اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے صیہونیت کی تبلیغ اور اس کی علامت کی نمائش پر سزا کا بل منظور کرلیا۔ مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر افنان اللہ نے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں کرمنل لاء ترمیمی بل پیش کیا جس کی وزارت داخلہ کی جانب سے مخالفت نہیں کی گئی اور کمیٹی نے بل منظور کرلیا۔ قائمہ کمیٹی کی جانب سے پاس کیے گئے بل کے متن میں کہا گیا ہے کہ دانستہ صیہونیت کی تبلیغ سے معاشرے میں نفرت پیدا کرنے پر 3 سال قید اور 40 ہزار روپے جرمانہ ہوگا جبکہ دانستہ صیہونی علامات کی نمائش سے نفرت اور بدامنی پیدا کرنے پر 2سال قید اور 30 ہزارجرمانہ ہوگا۔ بل کے مطابق صیہونیت کی تبلیغ اور نشان کی نمائش پر وارنٹ کے بغیر گرفتاری نہیں ہوگی اور یہ قابل ضمانت جرم ہوگا۔ بل کے اغراض و مقاصد میں لکھا گیا صیہونیت ایک نسلی اور مذہبی تحریک کے طورپر شروع ہوئی جو بعد میں سیاسی تحریک میں تبدیل ہوگئی جس کا مقصد یہودیوں کو اکٹھا کرکے انہیں اسرائیل میں وطن دینا تھا۔ صیہونی مقاصد کے حصول کے لیے انتہاپسند طریقے اور وسائل اختیار کرتا ہے جبکہ پاکستان نے ہمیشہ مذہبی ہم آہنگی اور مختلف مذاہب وعقائد کے لیے رواداری کا مظاہرہ کیا۔ مسلم ریاست ہونے کے ناطے یہاں صیہونیت کی تبلیغ یا نشان کی نمائش برداشت نہیں کی جاسکتی۔ سینیٹر افنان اللہ نے کہا پاکستان میں بھی صیہونی نظریات کے لوگ موجود ہیں، صیہونیت کی تبلیغ اور ان کے نشان پر پاکستان میں پابندی لگائی جائے۔ کمیٹی نے نیشنل فارنزنک ایجنسی ترمیمی بل کی بھی منظوری دے دی جبکہ انسداد دہشت گردی اور ریپ کیسز میں سزا میں اضافے کے حوالے سے ترمیمی بل بھی کمیٹی میں پیش کر دیئے گئے۔ سینیٹر پلوشہ خان نے دہشتگردی کے مقدمات میں سزاؤں میں اضافے کیلئے انسدا دہشتدگردی ترمیمی بل دوبارہ پیش کر دیا۔ سینیٹر پلوشہ خان نے کہا پچھلے دنوں چینی وفود آئے اور ان پر حملہ ہوا۔ سیکرٹری داخلہ نے بتایا کراچی میں جو حادثہ ہوا وہ ائر پورٹ کی حدود میں نہیں ہوا۔ اے ایس یف کو ائرپورٹ کی حدود میں تلاشی سے کوئی نہیں روکتا۔ اجلاس میں سینیٹر محسن عزیز کی جانب سے ریپ کیسز کے قانون میں ترمیم کیلئے ذیلی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ کمیٹی میں داخلہ، قانون اور انسانی حقوق کے نمائندے شامل ہوں گے۔ کمیٹی دس روز میں اپنی رپورٹ دے گی۔ سینٹ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں اسلام آباد میں بڑھتے جرائم کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔ چیئرمین کمیٹی فیصل سلیم کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کے صرف بنکس نہیں ہر جگہ وارداتیں بڑھی ہیں۔ اسلام آباد میں غیر یقینی کی صورتحال پیدا ہو گئی۔ آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر ایک تاثر قائم کیا جا رہا ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہمیں بتایا جائے ایک ماہ میں کتنے جرائم ہوئے، کتنے ملزمان پکڑے۔ پچلی دفعہ آپ نے کہا کہ سیف سٹی کی وجہ سے چیونٹی بھی پر نہیں مار سکتی۔ آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ میں ابھی کمیٹی کے سوالات کے جوابات دینا چاہوں گا۔ انہوں نے بتایا کہ سیف سٹی صرف تیس فیصد اسلام آباد تک موجود ہے۔ پی سی ون ابھی تک وزارت خزانہ کی جانب سے کلیئر نہیں ہوا۔ اجلاس میں نیشنل فارنزک ایجنسی ترمیمی بل پر اجیکٹ ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ اس ایجنسی کو ایکٹ کے ذریعے ریگولر ایجنسی بنانا چاہتے ہیں۔ پاکستان میں جرائم بین الصوبائی اور بین الاقوامی سطح پر بھی ہو رہے ہیں۔ ایجنسی اس حوالے سے انٹرنیشنل سطح پر بھی روابط قائم کر سکے گی۔ سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ یہ ایک اچھا قانون ہے۔ سندھ اور پنجاب میں پہلے سے موجود ہے۔ اس ایجنسی کی بہت عرصے سے ضرورت تھی آپ نے دیر کر دی۔