘ کٹھوعہ اضلاع میں مختلف حادثات میں خاتون سمیت 8 افراد ہلاک ہوگئے۔ بھارت کے غیرقانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں آزادکشمیر کی 200 اور پاکستان کی 40 خواتین اپنے 300 بچوں کے ساتھ پھنسی ہوئی ہیں کیونکہ مودی حکومت انہیں واپس جانے کی اجازت دینے سے انکار کر رہی ہے۔
زیر قبضہ کشمیر میں پولیس کی مزید5 تعینات، بھارت فوج کی فائرنگ، 3 نوجوان زخمی
Nov 08, 2021