اسرائیل کے نئے وزیرِ دفاع اسرائیل کاٹز نے جمعرات کو پارلیمنٹ کے سامنے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ اس سے قبل وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے ان کے پیشرو کو غیر متوقع طور پر برطرف کر دیا تھا کیونکہ دونوں کے درمیان غزہ جنگ کے دوران اعتماد قائم نہ رہ سکا تھا۔حماس کے خلاف اسرائیل کی جوابی فوجی کارروائی کے حوالے سے متواتر اختلافی صورتِ حال کے بعد وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو نے منگل کو یوآو گیلنٹ کو برطرف کر دیا۔اسرائیل کے دشمنوں کو شکست دینے کا عزم ظاہر کرنے والے کاٹز نیا عہدہ سنبھالنے سے قبل وزیرِ خارجہ تھے۔ گیڈیون سار کو ان کا جانشین مقرر کیا گیا۔وزیرِ خارجہ کی حیثیت سے کاٹز کا آخری دن فرانس کے ساتھ ایک سفارتی واقعے کے باعث خراب گذرا جب اسرائیلی پولیس یروشلم میں ایک فرانسیسی ملکیت والے چرچ کے احاطے میں داخل ہوئی اور دو فرانسیسی نیم فوجی اہلکاروں کو مختصر طور پر حراست میں لے لیا۔اس واقعے کی بنا پر فرانسیسی وزیرِ خارجہ ژاں نول باروٹ نے مشرقی یروشلم میں الیونا گرجا گھر کے احاطے کا طے شدہ دورہ ترک کر دیا۔جمعرات کو کاٹز کے ہمراہ بات کرتے ہوئے بیروٹ نے کہا، "اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے" لیکن انہوں نے "نوآبادی"، "انسانی امداد پر پابندیوں" اور "شمالی غزہ میں فضائی حملوں کے تسلسل" کی طرف اشارہ کیا جو اسرائیل کی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔اسرائیل کے حزبِ اختلاف کے رہنماؤں نے جنگ کے دوران نیتن یاہو کے وزیرِ دفاع کی برطرفی کے فیصلے کی مذمت کی اور ہزاروں اسرائیلی احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکل آئے۔گیلنٹ اور نیتن یاہو کے درمیان الٹرا آرتھوڈوکس مردوں کے لیے فوجی خدمات سے استثنیٰ کے معاملے پر اختلاف قابلِ ذکر تھا۔برطرف وزیر الٹرا آرتھوڈوکس یہودیوں کی فوجی خدمات کے لیے طلبی کے ایک اہم حامی تھے لیکن نیتن یاہو ان کا استثنیٰ جاری رکھنا چاہتے تھے۔ انہیں خوف تھا کہ الٹرا آرتھوڈوکس یہودیوں کی شمولیت سے ان کی انتہائی دائیں بازو کی اتحادی حکومت ٹوٹ سکتی تھی۔