امریکی صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت سے یہ توقع پیدا ہوئی ہے کہ ان کی نئی انتظامیہ غزہ کی پٹی اور لبنان میں بھی ایک سال سے جاری جنگ کو ختم کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔ جنگیں روکنے لیے بائیڈن انتظامیہ بھی ایک بار پھر حرکت میں آئی ہے۔امریکی محکمہ خارجہ نے اعلان کیا کہ وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا عہدہ سنبھالنے سے قبل اپنی بقیہ مدت کے دوران غزہ اور لبنان میں جنگ کے خاتمے کے لیے اپنا کام جاری رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے صحافیوں کو بتایا کہ انتظامیہ غزہ میں جنگ کے خاتمے اور لبنان میں جنگ کے خاتمے تک کام جاری رکھے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ محصور پٹی تک انسانی امداد پہنچانے کے لیے کام جاری رکھیں گے۔ان کا یہ بھی ماننا تھا کہ ہمارا فرض ہے کہ وہ ان پالیسیوں کو 20 جنوری کی دوپہر تک جاری رکھیں جب منتخب صدر اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔ ایک ہفتہ قبل رائے عامہ کیایک جائزے میں کہا گیا تھا کہ 66 فیصد اسرائیلیوں کو امید ہے کہ ٹرمپ وائٹ ہاؤس میں واپس آنے کے بعد جنگ ختم کرنے کے لیے کام کریں گے۔دوسری جانب غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جنگ کے سانحات کی زندگی گذارنے والے بہت سے فلسطینیوں نے ٹرمپ کی واپسی کے خدشے کا اظہار کیا۔کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ تل ابیب کے بارے میں امریکی پالیسی تبدیل نہیں ہوگی چاہے وائٹ ہاؤس میں کوئی بھی ہو۔حماس اور فلسطینی اتھارٹی کے رہ نماؤں نے ٹرمپ امن کے لیے کام کرنے پر زور دیا۔