کراچی(این این آئی)حکومت نے ملک مےں قائم تمام موجودہ اور نو تعمےر شدہ بجلی کے پےداواری ےونٹس کو تھر سے حاصل ہونے والے کوئلے پر منتقل کرنے کا فےصلہ کیا ہے۔ اپنے اس تارےخی فےصلے مےں حکومت نے تھر کول نکالنے کے سلسلے مےں جنرےشن کمپنی (جینیکو) اور سند ھ اےنگرو مائننگ کمپنی کے ساتھ معاہدہ کےا جائے گا۔ مذکورہ فےصلہ پاکستان الےکٹرک پاور کمپنی اور SECMCکے درمےان دستخط کی گئی مفاہمتی ےاد داشت کی کڑی ہے جسکے مطابق فزےبلیٹی رپورٹس کی منظوری کے بعد پےپکو اےنگرو مائننگ کمپنی سے کوئلے کی سپلائی کا معاہدہ کرے گا۔ پاکستان کی موجودہ بجلی کی پےداوار 40 فیصد درآمد شدہ فرنس آئل کی محتاج ہے جو کسی صورت دےرپا نہیں ۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگاےا جا سکتا ہے کہ ملک سو فیصد بجلی پےدا کرنے کی اہلےت رکھنے کے باوجود فنڈز کی کمی کے باعث مجموعی ضرورےات کا صرف 40 فیصد فرنس آئل خرےدنے کی سکت رکھتا ہے۔ درآمد شدہ فرنس آئل سے بجلی پےدا کرنے والے پاور پلانٹس کا قےام محض ملکی انحصار کو درآمد شدہ ذرائع توانائی سے ورثے مےں ملی تےل کی بےن الاقوامی منڈی مےں ہونے والے قیمتوں کے ناگزیر اتار چڑھاﺅ پر منتقل کر دے گا۔ فرنس آئل سے پےدا ہونے والی مجموعی توانائی کا ٹےرف 90 کی دہائی مےں مختص 1.8 سینٹ سے اب 15 سےنٹ تک جا پہنچا ہے۔ واضح رہے ہم نے 90ءکے درمےانی عشرے میں شینو کمپنی کی جانب سے 2.7 فی کلو واٹ کی قیمت پر تھر کول سے پےدا ہونے والی توانائی کی پےشکش ٹھکرا دی تھی جو اب 2012ءمےں صرف 3.6 فی کلو واٹ تک پہنچ پاتی۔ تھر مےں توانائی کے بے شمار ذخائر پائے جاتے ہےں۔ SECMCکا تھر بلاک 2 جو تھر مےں موجود تمام ذخائر کا صرف اےک فےصد ہے اگلے پچاس سال کےلئے 4000مےگا واٹ بجلی پےدا کرسکتا ہے۔ چالیس ہزار مےگاواٹ بجلی پےدا کرنے والے تھر کول سے چلنے والے پاور پلانٹس کی مدد سے بچائے جانے والا زرمبادلہ 50 بلےن ڈالر تک پہنچنے کا اندازہ لگاےا گےا ہے۔ سندھ اےنگرو مائننگ کمپنی تھر کول کے منصوبے پر اپنی فزیبلٹی سٹڈی مکمل کرچکی ہے اور منصوبے کی تکنےکی ،تجارتی اور ماحولےاتی اعتبار سے قابلِ عمل ہونے کی تصدےق کرچکی ہے۔اس سلسلے مےںحکومت سے درکار تمام تر منظوری حاصل کی جاچکی ہے اور جنرےشن کمپنی اور سندھ اےنگرو مائننگ کمپنی کے مابےن کوئلہ نکالنے کے متعلق طے پائے گئے معاہدے کی صورت مےں سالِ رواں کے آخری مہےنوں مےں مائننگ کا باضابطہ آغاز کردےا جائےگا۔ منصوبے کی تکمےل کے ساتھ ساتھ حکومتِ سند ھ بھی انفرا سٹرکچر کی تعمےر کے سلسلے مےں سر گرمِ عمل ہے۔ 1.3 بلےن امرےکی ڈالرز کے حامل SECMC مائننگ پروجےکٹ کی تکمےل چار سال مےں متوقع ہے اور منصوبے کی مقررہ مدت مےں تکمےل نہ ہونے کی صورت مےں مائننگ کمپنی ہرجانہ اداکرنے کی پابند ہوگی۔کوئلے سے نہ صرف سستی بجلی کا حصول ممکن ہوسکے گا بلکہ پہلے سے قائم شدہ بجلی گھروں کی پےداواری استعداد مےں اضافے کا باعث بنے گا اور جےنکو و دےگر IPP کےلےے قابلِ تقلےد ماڈل کی صورت مےں سامنے آئے گا۔ جامشورو کے بعد جےنکو مظفر گڑھ مےں قائم تےل سے چلنے والے پےداواری ےونٹ کو کوئلے پر منتقل کرے گا۔