آزاد کشمیر، مقبوضہ کشمیر اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے اتوار کو یوم شہدائے جموں عقیدت و احترام سے منایا۔ اس موقع پر لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب خصوصی تقریبات میں اس عزم کی تجدید کی گئی کہ کشمیری اپنے تاقابل تنسیخ حق خودارادیت کے حصول تک شہدا کا مشن جاری رکھیں گے۔ کشمیر لبریشن سیل، حریت اور دیگر مذہبی تنظیموں کے زیر اہتمام آزاد کشمیر میں ریلیاں، مظاہرے اور احتجاجی جلوس نکالے گئے۔ یاد رہے نومبر 1947 کے پہلے ہفتے میں ڈوگرہ مہاراجہ ہری سنگھ، بھارتی فوج اور ہندو انتہا پسندوںنے جموں کے مختلف حصوں میں پاکستان کی طرف ہجرت کرنیوالے لاکھوں کشمیریوں کو شہید کر دیا تھا۔
کشمیری عوام گزشتہ 75 سال سے دنیا کے سامنے اپنا کیس بھرپور طریقے سے پیش کر رہے ہیں۔ ہر سال 15 اگست کو بھارت کے یوم آزادی کو بطور یومِ سیاہ منا کر دنیا کو شدومد کے ساتھ باور کرارہے ہیں کہ وہ بہرصورت بھارتی تسلط سے آزادی چاہتے ہیں جس کیلئے وہ جانی اور مالی اور اپنی عفت مآب خواتین اپنی عصمتوں کی قربانیاں دینے سے بھی گریز نہیں کررہیں۔ اسکے باوجود عالمی سطح پر نہ انکے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا جاتا ہے اور نہ بھارت کے جنونی ہاتھ روکنے کے ٹھوس اقدامات کئے جارہے ہیں۔ اسی عالمی بے حسی کافائدہ اٹھا کر بھارت کشمیریوں پر نت نئے مظالم ڈھا رہا ہے۔ دنیا بھر سمیت اب بھارت کے اندر سے بھی کشمیریوں کے حق میں آوازیں اٹھائی جا رہی ہیں۔ بھارت کی معروف ممتاز صحافی اور مصنفہ ارون دھتی رائے بارہا بھارتی سرکار کو آئینہ دکھا چکی ہیں کہ جموں و کشمیر بھارت کا کبھی اٹوٹ انگ نہیں رہا‘ بھارت نے 9 لاکھ فوج کے ذریعے کشمیر پر غاصبانہ قبضہ جمایا ہوا ہے جس پر جنونی ہندوئوں نے انکے گھر پر پتھرائو کیا اور ایک جلسہ میں انہیں زدوکوب کرنے کی کوشش بھی کی گئی۔ اسکے علاوہ بھارت کے دوسرے مکاتب فکر کے لوگ بھی کشمیریوں کے حق اور بھارتی مظالم کیخلاف آوازیں بلند کر رہے ہیں۔ مگرعالمی قیادتوں اور قوتوں کو مظلوم اور نہتے کشمیریوں پر بھارتی مظالم نظر نہیں آرہے۔ پاکستان ہر مجاز فورم پر کشمیریوں کی اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے جسے بھارت دہشت گردوں کی سرپرستی سے تعبیر کرتا ہے۔مسئلہ کشمیر بھارت کی ہٹ دھرمیوں سے عالمی مسئلہ بن چکا ہے۔ پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی قوتیں ہیں‘ اگر بھارت راہ راست پر نہ آیا تو ان دونوں کے مابین جنگ کو نہیں ٹالا جا سکتا جو لامحالہ ایٹمی جنگ پر ہوگی۔ عالمی قیادتوں کو اس بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ مسئلہ کشمیر کے ساتھ خطے سمیت پوری دنیا کا امن جڑا ہوا ہے‘ اس لئے انہیں کشمیریوں کے ساتھ یکجہت ہو کر اس دیرینہ مسئلہ کے دیرپا حل کیلئے سنجیدگی سے سوچناچاہیے۔