الیکشن مل کر لڑیں گے: مسلم لیگ ن، متحدہ

لاہور (نوائے وقت رپورٹ) ایم کیو ایم اور مسلم لیگ (ن) نے مشترکہ انتخابی حکمت عملی پر اتفاق کرتے ہوئے مل کر الیکشن لڑنے کا اعلان کردیا۔ سابق وزیراعظم شہبازشریف کی دعوت پر خالد مقبول صدیقی کی سربراہی میں ایم کیو ایم کے وفد نے رائیونڈ میں مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف سے ملاقات کی۔ ایم کیو ایم کے وفد میں خالد مقبول صدیقی، فاروق ستار اور مصطفیٰ کمال شامل تھے جبکہ (ن) لیگ کی طرف سے ملاقات میں شہباز شریف، مریم نواز، خواجہ سعد رفیق اور پرویز رشید بھی شریک ہوئے۔ ذرائع کے مطابق ایک گھنٹے سے زائد کی اس ملاقات میں عام انتخابات، انتخابی اتحاد اور موجودہ سیاسی صورتحال پر گفتگو کی گئی۔ جبکہ اس دوران پاکستان کے عوام کو معاشی دلدل سے نکالنے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ایم کیو ایم کے ذرائع کے مطابق نواز شریف نے سندھ کی ابترصورتحال، مردم شماری اور حلقہ بندیوں پر ایم کیو ایم کے مو¿ قف کی تائید کی۔ نواز شریف سے ملاقات کے بعد ایم کیوایم اور (ن) لیگ کے رہنماو¿ں نے پریس کانفرنس کی جس میں سعد رفیق نے کہا کہ جے یو آئی‘ فنکشنل لیگ سے بھی بات ہوگی پھر پی پی سے اتحاد کا سوچیں گے۔ ڈیڑھ سال قبل ایم کیوایم سے سیاسی اتحاد ہوا تب ہی آج والا اتحاد طے پاگیا تھا۔ 8 فروری کا الیکشن رواداری کے ماحول میں لڑنے جارہے ہیں۔ فاروق ستار نے کہا کہ ملک کے تمام مسائل کا حل کسی ایک جماعت کے پاس نہیں، قومی معیشت کی بات ہو یا قومی سیاست کی کراچی کا کردار اہم ہے۔ مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ انتخابی اتحاد وزارتوں کے لیے نہیں لوگوں کے مسائل کے حل کے لیے ہوگا، کراچی دودھ دینے والی گائے ہے تو اسے چارہ تو کھلائیں، 2013 میں کراچی کی 20 میں سے 17 نشستیں ایم کیو ایم نے جیتی تھیں، ہم 2013 والی اپنی پوزیشن پر واپس جائیں گے۔ دریں اثناء قائد مسلم لیگ ن نواز شریف نے ایم کیو ایم کے وفد سے ملاقات کے موقع پر کہا کہ ایم کیو ایم کے ساتھ اشتراک ملک و قوم کو مسائل سے نکالنے کیلئے مثبت پیش رفت ہے، مل کر ملک اور قوم کے مسائل سے نکالنے کی جدوجہد کریں گے۔ ہمیں صرف پاکستان کی ترقی چاہئے۔ سندھ، بلوچستان، خیبر پی کے، پنجاب، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سب کی ترقی چاہتے ہیں۔ پاکستان کے ہر علاقے کی ترقی ہماری ترجیح ہے۔ کبھی امتیاز برتا نہ برتیں گے۔ پچاس سال سے زیر التواءلواری ٹنل کا منصوبہ ہم نے مکمل کیا۔ سال 1972ءسے لواری ٹنل کا سنتے آ رہے تھے لیکن اسے ہم نے مکمل کیا۔ ہزارہ موٹروے ہم نے بنائی۔ عوام کو اس کا فائدہ مل رہا ہے۔ ہمارے بنائے گئے منصوبوں سے عوام کا بھلا ہو رہا ہے۔ چار سال ڈالر 104 روپے پر رہا۔ ہم نے ڈالر کو ہلنے نہیں دیا۔ ہم نے اپنے دور میں آٹے، چینی کی قیمت ہلنے نہیں دی۔ سبزی سمیت کھانے پینے کی تمام اشیاءسستی قیمت پر دستیاب تھیں۔ شہباز شریف کو ایسے وقت ذمہ داری ملی جب ملک دیوالیہ ہو چکا تھا۔ مہنگائی کس دور میں ہوئی، بجلی مہنگی کس نے کی؟۔ سب سے زیادہ قرض کس دور میں لیا گیا؟۔ یہ سب ہم نے تو نہیں کیا۔ ہم نے آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہہ دیا تھا۔ اس کے بعد قوم کو عہد کرنا تھا کہ آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائیں گے۔ دکھ کی بات ہے ہمارے دور میں جو روٹی 4 روپے کی تھی وہ 30 روپے کی ہو گئی۔ تھرکول جیسے منصوبے ملک کی غربت مٹا سکتے ہیں۔ زراعت اور آئی ٹی کو فروغ دینا ہو گا۔ علاوہ ازیں سابق وزیراعظم شہباز شریف نے ایم کیو ایم وفد کی نواز شریف سے ملاقات کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ سولہ ماہ کی مخلوط حکومت میں ایم کیو ایم نے مثبت انداز میں ساتھ دیا۔ ایم کیو ایم کے تعاون کے حوالے سے قائد نواز شریف کو آگاہ کرتا رہا ہوں۔ سولہ ماہ کے دوران ہم نے سیاسی نقصان کی پرواہ نہیں کی۔ پاکستان کو نقصان نہیں ہونے دیا۔ کراچی کے عوام کیلئے مختلف ترقیاتی منصوبوں پر کام کیا۔ کے فور، یونیورسٹی کیلئے اربوں روپے فراہم کئے گئے۔ کراچی کے عوام کی سہولت کے منصوبے نواز شریف کے دل کے ہمیشہ قریب رہے ہیں۔ بڑی کمٹمنٹ کے ساتھ نواز شریف نے کراچی کا امن بحال کیا تھا۔ مستقبل میں ایم کیو ایم کے تعاون سے کراچی اور سندھ کے عوام کی بھرپور خدمت کریں گے۔ دریں اثناء پارٹی ذرائع کے مطابق دونوں جماعتوں نے باہمی اختلافات بھلا کر سیاسی رشتے استوار کرنے کا فیصلہ کیا۔ ایم کیو ایم نے مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر کو کراچی سے الیکشن لڑنے کی تجویز دیدی۔ ایم کیو ایم نے نواز شریف کو دورہ سندھ کے دوران اپنے مرکز آنے کی دعوت دی۔ علاوہ ازیں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کیلئے ایم کیو ایم اور مسلم لیگ ن کمیٹی کیلئے نام آج فائنل کریں گے۔ دونوں جماعتوں کی کمیٹی سیٹ ایڈجسٹمنٹ کیلئے 10 روز میں سفارشات مرتب کرے گی۔ کمیٹی روزانہ کی بنیاد پر اجلاس کرکے رپورٹ کو حتمی شکل دے گی۔ سیٹ ایڈجسٹمنٹ، امیدواروں اور حکمت عملی پر غور کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں مسلم لیگ (ن) نے سندھ میں پیپلز پارٹی کے تمام مخالفین سے اتحاد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ نواز شریف سندھ کا بھی دورہ کریں گے اور ایم کیو ایم ‘ جی ڈی اے‘ جے یو آئی سمیت پی پی مخالف ہر سیاسی جماعت سے انتخابی اتحاد کریں گے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ یہ الیکٹورل الائنس نہیں، ہم اپنے نشان پر انتخاب لڑیں گے لیکن ایک دوسرے کے امیدواروں کو سپورٹ کریں گے۔ عوام کو مشکلات سے نکالنے کے لیے قومی اتفاق رائے ناگزیر ہے، قومی اتفاق رائے کے لیے 6 رکنی کمیٹی چارٹر تیار کرے گی، باقی ہم خیال جماعتوں کو بھی دعوت دیں گے۔ یہ کوئی ایسا اتحاد نہیں ہے کہ ایک نشان پر الیکشن لڑیں گے۔ پی ٹی آئی 2018ء میں ہماری براہ راست حریف رہی ہے، 2018ءکے انتخاب میں ہماری سیٹیں تحریک انصاف کو دی گئی تھیں۔ بلدیاتی انتخابات نے ثابت کر دیا پیپلز پارٹی کا کراچی میں ووٹ بینک ہی نہیں ہے، پیپلز پارٹی نے 30 ہزار پر اپنا اور ہمارا 90 ہزار کا حلقہ بنا دیا جس وجہ سے 50 سیٹوں کا خسارہ ووٹرز کو دیا گیا۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...