حضرت خواجہ اللہ رکھا شاہ قلندرؒ

سید احسان احمد گیلانی 
اولیائے کرام منصب و مقام کے اعتبار سے انبیاء کرامؑ کے بعد بلند ترین مقام رکھتے ہیں ان کا وجود ہر دور میں نوع انسانی کیلئے  ہدایت کا ذریعہ ہے۔ کیونکہ دنیا کی بقاء کا دارومدار انہی کے وجود سے ہے۔ شیخ الاسلام وحید العصر قطب زماں حضرت خواجہ اللہ رکھا شاہ قلندر بے ریا و باصفا ہیں۔آپ کے کمالِ عشق،عرفان محبوبیت اور وجدان پر تمام مشائخ عظام متفق ہیں۔ ریاضت و مجاہدات،ترک و تجرید اور فقرو شوق میں جو مقام آپ کو حاصل تھا بہت کم کسی کو میسر تھا۔آپ کشف و کرامات، وجدو حال اور ہمت و شجاعت میں عدیم المثال تھے تربیت ِ مریدین میں آپ کو یدِ طولیٰ حاصل تھا۔ انکسار اور اخلاق حسنہ سے آپ اس قدر مزین تھے کہ عوام و خواص آپ کے حسنِ سیرت پہ فریفتہ تھی۔ حضور قبلہ عالم نے ابو العرب حضرت امیر ملت پیر سید جماعت علی شاہ محدث علی پوری نقشبندی مجددی کے دستِ حق پرست پہ شرفِ بیعت حاصل کیا اور خلافت و اجازت سے نوازے گئے اور 42 سال حضرت امیر ملت کی خدمت و صحبت میں حاضر رہے۔ بعد ازاں سلطان المشائخ حضرت بابا سردار علی شاہ سے سہروردی قادری بدرالمشائخ حضرت خواجہ محمد حفیظ اللہ سرکار سے چشتی، قادری،شیخ المشائخ حضرت خواجہ فقیر صوفی محمد نقیب اللہ شاہ سے چشتی،نظامی،جہانگیری اور عارفِ اجل حضرت بابا رحمت علی شاہ قلندر سے صابری ، قادری،قلندری خلافت حاصل کی اور مرجع خلائق ہوئے ۔ 
 آپ کی ولادت جموں میں ہوئی 12 سال کی عمر میں علی پور سیداں شریف بارگاہ مرشدی میں حاضر ہوئے اور 1970ء  میں ساہوچک شریف ضلع سیالکوٹ میں مستقل قیام پذیر ہوئے جہاں آپ نے عشقِ رسولؐ کی شمع کو روشن کیا اور مخلوقِ خدا کو ذکرِ الٰہی اور محبت رسول سے سرشار فرمایا اور13 نومبر1987ء بروز جمعتْہ المبارک وصال فرمایا  بعد ازاں آپ کے جانشین معدنِ عشق و انوار،حضور سلطان العاشقین حضرت الحاج خواجہ پیر صوفی احسان الٰہی  جوکہ حضور قبلہ عالم حضرت خواجہ صوفی اللہ رکھا شاہ قلندر ؒ کے محبوب ترین خلیفہ اور سجادہ نشین اول ہیں،آپ کے زھد وتقویٰ، عشق الٰہی و محبت رسول اور خدمتِ دین کو دیکھ کر آپ حضرتِ قلندر کبریا نے بارہا اپنی زبانِ حق سے یہ بات بیان فرمائی کہ’’ جو کوئی مجھے دیکھنا چاہے وہ میرے احسان الٰہی کو دیکھ لے اورجو کوئی احسان الٰہی سے محبت کرے گا اور اسکی اطاعت کرے گا وہ میرا ہو گا‘‘۔
حضور سْلطان العاشقین نہایت حلیم شخصیت کے مالک ہیں۔ سجادہ نشین حضور کے پاس بڑے بڑے ملحد‘ بد عقیدہ اورگنہگار آکر بیٹھتے،لیکن آپ کے اوصافِ حمیدہ کی بدولت  صالحین کی جماعت میں شامل ہو کر اْٹھتے۔حضرت قبلہ سجادہ نشین حضور بیک وقت کئی خوبیوں کے مالک ہیں اخلاق و مکارم اور عمدہ خصائل کا مرقع ہیں اور سخاوت،حلم،دلیری،حمیت،شجاعت،وفاداری، مہمان نوازی ،غیرت مندی میں فقید المثال شخصیت کے مالک ہیں۔ا?پ کو اپنے پیرو مرشد حضرت قلندر کبریاسے دیوانگی کی حد تک محبت ہے اور اس محبت شیخ اور شیخ کی محبت میں فنائے تامہ کے ذریعے مریدین کو اللہ تعالیٰ کی سب سے بڑی ملنے والی نعمت،عشق مصطفیٰ? کو عام کرنے کیلئے اورعشق مصطفیٰ کی تفہیم کیلئے حضرت قلندر کبریاکا سالانہ عرس پاک بڑے تزک و احتشام سے منعقد کرتے ہیں۔اور اپنے خلفائِ عظام کو بھی اس شاندار جشن کی ہدایت فرماتے ہیں۔اور اِس طرح فرزندانِ توحیدکا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر جمع ہوکر نعرئہ تکبیر و رسالت سے فضا کو معطر کر دیتا ہے۔حضرت قبلہ سجادہ نشین حضور کی انہیں اداو?ں کو حضرت قلندر کبریانے اپنی بصیرت سے دیکھ کر فرمایا تھا۔’’ صوفی احسان الٰہی حق کا طالب ہے اور طلب صادق اِسی طرح ہونی چاہئے مجھے اس سے دلی محبت ہے اور ویسی ہی اِس کو مجھ سے ہے اور میرے باطنی امور کا محافظ بھی ہے نگران بھی ہے اور رازدان بھی ہے۔میرے روحانی امور کا اولین مخاطب احسان الٰہی ہے۔جس نے مجھے دیکھنا ہو وہ میرے احسان الٰہی کو دیکھ لے اور اِس کا ہاتھ میرا ہاتھ ہے‘‘۔
 آستانہ عالیہ ساہوچک شریف کے ولی عہد سجادہ نشین عالمی مبلغ اسلام مصنف کتب کثیرہ خطیب نْکتہ داں حضرت صاحبزادہ خواجہ پیر عرفان الٰہی قادری مشائخ  کی صفات جلیلہ ،دور اندیشی،راست گوئی عقل و دانش اور فہم و ادراک میں لاثانی و لافانی ہیں۔ اپنے خلفاء و مریدین کی دلجوئی اور راہنمائی اِس انداز سے فرماتے ہیں کہ وہ صرف آپ کے ہی ہو کر رہ جاتے ہیں۔آپ نے کئی کْتب تصنیف فرمائی ہیں جوکہ اْمت کیلئے مشعلِ راہ ہیں اور مخلوقِ خدا کی راہنمائی کیلئے برطانیہ ،ملائیشیا،متحدہ عرب امارات ،سلطنتِ عْمان ،سعودی عربیہ ،یورپ اور پاکستان میں تبلیغی دورئہ جات فرماتے ہیں۔آستانہ عالیہ ساہوچک شریف سیالکوٹ پہ حضرت خواجہ اللہ رکھا شاہ قلندرؒ کا 37واں سالانہ عرس پاک و تصوف سیمینار13-14-15 نومبر 2024ء بروز بدھ،جمعرات،جمعہ کو شایانِ شان منعقد ہو رہا ہے جس میں ملک بھر سے جید علماء ،خطبا،قراء نعت خواں حضرات اور مشائخ عظام تشریف لا رہے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن