راولپنڈی چیمبر،معاشی سرگرمیاں اوریوتھ لیڈر عزیر زاہد بختاوری 

 اقتصادی ترقی کو فروغ دینے میں چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا اہم کردار مسلمہ ہے۔  ترقی پذیر معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کے طور پر، چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کاروبار کی ترقی، اختراعات اور کمیونٹی کی ترقی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ تنظیمیں معاشی ترقی کے لیے تریاق کے طور پر کام کرنے کیساتھ سرکاری اور نجی شعبوں کے درمیان فرق ختم کراتی ہیں۔ کاروباری مفادات کی وکالت چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری مقامی کاروباروں کے لیے آواز کے وکیل کے طور پر کام کرتے ہیں، پالیسی سازوں کے لیے ان کے مفادات اور خدشات کو آگے بڑھاتے ہیں۔ قانون سازی اور قواعد و ضوابط پر اثر انداز ہو کر، وہ ایک سازگار کاروباری ماحول پیدا کرتے ہیں، کاروبار اور ملازمت کی تخلیق کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔یوتھ لیڈر سینئر ممبر عزیر بختاوری راولپنڈی چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے بتایا کہ وزیراعظم میاں شہبازشریف کے دورہ سعودی عرب اور قطر سے سرمایہ کاری کے فروغ کے ساتھ پاکستان کی اقتصادی ومعاشی ساکھ پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ سعودی عرب کے ویڑن 2030 کے ثمرات سے یقیناً پاکستان کو بھی استفادہ کا موقع ملے گا۔۔ 15اور سولہ اکتوبر کو اسلام آباد میں ہونے والی شنگھائی کانفرنس اور اس جیسے عالمی ایونٹ میں شرکت سے پاکستان کو درپیش معاشی بحران سے نکلنے میں مدد ملے گی۔ سیاست دانوں سے اپیل ہے کہ وہ ملک وقوم کے وسیع تر مفاد میں ''سیاسی لڑائیوں'' کو پارلیمان تک محدود رکھیں کیونکہ معاشی استحکام کے لیے سیاسی استحکام ناگزیر ہے۔ تجویزہے کہ سیاستی جماعتوں کے قائدین کو میثاق جمہوریت کی طرح مشتاق معیشت کے لیے بھی یک زبان ہو جانا چاہیے۔ 11 برس بعد چینی وزیراعظم کے دورہ پاکستان سے سرمایہ کار شاداں ہیں، گوادر پورٹ کے افتتاح اور سمندری راستے نکلنے سے جہاں سرمایہ کاروں کو فائدہ ہوگا وہاں قومی خزانہ بھی بھرے گا۔  وفاقی حکومت کی طرف سے آئی ٹی' زراعت اور شعبہ معدنیات پر فوری توجہ سے سرمایہ کا ری کے نئے دروازے کھلیں گے تاہم معدنیات کے میدان میں اب بھی اصلاحات کی ضروری ہے  وزیراعظم میاںشہبازشریف سے درخواست کی کہ وہ مختلف وزارتوں کو ہنرمندانہ افراد کی تربیت کا ٹاسک دیں پیشہ وارانہ اور فنی تعلیم تربیت سے یورپ اور خلیج کی  بڑی منڈی تک پاکستانی یوتھ رسائی پاسکتی ہے…آر سی سی آئی سے متعلق سوال پر بتایا کہ کوئی بھی چیمبرز آف کامرس چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری کاروباروں کو سپورٹ کرکے اور کمیونٹی اپ گریڈیشن کو فروغ دے کر معاشی ترقی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتا ہے ،اقتصادی ترقی میں چیمبرزکا بڑا حصہ کاروباری وکالت کا ہے، کیونکہ راولپنڈی چیمبر آٹھ سو سے زیادہ مقامی کاروباروں افراد کے مفادات کا تحفظ اور پالیسی سازوں کے لیے سفارشات پیش کرتا ہے۔