اسلام آباد (وقائع نگار) انسداد دہشتگردی کی عدالت نے تحریک انصاف رہنماؤں کے خلاف دفعہ144 کی خلاف ورزی اور کار سرکار میں مداخلت سے متعلق کیسز میں درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ فیصل جاوید، اسد عمر اور علی نواز اعوان عدالت پیش ہوئے۔ عدالت نے فیصل جاوید سے استفسار کیا کہ طبیعت کیسی ہے اب؟ زخم کیسے ہیں؟۔ جس پر فیصل جاوید نے عدالت کو بتایا کہ بخار ہے لیکن پہلے سے بہتر محسوس کررہا ہوں، گولی چھو کر گزری جس کے باعث زخم ہوا ہے۔ بابر اعوان ایڈووکیٹ نے کہا کہ علی نواز اعوان کی حاضری لگا لیں سماعت بعد میں کرلیں گے، عدالت نے حاضری لگنے کے بعد ملزموں کو واپس جانے کہ اجازت دے دی، بابر اعوان نے دلائل میں کہاکہ الزامات لگائے گئے کہ سڑک بند کی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی، ایف آئی آر میں لکھا کہ ڈنڈے سے اور نعروں سے خوف و ہراس پھیلایا گیا، کون سی سرکاری گاڑی کو نقصان ہوا ایف آئی آر میں نہیں لکھا، عمران خان کو ایک ٹانگ اور ایک آرٹری میں گولی لگی ہے، عدالت نے کہا کہ قتل اور اقدام قاتل کے بہت سے کیسز ہم نے دیکھے ہیں، نیچے سے گولی لگے تو وہ لاتوں میں لگ سکتی ہے، عدالت نے پی ٹی آئی رہنما واثق قیوم عباسی، فیصل جاوید، عامر محمود کیانی اور دیگر کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری پر سماعت کے دوران بابر اعوان ایڈووکیٹ نے کہاکہ ان میں سے کچھ راولپنڈی کے ہیں اسلام آباد نہیں آئیں گے، اسلام آباد میں اس وقت تک 37 ایف آئی آر ہو چکی ہیں سب میں ایک ہی دفعات ہیں۔ جج نے کہاکہ ہماری عدالت میں اب سیاسی کیسز 15 فیصد ہو گئے ہیں، یہ جو معاملات ہو رہے ہوتے ہیں یہ آپ کو سمجھ آرہے ہوتے ہیں، عدالت نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ آپ آج اپنے دلائل دیں گے، جس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ میرے پاس مقدمے کا ریکارڈ موجود نہیں، ریکارڈ حاصل کر کے جواب دوں گا۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کیخلاف دفعہ 144 کا مقدمہ‘ ضمانت درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
Nov 08, 2022