مودی سرکار، مسلم دشمنی کی انتہا، علی گڑھ کا نام ہری گڑھ رکھنے کی تجویز منظور

لاہور (نیٹ نیوز) بھارت کی مودی سرکار مسلم دشمنی میں الٰہ آباد اور فیض آباد کے بعد اب علی گڑھ کا نام بھی تبدیل کرنے جا رہی ہے۔ بھارت میں ہندو انتہا پسند تنظیم بی جے پی کی مرکزی حکومت کے دوسرے دور میں بھی وزیراعظم نریندر مودی کی آشیرباد سے مسلم مخالف مہم عروج پر ہے جبکہ سیاسی فائدے اٹھانے کے لیے بی جے پی اور اس کی ذیلی انتہا پسند تنظیمیں مسلم مخالف کارڈز کو ہمیشہ سے استعمال کرتی رہی ہیں۔ علاوہ ازیں بی جے پی کا دہلی کے 40 گا¶ں کے مسلم نام تبدیل کرنے کا بھی منصوبہ ہے۔ عزم کے ساتھ مودی سرکار کبھی ریلوے سٹیشنز کا نام بدل رہی ہے تو کبھی شہروں کے نام اور ان کی پہچان تبدیل کی جا رہی ہے۔ واضح رہے مودی سرکار کی مسلم تاریخ مٹانے کی مہم انتہا پر ہے۔ ایوان صدر کے مغل گارڈن کا نام تبدیل کرنے کا بھی منصوبہ شامل ہے۔ بھارتی ریاست اتر پردیش میں الٰہ آباد کے بعد اب ایک اور اسلامی شناخت کے حامل شہر کا نام بدلنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جس کے تحت علی گڑھ میونسپل کارپوریشن نے شہر کا نام بدل کر ہری گڑھ رکھنے کی تجویز منظور کرلی۔ یہ تجویز شہر کے میئر پرشانت سنگھل کی جانب سے گزشتہ روز کے اجلاس میں پیش کی گئی تھی، جس کی میونسپل کارپوریشن کے تمام کونسلرز نے متفقہ طور پر حمایت کی ہے۔ ہندو انتہاپسندوں کا آندھرا پردیش میں جناح ٹاور کا نام تبدیل کرنے کا مطالبہ ہے۔ ریاستی حکومت کی جانب سے علی گڑھ کا نام بدلنے کی منظوری کی صورت میں اتر پردیش میں نام تبدیل کیے گئے شہروں کی فہرست میں ایک اور کا اضافہ ہو جائے گا۔ اس سے قبل 2019ء میں الٰہ آباد کا نام تبدیل کرکے پریاگ راج رکھا گیا تھا۔ علی گڑھ کے میئر پرشانت سنگھل نے بتایا کہ یہ مطالبہ طویل عرصے پہلے سے جاری ہے اور امید ہے کہ ریاستی انتظامیہ منظوری دیتے ہوئے علی گڑھ کا نام بدل کر ہری گڑھ کر دے گی۔ ہندو انتہا پسندوں کا بادشاہ اورنگزیب سے منسوب سڑک کا نام تبدیل کرنے کا مطالبہ ہے۔ واضح رہے کہ اتر پردیش کے وزیراعلیٰ آدتیا ناتھ نے اپنے دور میں مسلم مخالف مہم بہت شدت سے جاری رکھی ہوئی ہے اور اس سے قبل وہ کئی بار اعلان کر چکے ہیں کہ ہمیں جہاں ضرورت ہوگی ہم ضروری اقدامات کرتے ہوئے فیصلے کریں گے جیسے ہم نے الٰہ آباد اور فیض آباد سمیت دیگر شہروں کے نام بدلے، آئندہ بھی ہمیں جو اچھا لگے گا، ہم وہی کریں گے۔ بھارت کے محکمہ تعلیم کو اکبر الہ آبادی کا نام تبدیل کرنے کی کوشش مہنگی پڑ گئی۔ بی جے پی کے کئی ارکان مطالبہ کرچکے ہیں کہ آگرہ کا نام بدلنے کی بھی ایک تجویز سامنے آئی تھی، جس کے مطابق اس کا نام تبدیل کرکے اگروال رکھ دیا جائے جب کہ مظفر نگر کا نام بدل کر لکشمی نگر رکھنے کی تجویز بھی پیش کی گئی تھی۔

ای پیپر دی نیشن