میانوالی میں عمران خان کی عظیم الشان ریلی کا استقبال عائلہ ملک نے کیا۔ ویسے یہ ریلی عظیم الشان میانوالی میں بنی۔ میانوالی کے غیور و غریب لوگوں کو وزیرستان امن مارچ کے بعد ایک خوبصورت لیڈر مل گئی ہے۔ ڈرون حملے رکیں نہ رکیں۔ میانوالی دوبارہ صوبہ سرحد یعنی صوبہ ”خیبر پی کے“ میں چلا جائے گا۔ پھر کالا باغ ڈیم بھی بن جائے گا کہ کالا باغ صوبہ سرحد میں ہو گا۔ برادرم انعام اللہ خان عمران خان کے ساتھ نظر آئے۔ مگر انہوں نے اپنے کزن لیڈر کا استقبال عائلہ ملک کی قیادت میں کیا۔ جنرل مشرف کی سربراہی میں عائلہ نے یار محمد رند سے شادی کی۔ انہوں نے عائلہ ملک کو ایک گھریلو عورت بننے پر مجبور کر دیا۔ جنرل مشرف کا اقتدار کمزور ہوا تو عائلہ نے طلاق لے لی۔ جمائما خان کے ساتھ بھی ایسا ہی معاملہ ہوا۔ عائلہ ملک یار محمد رند کے پاس پھر نہ گئیں۔ عمران جمائما کے پاس آتے جاتے رہتے ہیں۔
عائلہ ملک کو جنرل مشرف نے وزیر نہ بنایا تھا۔ سمیرا ملک وزیر بن گئیں۔ اب وہ ن لیگ میں ہیں کہ یہاں انہیں وزیر بننے کی امید ہے۔ ماروی میمن بھی عہدے کیلئے مضطرب ہیں۔ کابینہ میں میانوالی کی نمائندگی تو ہو گی۔ حفیظ اللہ خان تحریک انصاف کا ممبر نہیں ہے۔ مگر وہ الیکشن لڑے گا اور پھر وزیر بھی بنے گا۔ تو انعام اللہ خان کا کیا ہو گا۔ تیار تو عائلہ ملک بھی ہیں۔ پہلے تو ان کیلئے اتنی امید نہ تھی مگر اس ضمن میں تحریک انصاف میں یہ تبصرہ سونامی کی طرح زبان زدعام ہے۔ ”ہم سب امید سے ہیں“
عائلہ ملک بھی میانوالی کی ہیں جیسے عمران خان میانوالی کے ہیں۔ عمران خان سیاست میں آئے تو انہیں پتہ چلا۔ عائلہ کو بھی اب پتہ چلا ہے کہ میانوالی ہمارا شہر ہے۔ عمران کو میانوالی کے غیور و غریب لوگوں نے جتوایا تو عائلہ ملک کو بھی جتوائیں گے۔ اب تو وہ میانوالی کی لیڈر ہیں۔ انہوں نے وزیرستان جاتے ہوئے میانوالی کی طرف سے عمران کا استقبال کیا۔ وہ ملک امیر محمد خاں نواب کالا باغ کی پوتی اور ملک حماد خان کی کزن ہیں۔ ملک حماد صدر زرداری کے وزیر مملکت ہیں۔ میں نے تو سنا ہے کہ ملک حماد بھی تحریک انصاف میں آ رہے ہیں۔ صدر زرداری کا وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی تحریک انصاف میں آ گیا ہے۔ سردار آصف احمد علی اور خورشید محمود قصوری بھی وزیر خارجہ تھے اور ملک حماد بھی امور خارجہ کے وزیر مملکت ہیں۔ حنا ربانی کھر کیلئے سنا ہے کہ وہ بھی عمران خان کو جائن کر رہی ہیں۔ نجانے قریشی صاحب کو کس نے بھیجا ہے۔ ابھی ان کی طرف سے یہ پوچھنے کا وقت نہیں آیا کہ مجھے دھکا کس نے دیا تھا۔ جبکہ انہیں معلوم ہے کہ انہیں دھکا کس نے دیا ہے۔ انہوں نے کسی کو ڈوبنے سے بھی نہیں بچایا۔ جبکہ انہیں معلوم ہے کہ دھکا کھا کے حماد بھی تحریک انصاف کو جائن کرنے والے ہیں۔ عائلہ ملک اور سمیرا ملک نے جنرل مشرف کے دور میں جو جو کیا۔ میں نے تو لکھ دیا تھا کہ ملک امیر محمد خان کی روح قبر میں تڑپتی ہو گی۔ یہ کون بتائے گا کہ اس کی قبر ہے کہاں؟ تب میں نے انہیں مشورہ دیا تھا کہ وہ اب اپنے نام کے ساتھ ملک نہ لکھا کریں۔ سمیرا لغاری اور عائلہ لغاری بن جائیں۔ سابق صدر فاروق لغاری ان کے ماموں تھے۔ اب تو ان کے کزن لغاری برادران تحریک انصاف جائن کر کے واپس جا رہے ہیں۔
