لاہورہائیکورٹ نے سموگ کے تدراک کیلئے صوبہ بھر میں مارکیٹیں رات آٹھ بجے بند کرنے کا حکم دیدیا،صوبے بھرمیں مارکیٹس اتوارکے روز بند رکھی جائیں، گاڑیوں کے موٹروے اور رنگ روڈ پرداخلے پرپابندی عائد کی جائے، ٹرک اور ٹریلرکی شہر میں داخلے پر پابندی عائد کی جائے،لاہور ہائیکورٹ میں سموگ کے تدراک کیلئے دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ ٹریفک پولیس کو دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کو فوری بند کرنے کا حکم دیا گیا۔ ڈولفن پولیس کو بھی دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف کارروائی کاحکم دیا گیا۔عدالت کا اپنے حکم میں کہناتھا کہ رات 11 بجے کے بعد ٹریفک والے پھیل جائیں۔ دھواں چھوڑنےوالی گاڑیاں جہاں نظرآئیں فوری بندکردیں۔سیکرٹری ٹرانسپورٹ کو لاری اڈوں پر دھواں چھوڑنیوالی بسوں کو سیل کرنے کا حکم دیا گیا۔ عدالت نے تمام پرائیویٹ دفاتر میں 2 روز کیلئے ورک فراہم کرنےکاحکم جاری کیا۔ جسٹس شاہد کریم کاکہنا تھا کہ ایڈووکیٹ جنرل ، سی سی پی او و دیگر متعلقہ افسران کیساتھ میٹنگ کریں۔ایڈووکیٹ جنرل افسران کودھواں چھوڑنیوالی گاڑیوں کوبندکرنے کے عدالتی حکم بارےآگاہ کریں۔ ایڈووکیٹ جنرل سموگ سے متعلقہ سرگرمیوں کومانیٹرکریں گے۔جسٹس شاہد کریم نے سموگ تدارک سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ ممبرماحولیاتی کمیشن نے عدالتی احکامات پر عملدرآمد بارے رپورٹ پیش کی۔جسٹس شاہدکریم نے کہا مینارپاکستان کی طرف رات11بجے توگاڑیاں بڑی تعداد میں دھواں چھوڑتی نظرآئیں۔کاش افسران باہر نکل کر دیکھیں کہ کیا حالات ہیں۔نہر کنارے ٹریفک کی بھرمار ہے، دھواں دینے والی گاڑیوں کیخلاف کارروائی کاکسی کوکوئی خیال نہیں۔وکیل میاں عرفان کا کہناتھا کہ موجودہ حالات میں رات 10بجے کے بعد کرفیو لگا دیناچاہیے۔ کرفیوکے باعث کوئی بلا ضرورت باہرنہیں نکلے گا۔عدالت نے کہا کہ اصل آلودگی کا باعث ہیوی ٹریفک کا دھوآں چھوڑنا ہے۔بسوں کو50،50ہزارجرمانہ کریں تو کیسے ٹھیک نہیں ہونگے۔ فٹنس سرٹیفکیٹ کے بغیر گاڑی سڑک پر گاڑی کیسے جاسکتی ہیں۔عدالت نے کہا کہ ٹرک اورٹریلرسموگ اور ماحولیاتی آلودگی کا بڑا سبب ہیں، پولیس اہلکار ہیوی ٹریفک کنٹرول کرنے کیلئے تعینات کئے جائیں، ہر سماعت پر حکومت کو سموگ کنٹرول کیلئے اقدامات کا کہتے رہے۔عدالت نے اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حکومت اس بارے فیصلہ کرسکتی ہے۔کیا آپ چاہتے ہیں سارے فیصلے عدالت کرے اور لوگ اس پر تنقید کریں ؟کیا حکومت اقدامات نہیں کرسکتی ؟ عدالت نے کیس کی سماعت 11 نومبر تک ملتوی کردی۔