کیانی کم گو شخصیت، انہیں سولجر آف سولجرز کہا جاتا ہے‘3 صدور کے ساتھ کام کیا

اسلام آباد (آئی این پی) آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی ایک کم گو شخصیت کے مالک ہیں ، ان کا فوجیوں کے ساتھ رشتہ بہت گہرا رہا، جس پر انہیں سولجر آف سولجرز بھی کہا جاتا ہے۔ جنرل کیانی کو انفینٹری بٹالین سے کور کمانڈنگ تک وسیع تجربہ حاصل ہے، 2001ءاور 2002ءمیں جب پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کشیدہ تھے وہ ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز تھے، 2011ءمیں امریکی میگزین نے انہیں 34ویں طاقت ور ترین شخصیت قرار دیا 2012ءمیں بھی اسی میگزین نے انہیں طاقت ور ترین افراد کی فہرست میں 28ویں نمبر پر رکھا۔ جنرل اشفاق پرویز کیانی کو عہدہ سنبھالتے ہی بڑے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔ جنرل کیانی جب آرمی چیف بنے تو ملک میں شدت پسندوں کے خلاف سوات ، مالاکنڈ اور جنوبی وزیرستان میں آپریشن جاری تھا ، آپریشن کامیابی سے ہمکنار ہوا۔ 10اکتوبر 2009ءمیں جی ایچ کیو پر حملہ ہوا جسے جوانوں نے ناکام بنایا۔ 24جولائی 2010ءمیں اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے ان کی مدت ملازمت میں توسیع کی۔ 2مئی 2011ءکو ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی موت نے کئی سوالات اٹھائے۔ 25اور 26نومبر کی درمیانی شب نیٹو طیاروں نے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 24پاکستانی فوجیوں کو شہید کیا، جس کے بعد آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی نے سخت موقف اپنایا، اس واقعے کے بعد نیٹو سپلائی معطل کردی گئی، سرکاری اداروں سے فوجی افسروں کی واپسی بھی اشفاق پرویز کیانی کے دور میں ہی ممکن ہوئی، کامرہ اور مہران ائیربیس پر حملے بھی آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی کے دور میں ہوئے، 7 اپریل 2012ءمیں گیاری سیکٹر کا سانحہ رونما ہوا جہاں 139فوجی سیاچن میں برفانی تودے کی نذر ہوگئے، مارچ 2009ءمیں چیف جسٹس افتخار محمد چودھری بحال ہوئے، خیال کیا جاتا ہے کہ پس پردہ فوج کا کردار اہم رہا۔ اشفاق پرویز کیانی نے تین صدور کے ساتھ کام کیا اور پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی جمہوری حکومت کی بھرپور حمایت کی۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...