انعام اللہ خان سے سیاستدان ڈرتے ہیں۔ وہ باتوں باتوں میں لڑنے بھڑنے اور مارنے پیٹنے بھی لگ جاتا ہے۔ بندہ بہادر اور لڑاکا ہے۔ مجھے پسند ہے۔ مجھے تو حفیظ اللہ بھی پسند ہے مگر وہ خفا رہتا ہے۔ عمران کیلئے بہت حساس ہے۔ قائداعظم یونیورسٹی کا صدر سٹوڈنٹس یونین اسلامی جمعیت طلبہ کی طرف سے تھا۔ یہی حال جاوید ہاشمی کا پنجاب یونیورسٹی میں تھا۔ وہ ن لیگ میں چلے گئے۔ جماعت والے سوچیں کہ حنیف عباسی کیوں گئے۔ یژمان خان فیملی کا مسلم لیگی لیڈر امان اللہ خان ایڈووکیٹ‘ عمران اور سعید حفیظ انعام نجیب چچا تھے پکے مسلم لیگی.... تب ن ق پ ج وغیرہ نہ تھے۔ یژمان خان فیملی کے سربراہ ظفراللہ خان روایتی بزرگی کی اعلیٰ مثال تھے۔ ڈاکٹر نور محمد خان اور ظفراللہ خان کے جنازوں نے ثابت کیا کہ وہ بڑے لوگ تھے۔ اپنی قربانیوں کے رائیگاں جانے کا ہاشمی کو بڑا رنج تھا۔ انہیں تحریک انصاف میں لانے والا حفیظ اللہ خان ہے۔ یہ بلاشبہ اس کا کارنامہ ہے۔ وزیرستان والے امن مارچ میں وہ ہو گا مگر صاف نظر نہیں آیا۔ شاہ محمود قریشی بھی صاف نظر نہیں آئے۔
میانوالی میں مختلف فیملیاں اقتدار میں رہی ہیں۔ امیر محمد کے مارے جانے کے بعد ملک فیملی ختم ہو گئی تھی۔ اب ملک حماد نے اسے دوبارہ بیدار کیا ہے۔ روکھڑی فیملی بہت نامور ہوئی۔ اب وہ کیا کریں گے؟ یژمان خان فیملی میں سے انعام اللہ خان ن لیگ کی طرف سے ایم پی اے بنا تھا اور نجیب اللہ خان بھکر سے ایم پی اے ہوا تھا۔ نجیب اللہ خان تقریر اچھی کرتا ہے۔ سعید اللہ خان بہت زبردست آدمی ہے۔ سارے بھائی اس سے ڈرتے ہیں۔ وہ تو چاہتا ہے کہ عمران خان بھی اس سے ڈرے.... اس نے چاہا تو کوئی اسے الیکشن لڑنے سے روک نہیں سکتا تو اب اقتدار یژمان خان فیملی کی طرف منتقل ہو رہا ہے؟ موروثی سیاست ایک پلٹا کھا رہی ہے۔ اب کزن وارث بنیں گے۔ عائلہ ملک کو بھی شیر مان خان فیملی جائن کرنا پڑے گی۔ یہ کیسے ہو گا۔ یژمان خیلوں کی آسانی کیلئے کوئی تجویز دی جا سکتی ہے۔ وہ خود بھی غور کریں۔ عائلہ ملک کیلئے بھی غور کرنے کے بہت مواقع ہیں۔ میانوالی میں کزن بھی سگے بھائی سمجھے جاتے ہیں۔ اصل امتحان اقتدار پانے کے بعد شروع ہو گا۔ پچھلی بار عمران خان جیت گئے مگر عمران کی چھوڑی ہوئی ایم پی اے کی نشست پر حفیظ اللہ خان ہار گیا تھا۔ میں نے تب لکھا تھا کہ حفیظ اللہ خان یہ الیکشن نہ لڑے۔ مگر میری بات پر غور کرنے کی بجائے وہ ناراض ہو گیا۔ عمران خان بھی اکثر مجھ سے ناراض رہتے ہیں۔ تحریری طور پر میں ابھی وزیرستان امن مارچ میں شامل نہیں ہوا۔ میانوالی سے پنجاب کے شہر لاہور پنڈی ملتان دور ہیں صوبہ ”خیبر پی کے“ کے شہر بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان قریب ہیں تو میانوالی کیلئے عمران کچھ سوچیں۔