یوروپی کمیشن کی خاتون صدر ارسولا وان ڈیر لیین نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس" پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ان کی امریکی نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ بہترین فون کال ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا ہم نے دفاع، یوکرین، تجارت اور توانائی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ ہم یورپی یونین اور امریکہ کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے اور جغرافیائی سیاسی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے مشترکہ طور پر کام کرنے کے منتظر ہیں۔
معاشی جنگ کا خدشہ
واضح رہے یورپی حکام نے ٹرمپ کو ان کی ڈیموکریٹک حریف کملا ہیرس کی شکست کے بعد وائٹ ہاؤس واپس آنے پر مبارکباد دینے میں جلدی کی ہے حالانکہ وہ اس بات سے واقف تھے کہ ایک نئی اقتصادی جنگ شروع ہونے والی ہے۔ بہت سے یورپی رہنما اپنے پہلے دور حکومت میں ٹرمپ کے قائدانہ انداز سے لطف اندوز نہیں ہوئے اور وائٹ ہاؤس کے سابق رہنما کے ساتھ تناؤ کے کئی لمحات میں رہے۔ نتیجے کے طور پر برسلز میں بہت سے لوگوں نے بہتر تعاون کی امید میں 2020 میں جو بائیڈن کی جیت کا جشن منایا تھا۔
ٹرمپ کی ٹیرف لگانے کی دھمکی
یورپی کمیشن کے صدر، فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون، ہسپانوی وزیر اعظم پیڈرو سانچیز، اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی اور ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربان بدھ کی صبح ٹرمپ کو مبارکباد پیش کرنے والے پہلے یورپی یونین کے رہنماؤں میں شامل تھے۔ ٹرمپ نے یورپی ممالک پر اضافی 10 فیصد محصولات عائد کرنے کی دھمکی دے رکھی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہ رکھا ہے کہ یورپی یونین کو کافی امریکی سامان نہ خریدنے کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی۔ ٹرمپ کے دوبارہ انتخاب نے یوکرین کی جنگ اور نیٹو کے اندر امریکی وابستگی سے متعلق یورپ میں دو بڑے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