ایک دھیلے کا قرضہ یا سود معاف نہیں کرایا‘ کوئی ثابت کردے دو سیاست چھوڑ دوں گا : شہبازشریف

Oct 08, 2010

سفیر یاؤ جنگ
لاہور (خبر نگار خصوصی) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ شریف برادران نے کبھی بھی ایک دھیلے کا قرضہ یا قرضے پر سود معاف نہیں کرایا اگر کوئی ثابت کر دے تو سیاست چھوڑنے کے لئے تیار ہوں۔ سوئس بنکوں میں 60 ملین ڈالر کی لوٹی ہوئی دولت ہے اور یہ قوم کا پیسہ ہے اسے ملک میں واپس لانا چاہئے جس نے بھی قومی وسائل لوٹے اور خوردبرد کئے اسے کٹہرے میں کھڑا ہونا ہو گا۔ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سے کہہ دیا ہے کہ عدلیہ سے محاذ آرائی نہ بڑھائی جائے این آر او زدہ وزراء کو فارغ کیا جائے ا ور آرٹیکل 248 کی تشریح کا معاملہ سپریم کورٹ پر چھوڑ دیا جائے۔ پسماندہ علاقوں کے طلباء و طالبات کے لئے معیاری تعلیمی سہولتیں ایک خواب کی مانند تھیں لیکن ہم نے دانش سکولوں کے قیام کے انقلابی منصوبے کا آغاز کر کے ان کے خوابوں کو تعبیر دی ہے۔ دانش سکولوں کا آغاز بہاولپور ڈویژن سے کیا گیا ہے اور پہلے مرحلے میں رحیم یار خان‘ چشتیاں اور حاصل پور میں ان سکولوں کا اختتام 22 نومبر کو کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو اور دانش سکول اتھارٹی کے 5ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعلیٰ سے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے مخیر حضرات نے ملاقات کی اور انہیں سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے 48 لاکھ سے زائد کے چیک پیش کئے۔ شہباز شریف نے کراچی میں عبداللہ شاہ غازی کے مزار پر خودکش دھماکوں کی شدید مذمت بھی کی ہے۔ انٹرویو میں شہباز شریف نے کہا کہ آزاد عدلیہ کے قیام کے لئے تمام سیاسی جماعتوں‘ وکلاءاور معاشرے کے تمام طبقات نے جدوجہد کی ہے اور عدالتوں کے فیصلوں کا مکمل احترام کیا جانا چاہیے۔ پاک فوج کے سپہ سالار جمہوریت پسند اور پروفیشنل سپاہی ہیں ۔ میں نہیں سمجھتا کہ وہ سیاسی نظام کو تہہ و بالا کریں گے۔ صدر اور وزیراعظم کے ساتھ حالیہ ملاقات کے بارے میں شکوک و شبہات کا اظہار مناسب نہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ اگر آرمی چیف صدر یا وزیراعظم سے ملتے ہیں تو یہ ان کی ذاتی ملاقات نہیں بلکہ انتظامی اور سرکاری ملاقات ہوتی ہے اور ایک ایسے وقت میں جب فوج قومی سلامتی کے ایک سے زیادہ محاذوں پر برسرپیکار ہے ان ملاقاتوں کو اسی تناظر میں دیکھنا چاہیے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کے افسران‘ جوانوں نے بے پناہ قربانیاں دیں۔ لانگ مارچ میں فوج نے ایک مثبت کردار ادا کیا تھا۔ پرویز مشرف کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تاریخ کا سبق ہے کہ جو ڈکٹیٹر ایک بار چلا جاتا ہے وہ واپس لوٹ کر کبھی نہیں آتا۔ مشرف آج اقتدار سے باہر ہو کر طرح طرح کے الزامات لگا رہے ہیں۔ جس شخص نے دو مرتبہ آئین کو پاﺅں تلے روندا‘ عدلیہ کو تالے لگائے‘ چند ٹکڑوں کے عوض بے گناہ لوگوں کو شہید کیا ایسے شخص کے الزامات قطعی کوئی اہمیت نہیں رکھتے اگر مشرف واپس آئے تو انہیں مقدمات کا سامنا کرناپڑے گا اور قوم ایسے شخص کوکبھی معاف نہیں کرے گی جس نے ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچایا۔ انہوں نے پاکستان مسلم لیگ (ن) اور ایم کیو ایم کے مابین کسی ممکنہ سیاسی اتحاد کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ خوشیوں اور غموں میں مل بیٹھنا سنت نبوی ہے اور اسحق ڈار نے ڈاکٹر عمران فاروق کے افسوس کے لئے نائن زیرو جا کر اور ایک اچھی روایت قائم کی۔ پنجاب میں ایم کیو ایم نے جب بھی جلسے کرنے چاہے تو ہم نے نہ صرف اجازت دی بلکہ انہیں انتظامی سپورٹ بھی فراہم کی۔ انہوں نے کہا کہ میرا وزیراعظم کو مشورہ ہے کہ وہ تبدیلی لے کر آئیں جو عوام ان سے چاہتے ہیں۔ یہ الزام قطعی طور پر بے بنیاد ہے کہ ہمارے خاندان نے ضیاالحق کے دور میں ترقی کی۔ ہماری تاریخ گواہ ہے کہ میرے والد نے اپنے بھائیوں کے ساتھ مل کر ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں جب ہم نہ سیاست میں تھے نہ حکومت میں اس وقت 6 نئی فیکٹریاں لگائیں جب اتفاق فاﺅنڈری کو ایک دھیلا دیئے بغیر قومی ملکیت میں لے لیا گیا تھا۔ مشرف دور میں ہمارے اثاثے ایک دفعہ پھر ضبط کر لئے گئے۔ ہم ہر چیز پاکستان کے نام پر قربان کرنے کے لئے تیار ہیں۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دانش سکول نہ صرف علم و دانش کے گہوارے ہوںگے بلکہ پسماندہ علاقوں میں معیاری تعلیم کے فروغ کے ساتھ ساتھ غربت کے خاتمے اور ان علاقوں کے طلبا و طالبات کی عزت و تکریم میں اضافے کا باعث بھی بنیں گے۔ دوسرے مرحلے میں میانوالی ‘ اٹک ‘ ڈیرہ غاز ی خان اور راجن پور میں دانش سکولوں کا سنگ بنیاد آئندہ چند روز میں رکھ دیا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ دانش سکول نوکر شاہی اور سیاسی عمل دخل سے یکسر پاک ہوں گے۔ دانش سکولوں میں داخلہ صرف اور صرف میرٹ کی بنیاد پر کیا جائے۔ محنتی اور باصلاحیت اساتذہ کا انتخاب کر لیا گیا ہے اور ان کی تربیت کا عمل 15اکتوبر سے شروع کیا جارہا ہے۔ طلبا و طالبات کے لئے پہلے روز سے ہی آئی ٹی کی تعلیم کو یقینی بنایا جائے۔ سکول کے لئے سادہ فرنیچر خریدا جائے۔
مزیدخبریں