مقبوضہ جموں وکشمیر اسمبلی نے جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کی قرارداد منظور کر لی ہے۔ قرارداد میں بھارتی حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے منتخب نمائندوں کے ساتھ خصوصی حیثیت کی بحالی، آئینی ضمانت اور دفعات کی بحالی کے لیے آئینی طریقہ کار پر کام کرنے کے لیے بات چیت شروع کرے۔ پاس ہونے والی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ قانون ساز اسمبلی خصوصی حیثیت اور آئینی ضمانتوں کی اہمیت کی توثیق کرتی ہے، جس نے کشمیر کے لوگوں کی شناخت، ثقافت اور حقوق کا تحفظ کیا اور اس کی یکطرفہ برطرفی پر تشویش کا اظہار کرتی ہے۔ جموں وکشمیر اسمبلی بھارتی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے منتخب نمائندوں کے ساتھ خصوصی حیثیت کی بحالی، آئینی ضمانت اور دفعات کی بحالی کے لیے آئینی طریقہ کار پر کام کرنے کے لیے بات چیت شروع کرے۔ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد بھارتی فوج کی سفاکیت اور بربریت میں کئی گنا اضافہ ہو گیا۔کشمیر میں مظالم تو پہلے ہی جاری تھے اب ان کی شخصی آزادی بھی چھین لی گئی۔ان کو گھروں میں محصور ہونے پر مجبور کر دیا گیا۔بھارت و اقوام متحدہ کی قراردادوں تک کو نہیں مانتا اس کی اپنی کٹھ پتلی اسمبلی کی قرارداد کی اس کے سامنے کیا حیثیت ہوگی۔عام کشمیری کو اس بات کا علم ہے اسی لیے وہ اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔جسے بھارت کی طرف سے کچلنے کی ہمیشہ کوشش کی گئی ہے۔ادھر مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فورسز نے 2کشمیری نوجوانوں کو گولی مار کر شہید کر دیا۔ کپواڑہ اور بانڈی پورہ اضلاع میں بھارتی فوجی کارروائی میں نوجوان مارے گئے۔دریں اثناءکنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے بدھ کو یوم شہدائے جموں اس تجدید عہد کے ساتھ منایا کہ حق خودارادیت کے حصول تک شہدا ءکے مشن کو جاری رکھا جائیگا۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماﺅں اور تنظیموں نے شہدائے جموں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کا خون رائیگاں نہیں جائیگا۔ شہدائے جموں نے ایک مقدس مقصد کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور ان کی بے مثال قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کیا جائیگا۔6 نومبر 1947ءکو ڈوگرہ حکمران ہری سنگھ کی فوج اور مسلح جتھوں کے بے ہنگم ہجوم اور پیرا ملٹری فوجی دستوں نے جموں کشمیر کے علاقے میں کشمیری مسلمانوں کا قتل عام کیا تھا۔ مسلمانوں کی دل دہلا دینے والی نسل کشی دنیا کا سب سے بڑا سانحہ تھا۔ مہاراجہ ہری سنگھ کی فورسز، بھارتی فوج اور ہندوتوا قوتوں نے جموں کے مختلف علاقوں میں لاکھوں کشمیریوں کا اس وقت قتل عام کیا جب وہ پاکستان کی طرف ہجرت کر رہے تھے۔ اس واقعہ کی ایک بڑی وجہ جموں سے مسلم اکثریت کو ختم کرنا تھا۔اس وحشیانہ قتل عام کی یاد میں ہی کشمیر ی مسلمان ہر سال 6 نومبر کو یوم شہدائے جموں مناتے ہیں اور جموں کے شہدا کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