اسلام آباد؍ کراچی (نمائندہ خصوصی+ کامرس رپورٹر) پاکستان درست سمت میں گامزن ہے، جس کا ثبوت مہنگائی پر کنٹرول، زراعت کے شعبے میں نمایاں ترقی اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہے۔ اقتصادی ترقی اور غذائی تحفظ کیلئے ماحولیاتی سلامتی بہت اہم ہے، اس میں بگاڑ سے ملک میں مختلف بحرانوں کا خدشہ ہے۔ اس موضوع پر مباحثوں اور سفارشات سے پاکستان میں پائیدار ترقی اور ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے کی نئی راہیں کھلیں گی۔ یہ باتیں مقررین نے پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی کے زیر اہتمام چار روزہ پائیدار ترقیاتی کانفرنس کی اختتامی نشست میں خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ پٹرولیم اور آبی وسائل کے وزیر مصدق ملک نے کہا کہ مہنگائی میں کمی، عوام کی زندگی میں بہتری، اور غربت میں کمی حکومت کی ترجیحات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جی ڈی پی کو 2.4 فیصد سے بڑھا کر 3 فیصد تک لے جانا حکومت کا ہدف ہے، جبکہ زراعت کا شعبہ 6.3 فیصد کی شرح سے ترقی کر رہا ہے، جس سے دیہی علاقوں میں معاشی سرگرمیوں کو فروغ مل رہا ہے۔ کانفرنس میں ماہرین، متعلقہ حکام اور پالیسی سازوں نے مختلف امور پر تجاویز پیش کیں۔ قابل تجدید توانائی 2024 کے سالانہ جائزہ کے حوالے سے منعقدہ نشست میں توانائی کے ماہرین نے بڑھتی ہوئی سولر نیٹ میٹرنگ کو قومی گرڈ کے لئے بڑا خطرہ قرار دیا۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ بائیو ٹیکنالوجی نے دنیا کو تبدیل کر دیا ہے۔ چائنا میں کوئی کرنسی لیکر نہیں چلتا، لوگ خالی ہاتھ جاتے ہیں۔ ڈیجیٹل طریقوں سے ادائیگیاں کرتے ہیں، آرٹییفشل انٹیلی جنس اب سب کچھ تبدیل کر رہا ہے۔ انسانی عمل دخل اب نہ ہونے کے برابر دکھائی دے رہا ہے۔ کراچی میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کوئی یہ سوچ سکتا تھا کہ ڈائل والے فونزکا استعمال نہ ہونے کے برابر ہو جائے گا، اب موبائل فونز نے سب کچھ بدل دیا۔ کسی نے سوچا تھا کہ گاڑیاں فیول کے بغیر چل سکتی ہیں، آج ایسا ممکن ہے، مستقبل میں سب کچھ ممکن ہے۔ ہمارا تعلق غریب ملک سے ہے، ہمیں غربت کے حوالے سے کام کرنا ہو گا۔ کمیونٹی سسٹم کو بہتر بنا کر غربت کے چیلنجز سے نمٹا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بائیوٹیکنالوجی، بیماری، موت سب پر ایک بات کی جا سکے گی۔ کیلیفورنیا میں سٹورز ہیں لیکن وہاں کوئی فرد نہیں ہے، کوئی چیز اٹھائیں اور آپ کے اکاؤنٹ سے پیسے کٹ جائیں گے اور اگر وہ چیز واپس رکھ دیں تو پیسے اکاؤنٹ میں واپس آ جائیں گے۔