دورہ مصر کی افادیت 

Nov 08, 2022

وزیر اعظم  کے دورہ مصرکی اہمیت یوں بھی ہے کہ شبہازشریف عالمی سطح پر ہونے والی ان موسیماتی تبدیلیوں کے بارے بین الاقوامی رہنماوں کو آگاہ کریں گے، جن کے سبب  پاکستان کے طول وعرض میں وسیع پیمانے پر تباہی دیکھنے میں آئی ۔ مصر کے شہر شرم الشیخ میں ہونے والی کوپ 27 کانفرنس میں  197 رکن ممالک کلائمٹ چینج کانفرنس  میں شریک ہوںگے، مذکورہ کانفرنس میں پاکستان کی اہمیت اس طرح ہے کہ اسلام آباد براہ راست ان عوامل سے متاثرہوا  ہے جو صنعت کے نام پر ترقی پذیر ممالک پر اثر انداز ہورہے ہیں، مذکورہ کانفرنس میں موسیماتی انصاف یعنی کلائمٹ جسٹس کی ضرورت کو اجاگر کیا جائے گا،وزیر اعظم کے دورے کی اس طرح بھی ہے کہ شہبازشریف اپنے نارویجن ہم منصب کے ساتھ "کلائمیٹ چینج اینڈ سسٹین ابیبلٹی آف ولنرایبل کمیونٹیز" پر  اعلی سطحی گول میز مباحثے کی صدارت  کریں گے ، شہبازشریف کے دورے کی خاص بات یہ  ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ایگزیکٹیوایکشن پلان کے ابتدائی وارننگ سسٹمزکے آغازکے لیے گول میز میں بطور اسپیکر بھی شریک ہوں گے ،  وزیر اعظم پاکستان سعودی عرب کے ولی عہد  محمد بن سلمان کی میزبانی میں "مڈل ایسٹ گرین انیشیٹوسمٹ"میں بھی شامل ہوں گے ، کوپ -27 جن دنوں انعقاد پذیر ہورہا ہے عین اس وقت پاکستان تسلسل کساتھ اقوام عالم کی توجہ سیلاب سے ہونے والے جانی ومالی نقصانات کی جانب  مبذول کروا رہا ہے ، وزیر اعظم شبہازشریف  سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے  محدود وسائل کے باوجود پوری تندہی سے مصروف عمل ہیں    اقوام متحدہ کو بھی قدرتی آفت کے نتیجے میں پیدا ہونے والے مسائل سے پوری طرح آگاہ کیا جارہا ہے ، بلاشبہ موسیماتی تبدیلی محض افسانوی باتیں نہیں رہیں بلکہ دنیا  میں لاکھوں افراد اس سے متاثر ہورہے ہیں ، پاکستان کا معاملہ  یوں قابل توجہ ہے کہ کراہ ارض میں صنعت کے فروغ  میں اس کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے ،یوں اس حقیقت کا عالمی سطح پر اعتراف کیا جارہا ہے کہ صنعتی ترقی میں تیزی دکھانے والے ممالک کے گناہوں کا خمیازہ پاکستان کو ادا کرنا پڑ رہا ہے ، وزیر اعظم پاکستان   کوپ-27 سمیت موسیماتی تبدیلیوں کے حوالے سے ہونے والے ہر سرگرمی میں پاکستان اور صرف پاکستان کا مقدمہ پیش کریں گے،توقع کی جارہی ہے کہ شہبازشریف  کی سربراہی میں پاکستان ماحولیاتی یکجہتی اور موسیماتی انصاف کی فوری ضرورت کے لیے مضبوط اور متحرک کردار ادا کرے گا  ،77 گروپ اقوام متحدہ کے نظام میں ترقی پذیر ممالک کا سب سے بڑا بلاک سمجھا جاتا ہے  پاکستان موجودہ چئیر کی حثیثت سے موسیماتی تبدیلی کے مذاکرت بشمول موسیماتی