ڈپریشن کا میٹھی غذاؤں سے کیا تعلق ہے؟ اہم انکشاف

ذہنی دباؤ جسے انگریزی میں ڈپریشن کہا جاتا ہے موجودہ دور میں ایک عام سی بیماری بن گئی ہے، اس حالت میں انسان خود کو اداس اور افسردہ محسوس کرتا ہے۔

ڈپریشن کی وجہ سے صحت کے علاوہ سونے جاگنے کے معمولات، فیصلہ سازی، صحت مند سرگرمیاں، یہاں تک کہ فیملی کے ساتھ روا رکھےجانے والے پیار و محبت کے تقاضے بھی متاثر ہونے لگتے ہیں۔

یاد رکھیں!! ہم اپنی روزمرہ زندگی میں جس قسم کی غذا کا استعمال کرتے ہیں اس کا ہماری مجموعی صحت پر بہت گہرا اثر ہوتا ہے۔ ڈپریشن سے چھٹکارا حاصل کرنے کا ایک طریقہ صحت بخش غذاؤں کا استعمال بھی ہے۔اس حوالے سے برطانوی ماہرین تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ زیادہ میٹھا کھانے اور خصوصی طور پر مصنوعی مٹھاس پر مبنی غذائیں کھانے سے نہ صرف ذیابیطس بلکہ ڈپریشن ہونے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔ یہ نتیجہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹولز کی مدد سے کی جانے والی ایک تحقیق کے بعد اخذ کیا گیا۔

طبی جریدے میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق برطانوی ماہرین نے 18 لاکھ سے زائد افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا تمام رضاکاروں کی عمر 50 سال سے زائد تھی۔

ماہرین نے ڈیٹا کے جائزے کے لیے اے آئی ٹولز اور ماڈیولز سے مدد لی، ان افراد کی جانب سے غذائیں کھانے اور ان میں ہونے والی طبی پیچیدگیوں کا موازنہ کیا۔

محققین نے ان تمام رضا کاروں میں سے تین ہزار کے قریب افراد میں پروٹینز میں تبدیلی جبکہ 200کے قریب افراد میں میٹابولک تبدیلیاں نوٹ کیں۔ یعنی مذکورہ افراد میں ڈپریشن اور ذیابیطس سمیت دوسری ایسی ہی طبی پیچیدگیاں بڑھنے کے امکانات نمایاں طور پر بڑھ چکے تھے۔

ماہرین نے انکشاف کیا کہ جن لوگوں کے میٹابولک نظام میں تبدیلی پائی گئی وہ لوگ دیگر کی نسبت میٹھی اشیاء کا استعمال بہت زیادہ کرتے تھے

جن لوگوں میں ذیابیطس اور ڈپریشن میں مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ پائے گئے، وہ لوگ سبزیوں اور پھلوں کے مقابلے میں مصنوعی مٹھاس سے تیار اشیاء ذوق و شوق سے کھاتے تھے۔

ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ڈائٹ مشروب، کولڈ ڈرنکس، آئس کریمز، پیک شدہ جوسز اور دوسری میٹھی تیار پیک شدہ غذاؤں میں مصنوعی مٹھاس استعمال کی جاتی ہے جو کہ صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہے اور ایسی غذاؤں کا زیادہ استعمال نہ صرف ذیابیطس بلکہ ڈپریشن کا سبب بھی بن سکتا ہے

ای پیپر دی نیشن