حوثی رہنما عبدالمالک الحوثی نے ڈونلڈ ٹرمپ کو اسرائیل کی حمایت کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ نو منتخب امریکی صدرٹرمپ اپنی دوسری مدت صدارت میں بھی اسرائیل اور فلسطین کا تنازعہ ختم کرنے میں ناکام رہیں گے۔حوثی رہنما نے اس سلسلے میں حوالہ دیتے ہوئے کہا ' ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت صدارت کے دوران اسرائیل اور کئی عرب ملکوں کے درمیان نارملائزیشن کا عمل ممکن بنایا تھا ، مگر اس کے باوجود وہ اسرائیل کو فلسطینی تنازعہ طے کرنے کی طرف نہیں لائے ہیں۔انہوں نے اپنی ہفتہ وار تقریر کے دوران کہا ' ٹرمپ اس معاملے میں ناکام رہے ہیں۔ وہ اپنے تمام تر جارحانہ انداز کے باوجود کامیاب نہیں ہو سکے تھے۔ اس لیے وہ اس مدت صدارت میں بھی کامیاب نہیں ہو سکیں گے۔خیال رہے ری پبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے پانچ نومبر کے صدارتی انتخاب میں ڈیموکریٹ امیدوار کملا ہیرس کو شکست دی ہے۔ اب ٹرمپ ماہ جنوری میں ایک بار پھر وائٹ ہاؤس میں براجمان ہوں گے۔ان کی یہ جیت مشرق وسطیٰ میں انتہائی کشیدہ اور جنگی صورت حال کے دوران ہوئی ہے۔ اسرائیل کی غزہ میں جنگ ایک سال سے زیادہ عرصے سے جاری ہے۔ اسرائیل نے اس جنگ کو لبنان کی طرف باقاعدہ پھیلا لیا ہے۔ حوثی غزہ کے فلسطینیوں کی حمایت میں اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کے بحری جہازوں کو بحیرہ احمرمیں نشانہ بنا رہے ہیں۔جبکہ روس اور یوکرین بھی باہم جنگی حالت میں ہیں۔ ٹرمپ نعرہ لگا رہے ہیں کہ وہ دنیا میں جاری جنگوں کا خاتمہ کر دیں گے اور دنیا کو امن کی طرف لائیں گے۔ لیکن ٹرمپ خود اسرائیلی ناجائز یہودی بستیوں کی حمایت کرتے ہیں۔ اسرائیلی دارالحکومت کو یروشلم میں تسلیم کرنے کے لیے امریکی سفارت خانہ ٹرمپ نے یروشلم منتقل کیا تھا۔اس تناظر میں یمن کے حوثی رہنما نے اپنی تقریر میں کہا جوبائیڈن اور ٹرمپ میں اسرائیلی خدمت میں آگے بڑھنے کا مقابلہ جاری رہے گا۔ کہ امریکی صدور میں سے کون اسرائیل کی خد مت میں زیادہ پیش پیش رہتا ہے۔