مالیات،موافقت، تخفیف اور صلاحیت کی تعمیر میں قیادت کرے گا، یہ بات سمجھ لینے کی ضرورت ہے کہ( سی او پی) اقوام متحدہ کے فریم ورک  کنونشین آن کلائمیٹ چینج  کے تحت فیصلہ سازی کا سب سے بڑا ادارہ ہے ،اس ادارے کے بنیادی اغراض ومقاصد میں عالمی سطح پر موسیماتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے اجتماعی کوششوں کاجائزہ لینا اور آگے بڑھانے کے لیے سالانہ بنیادوں پر اجلاسوں کا انعقاد کروانا ہے ، اب پاکستان  شبہازشریف کی سربراہی میں دنیا کو بتائے گا کہ ہماری دنیا میں موسیماتی تبدیلیاں ہر گزرتے دن کساتھ  کم ہونے کی بجائے بڑھ رہی ہیں، مذید یہ کہ آج اگر پاکستان مون سون کی غیرمعمولی بارشوں کے سبب تباہی وبربادی کا شکار ہوا ہے تو کل کسی اور ملک کی باری آسکتی ہے ،  اسلام آباد یہ نقطہ بھی اقوام عالم کے سامنے رکھ گے کہ عالمی درجہ حرارت کو کنڑول کرنے کے لیے سنجیدگی اور اخلاص کا مظاہرہ کرنا ہوگا، دنیا کو یہ بھی سمجھنا ہوگا کہ کہ کراہ ارض پر رونما ہونے والی تبدیلیوں کی زمہ داری  بڑی حد تک  ترقی یافتہ ممالک کے سر ہے ،  معاملہ یہ بھی ہے موسیماتی تبدیلیوں بارے اقدمات اٹھانے پر ریاست کو بزور قوت مجبور نہیں کیا جاسکتا ، مثلا کسی ریاست میں حاکمیت اعلی کا تصور یہی ہے کہ وہ تمام تر بیرونی دباو سے آزاد ہو،  اب موسمیاتی تبدیلیوں کا مسلہ یہ ہے کہ ان میں زیادہ تر کردار ان ہی ممالک کا ہے جو معاشی طور پر  خود کو منوا چکے ،اقتصادی ترقی کے حامل ممالک میں سے بشیتر وہی ہیں جن کو اقوام متحدہ میں بھی ویٹو پاور حاصل ہے ، درپیش صورت حال کے بارے میں یوں  کہا جاسکتا ہے کہ  موسمیاتی تبدیلی بارے عالمی برداری کو زیادہ سے زیادہ آگہی دینے کی ضرورت ہے ، اگر  یہ تصور کرلیں کہ دنیا اس  سرزمین پر بسنے والے ہر خاص وعام کا اولین گھر ہے تو ہمیں کراہ ارض کی حفاظت اور صحت مندانہ ماحول کے فروغ کا زمہ دار بھی ہر ایک کو قرار دینا ہوگا،سوال یہ ہے کہ ہم کب تک تیزی سے ہماری طرف بڑھنے والی موسیماتی تباہی سے نظریں چراتے رہیں گے ، وقت آگیا ہے کہ اقوام عالم محدود مفادات سے نکل کر  دنیا کے مستقبل بارے فکر مند ہو، پاکستان میں سیلاب متاثرین کی مدد یوں بھی کرنے کی ضرورت ہے کہ اسلام آباد عالمی سطح پر رونما ہونے والی موسیماتی تبدیلیوں کا واحد شکار نہیں، ماہرین کا کہنا ہے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ  اور ممالک بھی  کلائمیٹ چینج کا شکار ہوسکتے ہیں، پاکستان  مذکورہ معاملہ میں بڑی حد تک بے قصور ہے ، وزیراعظم  شبہازشریف دراصل یہی پیغام لے کر مصر گے ہیں کہ اقوام عالم کو بتایا جائے کہ  پاکستان کو ایسے جرم  کی سزا سے بچایا جائے جو دراصل اس سے سرذد ہی  نہیں ہوا۔

مزیدخبریں