دس سال بعد بھی ہم مقاصد سے بہت دور ہیں‘ امریکہ کو افغانستان کے بارے میں پہلے کچھ علم نہ تھا نہ اب ہے: جنرل میکرسٹل

واشنگٹن (بی بی سی) افغانستان میں ایساف فورسز کی کمانڈ کرنے والے ریٹائرڈ امریکی جنرل سٹینلے میکرسٹل کا کہنا ہے میڈیا میں بیان بازی سے افغانستان اور پاکستان کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا‘ امریکہ اکیلے کچھ نہیں کر سکتا اتحادیوں سے بات چیت کرنا ہو گی‘ 10 سال گزرنے کے باوجود نیٹو اور امریکہ اپنے مقاصد سے بہت دور ہیں اور امریکہ کو اتنا عرصہ گزرنے کے باوجود علم نہیں ہو سکا کہ افغانستان میں کامیابی کیسے حاصل کرنی ہے۔ امریکی تھنک ٹینک کونسل آن فارن ریلیشنز کے سیشن میں سوالات کے جوابات دیتے ہوئے سابق امریکی جنرل کا کہنا تھا پاکستان اور امریکہ کے درمیان صورتحال تلخ ہے اور اس کی بڑی وجہ حقانی گروپ ہے ان کا کہنا تھا کہ حقانی گروپ کا القاعدہ اور پاکستانی طالبان سے اتحاد ضرور ہے لیکن وہ اپنی سرگرمیوں میں آزاد ہے۔ افغانستان میں ایسی حکومت کی ضرورت ہے جو قبائلیوں سے معاملات طے کر سکے‘ افغانستان کے بارے میں امریکہ کو نہ پہلے کچھ علم تھا نہ اب کچھ جانتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عراق میں ایک نیا محاذ کھول کر افغانستان میں صورتحال کو مزید مشکل بنا دیا گیا۔ عراق جنگ پر مسلم دنیا نے سوالات اٹھائے اور امریکہ کو مسلم دنیا کی حمایت سے ہاتھ دھونا پڑا۔ پاکستان کے ساتھ 1947ء سے تعلقات کی تاریخ کو یاد رکھنا ضروری ہے۔ پاکستانی امریکہ کو ایک ایسے ملک کے طور پر یاد رکھتے ہیں جو اپنا کام نکالنے کے بعد پیٹھ پھیر لیتا ہے۔ میک کرسٹل نے کہا کہ اسامہ کے خلاف آپریشن ٹھیک تھا لیکن منفی نتائج سامنے آئے۔ نیٹو اتحاد میں شامل کئی ممالک افغان جنگ کیلئے ذہنی اور عملی طور پر تیار نہیں تھے۔

ای پیپر دی نیشن