آئینی بالادستی‘ الیکشن ریفارمز‘ اسٹیبلشمنٹ کے غیرجانبدارانہ رہنے پر ڈائیلاگ کی ضرورت: سراج الحق


لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ آئین کی بالادستی، الیکشن اصلاحات اور اسٹیبلشمنٹ کے غیرجانبدار اور غیر سیاسی رہنے کے تین نکاتی ایجنڈے پر سیاسی ڈائیلاگ کی ضرورت ہے۔ جماعت اسلامی سول بالادستی پر یقین رکھتی ہے، ماضی میں سیاست دانوں کی لڑائیوں کی وجہ سے ایک بار نہیں کئی بار مارشل لا لگے۔ مزید ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ سیلاب سے سوا تین کروڑ سے زائد افراد متاثر ہوئے، لیکن حکمران جماعتوں کو اس کا کوئی احساس نہیں۔ دنیا بھر میں سیلاب، زلزلوں وغیرہ کی پیشگی اطلاعات کا نظام موجود ہے، ہماری حکومت نے اس سے استفادہ نہیں کیا۔ نتیجہ بڑے پیمانے پر تباہی کے طور پر سامنے آیا۔ الخدمت فاو¿نڈیشن اور جماعت اسلامی کے پچاس ہزار سے زائد کارکنان نے رنگ، نسل اور مذہب کی تفریق سے بالاتر ہو کر انسانیت کی خدمت کی، جس پر پوری قوم انہیں تحسین کی نظر سے دیکھتی ہے۔ کرونا کے دوران ہم نے دیکھا کہ لوگ مر رہے تھے، مگر ادویات کی ملٹی نیشنل کمپنیاں 65ہزار ڈالر فی منٹ کما رہی تھیں۔ ایک طرف 80 ملین لوگ بھوک سے مر رہے ہیں، دوسری جانب بعض ممالک اپنی پیدا شدہ خوراک کا تیس سے چالیس فیصد ضائع کر دیتے ہیں۔ عالمی برادری کو ان چیلنجز سے مل کر نمٹنے کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں ”خوفناک سیلاب اور بحالی“ کے موضوع پر منعقد ڈائیلاگ کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ڈسکشن میں مختلف ممالک کے سفیروں نے شرکت کی۔ سینیٹر مشاہد حسین سید، سابق سیکرٹری خارجہ عبدالباسط، لیاقت بلوچ، میاں محمد اسلم، امیر العظیم، عبدالشکور اور آصف لقمان قاضی بھی موجود تھے۔ مہمان شرکاءنے سیلاب کے دوران الخدمت فاو¿نڈیشن اور جماعت اسلامی کی فلاحی سرگرمیوں کی تحسین کی۔ سراج الحق نے کہا کہ آفات اور مشکلات کے دوران مشاہدات اور تجربات سے انسان سیکھتا ہے۔ پاکستان کو خوراک کی کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ شرم الشیخ مصر میں موسمیاتی تبدیلیوں کے موضوع پر جو کانفرنس ہو رہی ہے اس کا کوئی آو¿ٹ پٹ نکلنا چاہیے۔
سراج الحق

ای پیپر دی نیشن