سینیٹ نے آج(پیر) ایک قرارداد کی متفقہ منظوری دی جس میں عظیم حریت رہنما مرحوم سید علی شاہ گیلانی کو بھارت کے جموں وکشمیر کے غیرقانونی قبضے کے خلاف کشمیریوں کی انصاف، آزادی اور حق خودارادیت کیلئے ان کی زندگی کی طویل جدوجہد پرشاندار خراج عقیدت پیش کیاگیا۔
یہ قرارداد وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے پیش کی تھی ۔قرارداد میں بنیادی انسانی حقوق کی اقدار کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے عظیم رہنما کی غیرروائیتی تدفین کی مذمت کی گئی جو بھارتی قابض فوج کے ظلم وستم کی عکاس ہے ۔قرارداد میں عالمی برادری پرزوردیا گیاکہ وہ بھارت کی طرف سے صورتحال سے سنگدلانہ اورغیرانسانی طورپر نمٹنے کا نوٹس لے جس کے تحت وہ مقبوضہ وادی میں تمام سول اور انسانی حقوق کی اقدار کی خلاف ورزی کررہا ہے ۔سینیٹ نے بھارتی حکومت پرزوردیا کہ وہ سید علی شاہ گیلانی کے اہل خانہ کوہراساں کرنے اوران پر من گھڑت الزامات لگانے سے گریز کرے۔سینیٹ نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ جیلوں میں جبری طورپر قید کشمیری سیاسی رہنماؤں اور نوجوانوں کو رہا کرے ، اوراقوام متحدہ کے مبصرین ، انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور عالمی میڈیا کو بھارت کے غیرقانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں بنیادی حقائق کا پتہ لگانے کی بلارکاوٹ رسائی کی اجازت دے ۔ایوان نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کے غیرقانونی زیرقبضہ جموں وکشمیر میں غیرانسانی فوجی محاصرہ اور میڈیا، انٹرنیٹ ، موبائل سروس، لوگوں کی نقل وحرکت اور پرامن مظاہرین پر عائد پابندیاں فوری طورپر ختم کرے ۔سینیٹ نے مقبوضہ کشمیر کے آبادی کے ڈھانچے کو تبدیل کرنے کے غیر قانونی اقدامات کی مذمت کی۔قرارداد میں بھارتی حکومت پر زور دیا گیا کہ جعلی مقابلوں اور محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں میں کشمیری نوجوانوں کی ماورائے عدالت ہلاکتوں کے عمل کو روکا جائے۔سینیٹ نے بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ 5اگست 2019 کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کا خاتمہ کرے اور کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حق خودارادیت کیلئے ان کا حق رائے دہی استعمال کرنے کی اجازت دے۔ایوان کا اجلاس اب بدھ کو سہ پہر چار بجے دوبارہ ہوگا۔