الحاج مولانا محمد اکبر نقشبندی
آستانہ عالیہ حضرت کیلیانوالہ شریف کے معرفت و طریقت کے راہبر حضرت پیرسید نورالحسن شاہ بخاری،حضرت پیرسید محمد باقر علی شاہ بخاری اور حضرت پیرسید عظمت علی شاہ بخاری کے دو روزہ 72 واں سالانہ عرس مبارک کی تقریبات 22،23 نومبر بروز جمعہ،ہفتہ کو سجادہ نشین حضرت پیرسید محمد علی حسنین شاہ بخاری کی زیر صدارت منعقد ہوں گی۔آخری نشست میں سجادہ نشین آستانہ عالیہ شرقپور شریف الحاج صاحبزادہ میاں محمد ابوبکر شرقپوری دعا فرمائیں گے۔پیران طریقت و معرفت نے زندگی بھرشریعت مصطفٰے کی بالادستی کیلئے اس گلستان کی آبیاری میں ناقابل فراموش کردار ادا کیا ۔حضرت پیرسید نورالحسن شاہ بخاری 30 جنوری 1889ء کو حضرت کیلیانوالہ شریف کی خوش نصیب بستی میں حضرت پیرسید غلام علی شاہ بخاری کے گھر پیدا ہوئے،سلسلہ نسب 48 واسطوں سے حضور سرور کائنات تک پہنچتا ہے۔
آپ کی حیات مقدسہ احکامات ربانی اور ارشادات مصطفوی کی جگمگاتی تفسیر تھی ۔پیرسید نورالحسن شاہ بخاری تاجدار قلیم ولائت اعلیٰ حضرت میاں شیر محمد شرقپوریؒ کی بارگاہ میں آئے تو آپ نے پیرسید نورالحسن شاہ بخاری کو ایک نظر دیکھتے ہی اس شہباز کے مقام و مرتبہ کو پہچان کر اس گوہر کم یاب کو شاہراہ طریقت کا مسافر بنا دیا ۔
آپ نے اپنے شیخ کامل روحانی رہنما اعلیٰ حضرت شیر ربانی سے تھوڑے ہی عرصہ میں بہت کچھ حاصل کرلیا جو آپکی مجلس میں بیٹھنے والے طویل روحانی ریاضتوں کے بعد بھی حاصل نہ کرسکتے تھے۔حضرت پیرسید نورالحسن شاہ بخاری کی درجنوں کرامات آپ کی سوانح تصنیف انشراح الصدور بتذکرۃ النور میں درج ہیں ان کرامات پر نظر ڈالی جائے تو آپ کی روحانی سرفرازی اور ایمانی جلالت کا اندازہ ہوتا ہے آپ نے اپنی تعلیمات اور نگاہ کرم سے گمراہوں کو راہ ہدایت پر گامزن کیا.آپ کی جملہ کرامات کا تقدس اور مرتبہ اپنی جگہ آپ کی سب سے بڑی کرامت یہی ہے کہ آپ نے اعلیٰ حضرت شیر ربانی کا مشن جاری رکھا اور مردہ دلوں کو یاد خداوندی کی چمک دے کر زندہ کر دیا۔
آپ کے علمی کمالات اور باطنی تصرفات کا شہکار آپ کی ایمان افروز تصنیف الانسان فی القرآن ہے ۔ آپ نے صدق مقال رزق حلال اور معاشرے کی روحانی اصلاح پر بڑا زور دیا ہے آپ اپنے مریدوں کو تلاوت قرآن پاک نماز کی پابندی کثرت سے درود شریف اور والدین کے ادب کی ترغیب دیا کرتے تھے.یہ آپ ہی کا کمال تھا کہ جو شخص بھی خدمت میں حاضر ہوا اس پر آپ کی نظر عنائیت پڑی تو کا یا پلٹ کر رکھ دی ۔آ آپ نے اپنے متوسلین و معتقدین کی روحانی تربیت کی بلکہ انہیں حصول پاکستان کی عظیم تحریک آزادی میں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے دست و بازو بننے کی بھی تلقین فرمائی۔
آپ نے ضلع گوجرانوالہ کی بستی حضرت کیلیانوالہ شریف کو اپنا مسکن بنا کر بیشمار ویران دلوں میں محبت خداوندی اور عشق رسول کی لازوال شمع روشن کرکے لافانی اجالے بکھیر دئیے،علم و حکمت کے جواہر تقسیم کئے،رشد و ہدایت کے انعامات لٹائے اور فیض کے دریا بہائے آپ نے مردہ دلوں کو نئی زندگی بخشی اور گمگشتگان راہ کو نشان منزل دیا آپ سنت نبوی کا عملی نمونہ،شریعت اسلامیہ کے عظیم پاسدار اور قرون اولیٰ کے پارساؤں کے زہد و تقوی کی چلتی پھرتی تصویر تھے۔آپ کے آستانہ عالیہ کے متوسلین علماء و مشائخ کی ایک بڑی تعداد دنیا بھر میں تبلیغ اسلام کا مقدس فریضہ سرانجام دے رہی ہے.آپ نے اپنی سرپرستی میں متعدد دینی مدارس کی بنیاد رکھی جو آج تبلیغ دین کی بدولت شوکت علم و حکمت کا روشن حوالہ ہیں ان مدارس سے فارغ ہونے والے علماء مدرسین زمانے بھر میں عظمت اسلام کی شمعیں روشن کررہے ہیں۔
اولیاء کرام نے مخلوق خدا کی راہنمائی کیلئے ہر دور میں کردار ادا کیا ہے،21 نومبر 1952 میں پیرسید نورالحسن شاہ بخاری کے وصال کے بعد آپ کے لخت جگر مقبول بارگاہ رسالت الحاج پیرسید محمد باقر علی شاہ بخاری سجادہ نشین مقرر ہوئے.آپ کی ولادت 9 اکتوبر 1930 ہے اور 20جون 2014 کو وصال ہوا آپ نے اپنی ظاہری حیات میں اپنے صاحبزادہ عالمی مبلغ اسلام پروردہ آغوش ولائیت الحاج پیرسید عظمت علی شاہ بخاری کو جانشین مقرر فرما دیا۔آپ کی تاریخ ولادت 19 دسمبر 1949 ہے اور تاریخ وصال 23 اپریل 2020 ہے۔شریعت مطہرہ کی سربلندی کا جو تصور مشائخ عظام آستانہ عالیہ کے پیش نظر تھا وہی مقصد اولی آج ان کے محترم جانشین پیرسید محمد علی حسنین شاہ بخاری کی دینی،روحانی مساعی کا مرکز و محور بن چکا ہے۔ہر سال سالانہ عرس مبارک کے موقع پر جامعتہ النور سے فارغ ہونیواے طلباء کی دستار بندی کی جاتی ہے اور اس خانوادہ روحانیت کے جملہ عقیدت مند شعائر اسلامی اور تعلیمات قرآنی کے پیغام کو اگلی نسل تک پہنچانے کا فریضہ انجام دیتے ہیں۔