راولپنڈی چیمبر مقامی اقتصادی رجحانات اور مواقع کے بارے میں ڈیٹا اور بصیرت فراہم کرتا ہے جو چھوٹے اور درمیانے درجے کے تاجروں کو صحیح وقت پر سرمایہ کاری کرنے میں مدد کرتا ہے۔ RCCI کا تیسرا سب سے اہم فوکس ملازمت پیدا کرنے کے اقدامات ہیں جو چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرتے ہیں اور ساتھ ہی ہم تازہ ترین گریجویٹ کو کاروباری مہارت اور اوزار سیکھنے کے لیے خوش آمدید کہتے ہیں۔راولپنڈی چیمبر ممبران کو مرئیت میں اضافے، نیٹ ورکنگ کے مواقع،کاروباری وسائل تک رسائی، وکالت اور پالیسی کا اثر و رسوخ، تربیت اور تعلیم اورکمیونٹی مصروفیت کیساتھ بین الاقوامی تجارت اور برآمد کے مواقع کی سہولت فراہم کرتا ہے۔  اسٹارٹ اپس، انکیوبیٹرز، اور ایکسلریٹرس کو سپورٹ کرتا ہے۔  ہنر مند افرادی قوت تیار کرنے کے لیے تعلیمی اداروں کے ساتھ تعاون کرتا ہے۔ معاشی بحرانوں یا قدرتی آفات کے دوران وسائل اور مدد فراہم کرتا ہے۔راولپنڈی چیمبر مقامی کاروباروں کو متاثر کرنے والی پالیسیوں کا تجزیہ اور ان پٹ فراہم کرتا ہے۔  کاروباری مفادات کی وکالت کرنے کے لیے سرکاری اہلکاروں کے ساتھ تعلقات استوار کرتا ہے۔ ریگولیٹری عمل کو آسان بنانے اور بیوروکریٹک رکاوٹوں کو کم کرنے کے لیے کام کرتا ہے۔ 4. پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ: کاروبار، حکومت اور تنظیموں کے درمیان تعاون کو آسان بناتا ہے۔راولپنڈی چیمبر حکومت اور پالیسی سازوں کے لیے مقامی کاروبار کے مفادات کی نمائندگی کرتا ہے۔ مقامی اقتصادی رجحانات اور مواقع پر ڈیٹا اور بصیرت فراہم کرتا ہے۔ سرمایہ کاری کی کشش: خطے کو ایک مطلوبہ سرمایہ کاری کی منزل کے طور پر فروغ دیتا ہے۔ایسے اقدامات کی حمایت کرتا ہے جو روزگار کے مواقع پیدا کرتے ہیں۔ کاروبار، حکومتوں اور تنظیموں کے درمیان رابطوں کو آسان بناتا ہے۔ کاروبار کے لیے ورکشاپس، سیمینارز اور تربیتی پروگرام پیش کرتا ہے۔ تجربہ کار کاروباریوں کو اسٹارٹ اپس اور چھوٹے کاروباروں کے ساتھ ملاتا ہے اورقیمتی وسائل تک رسائی فراہم کرتا ہے، جیسے کہ مارکیٹ ریسرچ اور بزنس پلاننگ ٹولزوغیرہ … پاک سعودیہ تعلقات پر عزیر بختاوری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم 30 اور  31 اکتوبر کو سعودی عرب میں رہے اگلے روز قطر چلے گئے۔ سعودی عرب سے  2.2 ارب ڈالر کے معاہدے متوقع تھے جب کہ یہ معاہدے 2.8 ارب ڈالر تک پہنچے۔ گویا 60 کروڑ ڈالر اضافہ کے بعد سرمایہ کاری کے معاہدوں کی تعداد بڑھ کر 34 ہوگی۔پاکستان سے غیر معمولی محبت پر قوم ولی عہد شہزادہ سلمان بن سلمان اور وزیر سرمایہ کاری کی مشکور ہے اور ان شاء￿  اللہ رہے گی۔ دوحہ میں  وزیراعظم میاں شہبازشریف سرمایہ کاری' تجارت میں تعاون' سٹرٹیچک تعلقات بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم اور امیر قطر شیخ تمیم بن احمد عثمانی کی ملاقات میں بار بار محبتوں کا تبادلہ ہوا یقیناً ان محبتوں اور خلوص کے باہمی تعاون سے روزگار کی فراہمی اور مہنگائی کے خاتمے کے ساتھ دونوں ممالک کے تعلقات مزید بلندی پر پہنچانے میں مدد ملے گی۔ یہ بھی بات  اہم ہے کہ سعودی عرب نے ویڑن  2023  کے تحت اپنی نئی حکمت عملی وضع کی ہوئی ہے۔ پاکستان اس وڑن 2030  میں بالواسطہ شامل ہے اس عالم گیر نوعیت کے وسیع تر پروگرامز سے پاکستان اور قوم کو استفادہ کرنے کا پورا موقع ملے گا۔ وزیر اعظم میاں شہبازشریف اہم وفد کے ہمراہ ریاض میں منعقدہ دو روزہ فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو (ایف آئی آئی) کے آٹھویں اجلاس میں شرکت کیلئے ریاض پہنچے میاں صاحب نے کہا کہ اپنے عوام کے عزم اور برادر ملک سعودی عرب جیسے اپنے شراکت داروں کی حمایت سے معاشی استحکام بحال ہوا اور اب پائیدار ترقی کے دور میں داخل ہونے کے لئے تیار ہیں۔۔ فیوچر انویسٹمنٹ کانفرنس کے انعقاد کے حوالے سے سعودی ولی عہد کی دور اندیش قیادت کو سراہتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سعودی وڑن 2030 پاکستان کے کلیدی پالیسی مقاصد سے ہم آہنگ ہے۔ دونوں رہنماؤں نے مضبوط پاکستان سعودی اقتصادی شراکت داری کا اعادہ کیا اور تجارت، سرمایہ کاری اور اقتصادی تعاون کے دائرہ کار میں جاری دو طرفہ تعاون مزید بڑھانے پر اتفاق کیا تھا۔ وزیراعظم نے سعودی وزیر سرمایہ کاری کی قیادت میں اعلیٰ سطح کے سعودی وفد کے حالیہ دورے کا ذکر کیا۔ دورے کے دوران دستخط کردہ مفاہمت کی یادداشتوں (ایم او یوز) کی بنیاد پر پاک سعودی معاشی شراکت کا احاطہ کیا۔ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان مشترکہ مذہبی اور ثقافتی تعلقات ہیں جو دہائیوں پر محیط ہیں اور وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہو رہے ہیں،وزیر اعظم محمد شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے درمیان ہونے والی یہ ملاقات اس امر کی عکاس ہے کہ دورہ سعودی عرب کے دورس ثمرات ملیں گے انشااللہ وہ دِن دورنہیں جب وطن عزیز ایشین ٹائیگر بن کر ا?بھرے گا۔ چینی وزیراعظم کا دورہ ہوا، پاکستان قوم نے کھلے دل سے مہمان شخصیت کو خوش آمدید کیا۔ 16-15 اکتوبر کو اسلام آباد میں شنگھائی کانفرنس سے ایک روز قبل چار روزہ دورے نے عالمی کانفرنس  کی رونق اور اہمیت دو چند کر دی تھی۔ چینی وزیراعظم کے ہاتھوں گوادر پورٹ کا افتتاح ہوا۔ گوادر پورٹ کو خطے میں گم چینجز سے طورپر پر دیکھی جارہی ہے۔ یہ ارد گرد کے ممالک کو آسان سمندری راستے کی روشنی دے گی،اسے تجارتی انقلاب کا نام بھی دیا جارہا ہے۔ چینی وزیراعظم کی پاکستان میں مصروفیت سے جہاں دونوں ممالک میں قربت بڑھے گی وہاں زراعت اور آئی ٹی سمیت دیگر شعبوں کی حالت بدلنے میں بھی مدد ملے گی۔

ای پیپر دی نیشن